سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

رمضان میں دن کوبیوی سےجماع کرنےوالےکا کفارہ

سوال

میں نےرمضان میں دن کوروزے کی حالت میں بیوی سےکئی مرتبہ جماع کیا ہےجس پربہت ہی زیادہ نادم ہوں مجھےعلم ہواہےکہ رمضان میں جماع کرنےکا کفارہ غلام آزادکرنا ہےجس کی میں طاقت نہیں رکھتااوردومہینوں کےمسلسل روزے بھی کام کی وجہ سے مشکل ہیں توکیامیں ساٹھ آدمیوں کوکھانا کھلادوں جس طرح کہ حدیث میں آیاہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہماری نصیحت یہ ہےکہ آپ کوشش کریں کہ دومہینےکےروزےمعتدل یاٹھنڈے دنوں میں رکھیں اوران سالانہ چھٹیوں میں آپ پرمشقت بھی کم ہوجائےگی جوکہ کام سےہوتی ہیں اس کےعلاوہ دوسری فرصت میں روزے رکھیں جس سےآپ اپنےاس بوجھ سےعہدابرا ہوجائیں گے ۔

اوراگرآپ حقیقی طورپرروزے نہیں رکھ سکتےاورعاجزہیں تو پھرساٹھ مسکینوں کوکھاناکھلائیں اوریہ ممکن ہےکہ آپ یہ کھانا کئی ایک مرتبہ کھلادیں ۔یعنی اپنی قدرت کےمطابق ۔حتی کہ ساٹھ کاعددمکمل ہوجائےاوراسی طرح اگرآپ کی بیوی رمضان میں جماع میں راضی تھی تواس کےذمہ بھی اسی طرح کفارہ ہے ۔

اوراگرمختلف دنوں میں یہ جماع کیاگیاہےتوجتنےدن ہواہےاس ہردن کےبدلہ میں ایک کفارہ آپ دونوں پرعلیحدہ علیحدہ کفارہ ہےکیونکہ آپ نےرمضان کریم کی حرمت پامال کی ہے ۔

کفایۃ الطالب کےمؤلف کا کہناہےکہ :

اگریہ جماع مختلف دنوں میں ہواہوتوجتنےدن جماع ہواہےاتنےہی کفارے دینے ضروری ہیں لیکن اگرایک دن میں کئی بارجماع کرلیاگیاہوتوکفارہ ادا کرنےسےقبل بالا اتفاق ایک ہی کفارہ ہوگا۔

اورحاشیتہ الدسوقی میں ہےکہ :

ایک دن میں کئی بارکھانےاورکئی بارجماع کرنےسےصرف ایک ہی کفارہ لازم آتاہے ۔

اورمغنی المحتاج کےمؤلف کاقول ہےکہ :

فساد کےمتعددہونےسےکفارہ بھی متعددہوتاہے ( جس نےدودن جماع کیااسےدوکفارے لازم آئیں گے ) کیونکہ ہردن کی عبادت مستقل ہےتودونوں کفارے ایک دوسرے میں داخل نہیں ہوسکت ، اگرایک دن میں کئی بارجماع ہواہوتوکفارہ ایک ہی رہےگا ۔انتہی ۔

اوراللہ تعالی کسی کواس کی طاقت سےزیادہ تکلیف نہیں دیتا۔اوروہ حدیث جس کی طرف آپ نےآپنےسوال میں اشارہ کیا ہے وہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےمروی ہے ۔

ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتےہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھےہوئےتھےکہ ایک شخص آیااورکہنےلگا : اےاللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ہلاک ہوگیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاتجھےکیاہواہے ؟

تووہ کہنےلگا : میں نےاپنی بیوی سےروزےکی حالت میں جماع کرلیاہے ( رمضان میں ) تورسول صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : کیاتیرے پاس غلام ہےجسےتوآزاد کرے ؟ وہ کہنےلگا : نہیں ۔

تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : کیاتودومہینےکےمسلسل روزے رکھ سکتاہے ؟ اس نےکہا : نہیں ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : کیاساٹھ مسکینوں کوکھاناکھلاسکتےہو ؟ تووہ کہنےلگا : نہیں ۔

ابوہریرہ رضی اللہ تعالی بیان کرتےہیں کہ : تونبی صلی اللہ علیہ وسلم رک گئےتوہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس بیٹھے ہوئےتھےکہ ایک بڑاسا ٹوکرانبی صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس لایاگیاجس میں کھجوریں تھیں، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : سائل کہاں ہے ؟ تواس نےکہامیں ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا یہ لےجاؤاورانہیں صدقہ کردو تووہ شخص کہنےلگا : اےاللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنےسےبھی فقیرپر ؟ اللہ کی قسم ان دونوں خالی جگہوں ۔یعنی ان دونوں حروں ۔کےدرمیان میرےگھروالوں سےزیادہ فقیر گھروالاکوئی نہیں ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائےحتی کہ آپ کےدانت نظرآنےلگے پھرآپ نےفرمایا : جاؤاپنےگھروالوں کوکھلاؤ ۔

صحیح بخاری حدیث نمبر ۔(1936) فتح الباری ۔

اورمسنداحمدکی روایت میں ہےکہ :

عائشہ رضی اللہ تعالی عنہابیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حسان رضی اللہ تعالی عنہ کےقلعہ کی بلندی کےسایہ میں بیٹھےہوئےتھےکہ ایک شخص آ کرکہنےلگااےاللہ تعالی کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم میں جل گیاتونبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا بھائی تجھےکیاہوا ؟ وہ کہنےلگامیں نےروزےکی حالت میں اپنی بیوی سےجماع کرلیاہے ، عائشہ رضی اللہ تعالی کہتی ہیں کہ یہ واقعہ رمضان کاہے ، تورسول صلی اللہ علیہ وسلم نےاسےکہا کہ بیٹھ جاؤتووہ ایک لوگوں کےایک طرف بیٹھ گیاتوگدھے پرایک شخص آیاجس پرایک ٹوکراتھااس میں کھجوریں تھیں اورکہنےلگااےاللہ تعالی کےرسول یہ میری طرف سےصدقہ ہےتونبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا یہ لےلواورجاکرصدقہ کردوتووہ کہنےلگاکہ کہاں کروں صدقہ تومیرےاوپرہی ہوگااس کی قسم جس نےآپ کوحق دےکرمبعوث کیاہےمیں اورمیرے گھروالوں کےپاس کچھ نہیں تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانےلگےلےجاؤتووہ لےگیا ۔

مسنداحمد ۔(6 / 276)

ہم اللہ تعالی سےدعاگوہیں کہ وہ ہمارےگناہ بخش دےاورہمارےمعاملےمیں ہماری زیادتیوں کومعاف فرمائےاورہماری توبہ قبول فرمائےبیشک وہ توبہ قبول کرنےوالااور رحم کرنے والاہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد