الحمد للہ.
باڈی اسپرے کو عورت استعمال کرے تو اس کو دو قسموں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
پہلی قسم: ایسا باڈی اسپرے جس کی خوشبو بالکل واضح ہو ، تو ایسا باڈی اسپرے عورت کے لیے گھر سے باہر اس وقت استعمال کرنا جائز نہیں ہے جب اسے غالب گمان ہو کہ وہ مردوں کے پاس سے گزرے گی تو مردوں کو اس کی خوشبو آئے گی۔
اس کی دلیل سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے، وہ کہتی ہیں: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جب تم میں سے کسی نے مسجد آنا ہو تو خوشبو مت لگائے۔) مسلم: (443)
چنانچہ جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے عورت کو مسجد جانے کے لیے خوشبو لگانے سے بھی منع فرمایا کہ مسجد میں خواتین اور مردوں کے درمیان کوئی باڑ نہیں ہوتی اور دونوں قریب قریب بھی ہوتے ہیں تو مردوں کو عورتوں کی طرف سے خوشبو آئے گی، تو بازاروں اور لوگوں کی بھیڑ والی جگہوں پر تو عورت کا خوشبو لگا کر جانا اور زیادہ منع ہونا چاہیے۔
اس بارے میں دیگر متعدد احادیث بھی ہیں جن کا تذکرہ سوال نمبر: (102329 ) کے جواب میں پہلے گزر چکا ہے۔
دوسری قسم: خوشبو کے بغیر باڈی اسپرے، یا اتنی ہلکی خوشبو کہ زیادہ محسوس نہ ہو، اور جلد ہی ختم ہو جاتی ہو، تو ایسی قسم کا باڈی اسپرے عورت استعمال کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ یہاں ممانعت کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
جیسے علامہ رملی شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"عورت کے لیے خوشبو لگانا، زیب و زینت اختیار کرنا اور انتہائی بھڑکیلے کپڑے پہننا مکروہ ہے۔ ہاں اس کے لیے اپنے جسم سے بو کو ختم کرنا صحیح ہے۔" ختم شد
علامہ رملی کی گفتگو پر علامہ شبراملسی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ:
"مصنف نے کہا: " ہاں اس کے لیے اپنے جسم سے بو کو ختم کرنا صحیح ہے " کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ بو ختم کرنے والی چیز کی خوشبو ظاہر بھی ہو۔ بشرطیکہ اس کی خوش بو مردوں تک نہ پہنچے۔" ختم شد
" نهاية المحتاج " (2/340)
لیکن جب غالب گمان یہی ہو کہ عورت مردوں کے پاس سے بالکل بھی نہیں گزرے گی، وہ تو عورتوں اور اپنی ہم عمر لڑکیوں کی درمیان ہی رہے گی تو ایسی صورت میں خوشبو استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اسی طرح باڈی اسپرے بھی استعمال کر سکتی ہے۔
واللہ اعلم