الحمد للہ.
اول:
فطرانہ کی مد میں انہی چیزوں کو تقسیم کیا جائے گا جو لوگوں کیلئے بنیادی خوراک کا درجہ رکھتی ہیں۔
اسکی دلیل صحیح بخاری کی روایت (1510) ہے، چنانچہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : "ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں عید کے دن [بطور فطرانہ] خوراک کا ایک صاع دیتے تھے، اور اس وقت ہماری خوراک :جو، کشمش، پنیر، اور کھجوروں پر مشتمل ہوتی تھی" لہذا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اسی چیز سے فطرانہ ادا کرتے تھے جو وہ بنیادی غذا کے طور پر خود کھاتے تھے۔
لہذا جو چیز لوگوں کی بنیادی خوراک نہیں ہے، اس میں سے فطرانہ ادا کرنا جائز نہیں ہے۔
[عربی متن میں موجود] لفظ "قُوْت" سے مراد وہ خوراک ہے جسے لوگ بنیادی غذا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ [اسی لئے ترجمہ میں قوت کا ترجمہ بنیادی خوراک ہی کیا گیا ہے۔ مترجم]
چنانچہ اس بارے میں " الموسوعة الفقهية " (6/44) میں ہے کہ:
"قُوْت سے مراد: گندم، چاول، اور وہ اشیاء ہیں جنہیں بنیادی غذا کے طور پر محفوظ رکھا جائے: انہی اشیاء کو جسمانی غذا کیلئے دائمی طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے"انتہی
اور یہ بات سب کو معلوم ہے کہ چائے، چینی، اگرچہ لوگوں کو اسکی ضرورت ہوتی ہے، لیکن یہ دونوں ان بنیادی غذاؤں میں سے نہیں ہے جسے لوگ بطور خوراک استعمال کرتے ہوں، چنانچہ اس بنیاد پر انہیں فطرانے میں دینا جائز نہیں ہے۔
دوم:
اگر پیک شدہ چیزیں لوگوں کی بنیادی غذا پر مشتمل ہیں، تو انہیں بطور فطرانہ تقسیم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، مثلا: لوبیا، چنے، مکئی، مٹر، فاصولیا [لوبیا کی ایک امریکن قسم] وغیرہ پر مشتمل پیک شدہ ڈبے [تقسیم کئے جاسکتے ہیں]۔
یہاں یہ بات دھیان میں رہے کہ ان پیک شدہ غذاؤں میں دیگر اشیاء بھی شامل کی جاتی ہیں، چنانچہ وزن اور مقدار کا حساب لگاتے ہوئے انکا خیال کرنا ہے۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر اناج میں شامل دیگر اشیاء بھی مقدار میں شامل ہورہی ہوں ، تو انکی زیادہ مقدار اناج کیلئے عیب شمار ہونے کی صورت میں [فطرانہ] ادا نہیں ہوگا، اور اگر انکی مقدار زیادہ نہیں ہے تو [فطرانہ] ادا ہو جائے گا، بشرطیکہ اناج میں شامل دیگر اشیاء کی مقدار کے برابر اناج زیادہ کردیاجائے، تا کہ فطرانہ مکمل ایک صاع ہوجائے"انتہی
" المغنی" از: ابن قدامہ (4/294)
مرداوی رحمہ اللہ کہتےہیں:
"اگر [فطرانے کے اناج میں ] کثرت کیساتھ دیگر اشیاء -جو فطرانے کے طور پر نہیں دی جاسکتیں - شامل ہوں، اور انکے بارے میں یہ شرط لگا کر [جواز کی صورت نکالی جائے] کہ اتنی ہی مقدار میں اناج زیادہ کردیا جائے، تو یہ بھی ٹھوس موقف ہو گا" انتہی
" الانصاف " (3/130)
مرداوی رحمہ اللہ نے جو کہا ہے وہی صحیح ہے، کیونکہ فطرانے کی ادئیگی میں مقصود یہ ہے کہ ایک صاع ادا کیا جائے، چنانچہ اگر پیک شدہ لوبیا فطرانے میں دیں، اور لوبیا کی صافی مقدار ایک صاع کے برابر ہے تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے؛ کیونکہ اس نے واجب ادا کردیا ہے، اور وہ ہے : کھانے کا ایک صاع تقسیم کرنا، اور لوبیا کی اس پیکنگ میں شامل کی جانے والی اشیاء سے لوبیا کی حفاظت اور ذائقہ میں مزید اضافہ ہوا ہے، چنانچہ ان اشیاء کو عیب شمار نہیں کیا جاسکتا۔
واللہ اعلم .