الحمد للہ.
اگر جوتے صاف ہوں تو جوتے پہن كر طواف اور سعى كرنا جائز ہے، اور پھر شريعت مطہرہ نے بعض اوقات جوتے پہن كر نماز پڑھنے كا حكم ديا ہے، اس ليے جب جوتوں سميت نماز صحيح ہے تو پھر بالاولى طواف اور سعى بھى جائز ہوگى مزيد معلومات حاصل كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 69793 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
اولى اور افضل يہى ہے كہ جوتے سميت طواف نہ كيا جائے، تا كہ وہ لوگ اس كى اقتدا نہ كرنے لگيں جو نجاست وغيرہ سے اپنے جوتے صاف نہيں ركھ سكتے، اس طرح مسجد ميں گندگى پيدا ہوگى.
اور يہ بھى ہو سكتا ہے كہ حاجى شخص كو پاؤں ميں زخم وغيرہ ہونے كى بنا پر جوتے سميت طواف اور سعى كرنے كى ضرورت ہو، اس ليے جوتے صاف ہونے كا يقين ہو جانے كے بعد طواف اور سعى جوتے سميت كرنے ميں كوئى حرج نہيں كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جب تم ميں سے كوئى شخص مسجد ميں آئے تو وہ ديكھے اگر جوتے ميں كوئى گندگى وغيرہ ہو تو وہ اسے رگڑ كر صاف كرے اور ان ميں نماز ادا كر لے "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 555 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے اسے صحيح قرار ديا ہے.
واللہ اعلم .