سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

رہائشى پرمٹ حاصل كرنے كے صرف تصوراتى شادى كرنا

150258

تاریخ اشاعت : 10-11-2013

مشاہدات : 4030

سوال

ميں يہ دريافت كرنا چاہتا ہوں كہ آيا كسى مسلمان شخص كے ليے برطانيہ ميں رہائش حاصل كرنےكے ليے غير حقيقى شادى كرنا جائز ہے ؟
ميرا مقصد يہ ہے كہ ميں اپنے جيسے كے ساتھ كوئى تعلقات قائم نہيں كرنا چاہتا، بلكہ صرف كاغذ پر شادى ظاہر كرائى جائے كيونكہ يہاں برطانيہ ميں اسے جائز قرار ديتے ہيں تا كہ وہاں جا كر رہا جا سكے كيا ايسا كرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

شادى ايك شرعى عقد اور معاہدہ ہوتا ہے جو آدمى اور كسى ايسى عورت كے درميان عورت كے ولى كے ذريعہ طے پاتا ہے جو عورت اس شخص كے حلال ہو، ليكن كسى مرد كا كسى دوسرے مرد كے ساتھ شادى كرنا، يا پھر كسى عورت كا عورت سے شادى كرنا يہ شادى نہيں، بلكہ اسے فحاشى اور بدفعلى كہا جائيگا اور يہ سب سے بڑى فحاشى اور قبيح فعل ميں شامل ہوتى ہے، اور بہت بڑى برائى ہے.

اللہ تعالى اور يوم آخرت پر ايمان ركھنے والے مسلمان شخص كے ليے ايسا اقدام كرنا حلال نہيں كيونكہ:

يہ تو بڑى فحاشى اور ناراضگى كا باعث اور برا راستہ ہے

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 38622 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

اور پھر عقد نكاح ايك ايسا معاہد اور عقد نامہ ہے جس كى اللہ سبحانہ و تعالى نے تعظيم اور بہت شان اور مقام ركھا ہے اور اسے " ميثاق غليظ " كا نام ديا ہے، اس ليے اس كى توہين كرنا جائز نہيں ہے كہ اسے كسى بھى حالت ميں ايك كھيل اور تماشہ بنا ليا جائے.

بلاشك و شبہ يہ عرفى يا غير حقيقى صرف كاغذوں ميں شادى كرنا اس عظيم اور مقام ركھنے والے عقد نكاح كى توہين ہے، اور پھر ايسا كرنے ميں اس باطل شادى كا اقرار ہے جس كے ذكر سے بھى مسلمان شخص كو نفرت كرنى چاہيے چہ جائيكہ وہ ايسا كرنے كا خود سوچتا پھرے.

اور اگر يہ كاغذى عقد اگر كسى عورت كے ساتھ حلال ہوتا تو بھى آپ كے ليے ايسا كرنا جائز نہيں، توپھر آپ جيسے ہم جنس مرد كے ساتھ يہ عقد كرنا؟!!!

مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ہے:

" عقد نكاح ان عقد اور معاہدوں ميں شامل ہوتا ہے جن كى شان اور مقام و مرتبہ اللہ سبحانہ و تعالى نے بہت تاكيد كے ساتھ بيان كرتے ہوئے اسے " ميثاق غليظ " كا نام ديا ہے، اس ليے صرف رہائشى پرمٹ حاصل كرنے كے ليے اس عقد نكاح كو غير حقيقت ميں كرنا جائز نہيں ہے " انتہى

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 18 / 98 ).

اور كميٹى كے علماء سے درج ذيل سوال بھى كيا گيا:

شہريت حاصل كرنے كے ليے كاغذوں ميں غير حقيقى شادى كرنے كا حكم كيا ہے ؟

كميٹى كے علماء كرام كا جواب تھا:

" ايسا عقد نكاح جائز نہيں ہے؛ كيونكہ يہ دھوكہ اور فراڈ اور جھوٹ ہے ... " انتہى

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 18 / 448 ).

حاصل يہ ہوا كہ:

آپ كے ليے نہ تو ايسا نكاح سنجيدگى ميں كرنا جائز ہے اور نہ ہى مذاق ميں، اور نہ ہى حقيقتا اور نہ ہى شكلا، مباح غايت كے ليے حرام وسيلہ وجہ جواز نہيں بن سكتا، چہ جائيكہ جس ميں دھوكہ و فراڈ اور جھوٹ و اور غير مشروع حيلہ سازى پائى جائے وہ كيسے جائز ہوگى.

مزيد فائدہ حاصل كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 103432 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب