الحمد للہ.
کھانا کھاتے ہوئے تسمیہ پڑھنے کے شرعی الفاظ: "بسم اللہ" ہیں؛ اس کی دلیل سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو "بسم اللہ" کہے اور اگر شروع میں کہنا بھول جائے تو پھر کہے: " بِسْمِ اللَّه فِي أَوَّله وَآخِره "[میں اللہ کا نام لیتا ہوں ابتدا اور انتہا میں ]) اس حدیث کو امام ترمذی: (1781) نے روایت کیا ہے اور البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
اور اگر کوئی شخص "بسم اللہ الرحمن الرحیم" پورا پڑھ دے تو اس بارے میں علمائے کرام کی مختلف آرا ہیں، تاہم اکثر اہل علم اس بات کے قائل ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
چنانچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر کھانا کھاتے ہوئے "بسم اللہ الرحمن الرحیم" پورا پڑھ لے تو یہ اچھا ہے؛ کیونکہ اس میں زیادہ کمال [کے ساتھ توصیف الہی بیان ہوئی ]ہے" ختم شد
"الفتاوى الكبرى" (5/480)
اسی طرح : "الموسوعة الفقهية" (8/92) میں ہے کہ:
"فقہائے کرام اس بات کے قائل ہیں کہ کھانا کھاتے وقت تسمیہ پڑھنا سنت ہے، اور اس کے الفاظ: "بسم اللہ " اور اسی طرح "بسم اللہ الرحمن الرحیم" ہیں۔۔۔" ختم شد
اسی طرح امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"تسمیہ کے الفاظ کے متعلق معرفت بہت اہمیت کی حامل ہے۔۔۔ بہتر اور افضل یہ ہے کہ : "بسم اللہ الرحمن الرحیم" کہے تاہم اگر کوئی "بسم اللہ " پر اکتفا کرے تو کافی ہے، اس سے سنت پر عمل ہو جاتا ہے" ختم شد
"الأذكار" (1/231)
تاہم امام نووی کی اس بات پر حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ:
"مجھے امام نووی کے دعوائے افضلیت کی کوئی خاص دلیل نہیں ملی" ختم شد
ماخوذ از: فتح الباری
شیخ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:
"میرے نزدیک یہ ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے، کیونکہ سب سے بہترین طریقہ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا طریقہ ہے، لہذا اگر کھانا کھاتے وقت تسمیہ کے لیے صرف "بسم اللہ" پڑھنا ہی ثابت ہے تو اس لیے اس سے زیادہ پڑھنا جائز نہیں ہے؛ چہ جائیکہ زیادہ پڑھنے کو افضل کہہ دیا جائے؛ کیونکہ افضلیت کا دعوی ہماری ذکر کردہ حدیث سے متصادم ہے، اور یہ بات مسلمہ ہے کہ بہترین طریقہ کار سیدنا محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا طریقہ ہے۔" ختم شد
دیکھیں: سلسلہ صحیحہ: (1/343)
اس بنا پر افضل یہی ہے کہ کھانا کھاتے وقت صرف "بسم اللہ " پڑھنے پر ہی اکتفا کیا جائے، اور اس سے زیادہ مت پڑھیں، تاہم اگر کوئی زیادہ پڑھتے ہوئے "بسم اللہ الرحمن الرحیم" پوری پڑھ لیتا ہے تو اکثر علمائے کرام کے ہاں اس میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔
واللہ اعلم