الحمد للہ.
جب عقد نكاح ہو جائے تو وہ عورت اپنے خاوند كى بيوى بن جاتى ہے، اس كے خاوند كے ليے بيوى كى طرح وہ حلال ہو جاتى ہے، ليكن رخصتى تك دخول نہيں كرنا چاہيے تاكہ اس كے نتيجہ ميں كوئى خرابى پيدا نہ ہو.
مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
عقد نكاح كے بعد اور دخول سے پہلے خاوند كے ليے بيوى سے كيا كچھ حلال ہوتا ہے ؟
كميٹى كے علماء كا جواب تھا:
" خاوند كے ليے وہ كچھ حلال ہو جاتا ہے جو دخول كردہ بيوى سے حلال ہوتا ہے، يعنى اسے ديكھ سكتا ہے، اور اس سے خلوت كر سكتا ہے، اور اس كے ساتھ سفر كر سكتا ہے، اور اس سے جماع كر سكتا ہے... الخ " انتہى
ديكھيں: الفتاوى الجامعۃ للمراۃ المسلمۃ ( 2 / 540 ).
مستقل فتوى كميٹى سے ہى درج ذيل سوال كيا گيا:
كيا عقد نكاح كے بعد اور رخصتى كے اعلان سے قبل بيوى سے جماع كرنے ميں شرعا كوئى ممانعت ہے؛ كيونكہ عرف عام اس كے مخالف ہے ؟
كميٹى كے علماء كرام كا جواب تھا:
" عقد نكاح كے بعد اور رخصتى كى تقريب سے قبل بيوى سے جماع كرنے ميں شرعى طور پر كوئى حرج نہيں، ليكن اگر خدشہ ہو كہ اس كے نتيجہ ميں خرابياں پيدا ہونگى تو پھر ايسا كرنے سے باز رہنا چاہيے؛ كيونكہ مفاسد اور خرابيوں كو دور كرنا مصلحت كے حصول پر مقدم ہے " انتہى
الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز.
الشيخ عبد الرزاق عفيفى.
الشيخ عبد اللہ بن غديان.
الشيخ عبد اللہ بن قعود.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 19 / 271 ).
اس بنا پر آپ كے ليے اپنے گھر اور خاندان والوں كو بتانا ضرورى نہيں، كيونكہ ايسا كرنے سے بہت سارى مشكلات پيدا ہو سكتى ہيں جيسا كہ آپ بيان بھى كر چكے ہيں.
ليكن آپ كو چاہيے كہ اپنى بہن اور بہنوئى كو جلد رخصتى پر آمادہ كريں كہ كہيں حمل نہ ٹھر گيا ہو.
اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا ہے كہ ہميں اور آپ كو توفيق نصيب فرمائے.
واللہ اعلم .