الحمد للہ.
موسیقی اور ذی روح چیزوں کی تصاویر سے خالی گیم ترتیب دینے میں کوئی حرج نہیں ہے، چاہے آپ انہیں تشہیر و ترویج کے لیے استعمال کریں یا کسی اور جائز مقصد کے لیے استعمال کریں، تاہم یہ شرط ہے کہ تشہیری مہم حقیقت اور سچ پر مبنی ہو، ادویات یا دیگر مصنوعات کے بارے میں جو کچھ بھی بتلایا جائے وہ بھی حقیقی ہو۔
اسی طرح کسی بھی طرح کی فیس کے بغیر مقابلہ کروانے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے کہ کھیل میں شرکت کرنے والا شخص کوئی رقم ادا نہ کرے لیکن مطلوبہ ہدف پانے پر انعام کا مستحق بن جائے، اسے فقہی اصطلاح میں "جَعالہ" کہتے ہیں، تو یہ جائز ہے تاہم اس کے جائز ہونے کے لیے انعام کی مقدار وغیرہ معلوم ہونا ضروری ہے، مثلاً: کہا جائے کہ: جو بھی فلاں کام مخصوص طریقے سے کرے گا تو اسے معین مقدار میں نقدی یا عینی شکل میں انعام دیا جائے گا۔
"الموسوعة الفقهية الكويتية" (15/ 216) میں ہے کہ:
"مالکی، شافعی اور حنبلی فقہائے کرام کہتے ہیں کہ: جعالہ کے صحیح ہونے کے لیے انعام کی مقدار اور نوعیت معلوم ہونا ضروری ہے؛ کیونکہ اگر انعام کی مقدار ہی معلوم نہیں ہو گی تو کوئی بھی اس انعام کو پانے کے لیے آگے نہیں بڑھے گا اور انعام کا مقصد فوت ہو جائے گا، مزید برآں یہ بھی ہے کہ یہاں انعام کی مقدار و نوعیت چھپانے کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے، جبکہ جس کام پر انعام دیا جا رہا ہے وہ مخفی ہو یا کام کرنے والے کا علم نہ ہو تو ان دونوں کے مخفی ہونے کی وجہ سے انعام مقرر کرنے کے مقصد پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا۔ جعالہ میں انعام اگر عینی چیزی ہے تو اسے دیکھ کر یا اس کے اوصاف بیان کر کے جانا جا سکتا ہے، اور اگر نقدی ہے تو اس کی مقدار بیان کر کے جانا جا سکتا ہے۔" ختم شد
تشہیر و ترویج کے اس طریقہ کار سے متعدد جگہوں میں استفادہ کیا جا سکتا ہے، مثلاً: تعلیم، رہنمائی، اور تبلیغی سرگرمیاں وغیرہ کہ جن میں کسی بھی مخصوص چیزی کی فضیلت کے بارے میں متنبہ کرنا مقصود ہو، یا اسلام کے کسی ایسے عمل کے متعلق لوگوں میں آگہی پھیلانا مقصود ہو جو لوگوں کے ہاں غیر معروف ہو چکا ہے، یا کسی اسلامی ادب کے بارے میں رہنمائی مقصود ہو، یا پھر دینی یا دنیاوی کسی بھی طرح کی کوئی اچھی بات لوگوں کو بتلانا مقصود ہو۔
واللہ اعلم