الحمد للہ.
جس عورت كا عقد نكاح ہو چكا ہو تو وہ اپنے خاوند كے سامنے جسم اور زينت وغيرہ كو ننگا كرسكتى ہے چاہے ابھى رخصتى نہ بھى ہوئى ہو؛ كيونكہ وہ اس كى بيوى ہے.
اور پھر اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور وہ لوگ جو اپنى شرمگاہوں كى حفاظت كرتے ہيں سوائے اپنى بيويوں كے يا پھر اپنى لونڈيوں كے، اور يہ قابل ملامت نہيں، ليكن اس كےعلاوہ جو كوئى اور راہ اختيار كرے تو وہى حد سے تجاوز كرنے والے ہيں المؤمنون ( 5 - 7 ).
انٹر نيٹ كے ذريعہ ايسا كرنے ميں كوئى حرج نہيں ليكن اس بات چيت يا تصوير كو حفظ مت كيا جائے، اور احتياط كى جائے كہ كوئى اور اس پر مطلع نہ ہو، اور ان دونوں كى كوئى جاسوسى نہ كر رہا ہو.
ليكن ہم نصيحت يہى كرتے ہيں كہ ايسا مت كريں؛ كيونكہ اس كے نتيجہ ميں كوئى بھى ان تصاوير پر مطلع ہو سكتا ہے؛ اور اس ليے بھى كہ اس طرح دونوں جانب شہوت بھڑك اٹھے گى اور پھر اس وقت ان كے پاس اسے پورا كرنے كا كوئى شرعى طريقہ نہيں ہوگا، اور ہو سكتا ہے يہ چيز انہيں مشت زنى پر ابھارے جو كہ شرعا حرام ہے.
مزيد آپ سوال نمبر ( 108872 ) اور ( 115669 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .