جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

کھانے کے بعد کلی کیے بغیر نماز شروع کر دے تو کیا نماز صحیح ہو گی؟

سوال

میں نے پہلے سے وضو کیا ہوا تھا اور میں نے تھوڑی سی مٹھائی کھا لی اور نماز کے لیے کھڑا ہو گیا، لیکن میں نے کلی نہیں کی تو کیا میری نماز صحیح ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جو شخص بھی نماز پڑھنا چاہتا ہے اس کے لیے مستحب ہے کہ اپنے منہ سے کھانے کے باقی رہ جانے والے ذرات ، یا بو کو زائل کرے۔ اسی لیے نماز شروع کرنے سے پہلے مسواک کرنا شرعی عمل ہے۔

تاہم اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو اس کی نماز صحیح ہے، اور اس پر کچھ نہیں ہے۔

مسند احمد: (2541) میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے بکرے کی ہڈی کھائی اور پھر نماز پڑھی ، اور آپ نے کلی نہیں کی اور نہ ہی پانی کو ہاتھ لگایا۔
اس حدیث کو البانی نے سلسلہ صحیحہ: (3028) میں صحیح قرار دیا ہے۔

اسی طرح ابو داود: (197) میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے دودھ پیا اور کلی نہ کی ، نہ ہی دوبارہ وضو کیا اور آپ نے نماز پڑھی۔
اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے صحیح ابو داود میں حسن قرار دیا ہے۔

سنن ابو داود کی شرح عون المعبود میں ہے کہ:
"اس میں دلیل ہے کہ دودھ وغیرہ جیسی چکنائی والی چیزیں کھا کر کلی کرنا کوئی ضروری عمل نہیں ہے، بلکہ یہ اختیاری عمل ہے۔" ختم شد

اسی طرح شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
بسا اوقات فرض نماز کا وقت ہو جائے اور میرا وضو پہلے سے موجود ہو، لیکن وضو کے بعد میں نے کوئی چیز کھا لی ہو جس کے کچھ ذرات منہ میں موجود ہوں تو کیا کھانے کے ذرات زائل کرنے کے لیے کلی کرنا واجب ہے؟

تو انہوں نے جواب دیا:
"کھانے کے باقی ماندہ اثرات زائل کرنے کے لیے کلی کرنا مستحب ہے، اگر کھانے کے کچھ ذرات دانتوں میں باقی رہ جائیں تو اس سے نماز کے حکم پر منفی اثر نہیں پڑتا، تاہم اگر کھانے میں اونٹ کا گوشت کھایا گیا ہو تو پھر نماز سے پہلے وضو کرنا لازم ہے؛ کیونکہ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔" ختم شد

"مجموع فتاوى ابن باز" (29 / 52)

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب