الحمد للہ.
اول:
افضل یہی ہے کہ جس سورت کو شروع کیا جائے اسی کو مکمل کریں، تاہم اگر سورت کو مکمل کیے بغیر کسی دوسری سورت کو پڑھ لیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اور آپکی نماز صحیح ہے۔
دوم:
نماز میں رفع الیدین کرنا نماز کی سنتوں میں شامل ہے، لہذا رفع الیدین کرنا غلط نہیں ہے، اور اگر آپ رفع الیدین نہ بھی کریں تو آپ کی نماز پر کوئی اثر نہیں ہوگا، یہی حکم رکوع سے اٹھنے کے بعد ہاتھ باندھنے کا ہے، اس بارے میں مزید تفصیل کیلئے آپ سوال نمبر: (3267) کا مطالعہ کریں، یہاں پر رفع الیدین کرنے کی جگہوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
سوم:
بیٹھنے کی کیفیت سے متعلق تفصیلات کیلئے آپ سوال نمبر: (103886) کا مطالعہ کریں، اسی طرح سوال نمبر: (13340) میں نماز نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ملاحظہ کریں۔
چہارم:
درود ابراہیمی پڑھنا سنت ہے، چنانچہ اگر اس میں سے ایک دو حرف رہ بھی جائیں تو آپکی نماز ان شاء اللہ درست ہوگی۔
پنجم:
اگر سورہ فاتحہ میں غلطی ہو جائے تو اس کی درستگی کرنا انتہائی ضروری ہے؛ کیونکہ سورہ فاتحہ پڑھنا نماز کا رکن ہے، اور سورہ فاتحہ کے پڑھے بغیر نماز درست نہیں ہوگی، اور اگر سورہ فاتحہ سے ہٹ کر کسی اور سورت میں غلطی ہوئی ہے تو بھی اس کی درستگی ضروری ہے، لیکن اس غلطی کی وجہ سے نماز باطل نہیں ہوگی، چنانچہ نماز کے دوران اس غلطی کی درستگی نہ کرنے پر بھی آپکی نماز درست ہوگی، اسی طرح آپ ایک سورت سے دوسری سورت میں منتقل بھی ہو سکتی ہیں، تاہم افضل یہی ہے کہ جو سورت آپ نے پڑھنا شروع کی ہے اسی کو مکمل پڑھیں، اسی طرح ایک ہی سورت کو ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، بلکہ ہر نماز میں ایسا کرنے پر بھی کوئی حرج نہیں ہے، چاہے یہ انداز آپ کیلئے آسانی کا باعث ہو یا ایک سے زیادہ سورتیں یاد ہونے کی صورت میں بھی ایسا کرنا درست ہے۔
ششم:
نماز میں سنت یہی ہے کہ نمازی سجدہ کی جگہ پر نظر رکھے، مزید کیلئے آپ سوال نمبر: (25848) کا مطالعہ کریں، تاہم نماز میں ادھر اُدھر دیکھنا جائز نہیں ہے، اس بارے میں تفصیل سوال نمبر: (160647) کے جواب میں ملاحظہ کریں۔
ہفتم:
آپکی نماز کسی کام کی وجہ سے باطل ہو جائے، تو اس سے آپکا روزہ باطل نہیں ہوگا، کیونکہ دونوں الگ الگ عبادتیں ہیں۔
ہشتم:
نماز میں ستر ڈھانپنا لازمی ہے، چنانچہ اگر عورت اپنا سترڈھانپے بغیر نماز پڑھے تو اس کی نماز درست نہیں ہوگی، یاد رہے کہ نماز کیلئے چہرہ اور ہاتھوں کے علاوہ عورت کا مکمل جسم ستر ہے، اس لیے پوری نماز میں مکمل جسم کو ڈھانپنا ضروری ہے۔
اس بارے میں مزید کیلئے سوال نمبر: (135372) اور (126265) کا مطالعہ کریں۔
جس لباس کو آپ زیب تن کرتی ہیں وہ ہر بار رکوع و سجود کرتے ہوئے آپ کے بدن کے کسی حصہ یعنی گردن، سینے یا کسی اور عضو سے ہٹ جاتا ہے تو اس میں نماز پڑھنا درست نہیں ہے، کیونکہ پہلے گزر چکا ہے کہ ستر ڈھانپنا ضروری ہے۔
نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر کوئی کھلے گلے والی قمیص پہنے جس میں سے ستر رکوع و سجود یا نماز کی کسی بھی حالت میں نظر آ رہا ہو تو اس کی نماز درست نہیں ہوگی، اس کیلئے اپنے گلے کو بٹن لگانے چاہییں، یا درمیان میں کوئی گرہ باندھ لے، یا کندھوں پر کوئی چیز ڈال کر گلے والی جگہ کو ڈھانپ لے" انتہی
" روضة الطالبين " (1/284)
اور اگر کپڑا غیر ارادۃً وقتی طور پر ہٹنے کی وجہ سے ستر واضح ہو ا ہو تو نمازی کو جیسے ہی احساس ہو اسی وقت ضروری ہے کہ اپنے کپڑے کو درست کرے اور ستر واضح نہ ہونے دے، تاہم اس طرح نماز میں خلل نہیں آئے گا، اور نہ ہی اسے دوبارہ نماز پڑھنے کی ضرورت ہے۔
مزید کیلئے سوال نمبر: (135372) کے جواب کا مطالعہ کریں۔
اس سے پہلے آپ نے جتنی بھی نمازیں پڑھیں ہیں اگر ان میں کوئی غلطی کوتاہی موجود تھی تو وہ آپکی لاعلمی کی وجہ سے معاف ہے، چنانچہ ان نمازوں کی قضا کرنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے، آپ کو ابھی سے نماز کی صحیح تعلیم پر زور دینا چاہیے، اور اس کیلئے سنت کے مطابق نماز سیکھیں، تاہم وسوسوں اور شکوک و شبہات سے اپنے آپ کو دور رکھیں، تا کہ کہیں شیطان آپ کی نمازیں ضائع نہ کروا دے۔
واللہ اعلم.