جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

رمضان میں غسل جنابت کوطلوع فجرتک مؤخرکرنےسےروزہ باطل نہیں ہوتا۔

سوال

مجھےایک مرتبہ سحری سے قبل احتلام ہوگیااورمیں غسل نہ کرسکا۔۔کیونکہ میں غسل کرنےسےبہت زیادہ شرمارہاتھااس لئےکہ میرےوالدین کوعلم ہوجائےگا کہ مجھے احتلام ہواہےتواس لئےمیں نےغسل کرنےکےبغیرسحری کھائی ، اورافسوس ہےکہ اس دن میں نےفجرکی نمازبھی نہیں پڑھی ،لیکن بعدمیں میں نےغسل کرنےکےبعدفجرکی نمازپڑھ لی ۔
میں یہ جانناچاہتاہوں کہ آیامیرایہ روزہ مقبول ہے ، کیونکہ میراخیال ہے کہ میں نے ( احتلام سے )جنابت کی حالت میں سحری کھا کرغلطی کی ہےتوکیامیراروزہ مقبول ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جس نےاپنی بیوی سےرات جماع کیااورصبح تک جنابت کی حالت میں ہی رہااس کا روزہ صحیح ہے ، اوراسی طرح وہ رات یادن کوسوتےہوئےجنابت لاحق ہوگئی اس کابھی روزہ صحیح ہے اوراس پرکوئی حرج نہیں کہ وہ طلوع فجرتک غسل کوموخرکردے ۔

روزہ تواس وقت ٹوٹتاہے جب دن میں طلوع فجرسےلیکرغروب شمس کےدوران جماع کیاجائے ۔

دیکھیں فتوی اللجنۃ الدائمۃ جلدنمبر۔(10) صفحہ نمبر۔(327)

لیکن آپ کانمازکوطلوع آفتاب تک تاخیر کرنا جائزنہيں ہے ، بلکہ واجب تویہ ہے کہ نماز کی ادائيگي اس کے وقت میں ہی کی جائے ، لھذا ایسے فعل سے توبہ وا ستغفارکرنا آپ کے ذمہ ہے ۔

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ آپ کو ہرقسم کی بھلائي کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد