جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

نماز میں ہونے والی کچھ غلطیوں کے متعلق ایک خاتون کے سوالات

173637

تاریخ اشاعت : 16-10-2015

مشاہدات : 13613

سوال

میں پہلے نمازیں نہیں پڑھتی تھی، لیکن الحمد للہ میں نے نماز چھوڑنے سے توبہ کر لی ہے، اور اب باقاعدگی سے نماز پڑھنے لگی ہوں، لیکن اب میرے ساتھ یہ مسئلہ ہے کہ میں نماز میں بھول جاتی ہوں، اور بہت زیادہ غلطیاں کرتی ہوں، ان میں سے کچھ غلطیاں آپ سے بیان کرتی ہوں، آپ مجھے بتلائیں کہ کیا میری نماز درست ہے یا نہیں؟
مثال کے طور پر:
میں نے سورہ فاتحہ مکمل پڑھنے کے بعد دوسری صورت کے چند کلمات پڑھ کر اسے چھوڑ دیا اور پھر کوئی دوسری سورت پڑھ لی، تو کیا یہ جائز ہے؟
اور کیا میں ایک ہی سورت ہر نماز میں پڑھ سکتی ہوں؟
بسا اوقات میں سجدے سے اگلی رکعت کیلئے اٹھتے ہوئے بھول کر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کیلئے ہاتھ اٹھا نے لگتی ہوں، لیکن درمیان میں یاد آتے ہی جھٹ سے اپنے ہاتھ سینے پر باندھ لیتی ہوں، تو کیا میری نماز اس طرح درست ہے؟
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ میں رکوع کے بعد رفع الیدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو دوبارہ سینے پر باندھنا بھول جاتی ہوں، لیکن جیسے ہی مجھے احساس ہوتا ہے تو میں اپنی غلطی کو درست کرتے ہوئے سینے پر ہاتھ باندھ لیتی ہوں، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
کیا دو سجدوں کے درمیان جلسہ، یا پہلے اور آخری تشہد میں بیٹھنے کیلئے دونوں قدموں کو کھڑا کر کے ان پر بیٹھنا جائز ہے؟ میں کبھی دونوں کو ملا کر رکھتی ہوں، اور کبھی دونوں میں ہلکا سا فاصلہ بھی ہوتا ہے، یہی صورتِ حال سجدہ کی حالت میں قدموں کی ہوتی ہے۔
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ میں کسی حرف کو پڑھنا بھول جاتی ہوں، مثلاً میں کہتی ہوں: " اَلتَّحِيَّاتُ لِلَّهِ الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ " اگر آپ نے محسوس کیا ہو تو میں نے درمیان میں "واو" نہیں پڑھا: یعنی " اَلتَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ " نہیں کہا۔ اسی طرح درود ابراہیمی پڑھتے ہوئے میں کبھی یہ کہہ جاتی ہوں: "اَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ" درود میں سے بسا اوقات کوئی جملہ بھول بھی جاتی ہوں، تو کیا ایسے نماز جائز ہے؟
اگر نماز میں کوئی سورت پڑھتے ہوئے غلطی ہو جائے تو میں دوبارہ درست انداز سے اسے پڑھتی ہوں، اس طرح سے نماز میں پڑھی جانی والی دعاؤں اور اذکار سب میں ایسے ہوتا ہے، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
عین سجدہ کی جگہ کے علاوہ کسی اور جگہ کو دیکھنا جائز ہے؟
جبکہ نماز کے دوران میرا لباس کچھ اس طرح ہوتا ہے کہ میں بٹنوں والی قمیص پہنتی ہوں جس میں میری گردن اور سینے کا کچھ حصہ کھلا ہوتا ہے، اس کے اوپر ایک لمبی چادر لیتی ہوں جس سے میرا سینہ اور گردن ڈھک جاتے ہیں، لیکن رکوع و سجود کرتے ہوئے پیچھے یا نیچے سے کوئی دیکھے تو اسے گردن اور سینہ نظر آتا ہے، تو کیا یہ بھی درست ہے؟
اگر میری نماز غلط ہے تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ میرے روزے بھی باطل ہیں؟؟
میں نے بہت لمبا سوال کیا ہے، اس پر معذرت خواہ ہوں۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:
افضل یہی ہے کہ جس سورت کو شروع کیا جائے اسی کو مکمل کریں، تاہم اگر  سورت کو مکمل کیے بغیر  کسی دوسری سورت کو پڑھ لیں  تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اور آپکی نماز صحیح ہے۔

دوم:

نماز میں رفع الیدین کرنا نماز کی سنتوں میں شامل ہے، لہذا  رفع الیدین کرنا غلط نہیں ہے، اور اگر آپ رفع الیدین نہ بھی کریں تو آپ کی  نماز پر کوئی اثر نہیں ہوگا، یہی حکم  رکوع سے  اٹھنے کے بعد  ہاتھ باندھنے کا ہے، اس بارے میں مزید تفصیل کیلئے آپ سوال نمبر: (3267) کا مطالعہ کریں، یہاں پر رفع الیدین  کرنے کی جگہوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

سوم:
بیٹھنے کی کیفیت سے متعلق  تفصیلات کیلئے آپ سوال نمبر: (103886) کا مطالعہ کریں، اسی طرح سوال نمبر: (13340) میں نماز نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ملاحظہ کریں۔

چہارم:
درود ابراہیمی پڑھنا سنت ہے، چنانچہ اگر اس میں سے ایک دو حرف رہ بھی جائیں تو آپکی نماز ان شاء اللہ درست ہوگی۔

پنجم:
اگر سورہ فاتحہ میں  غلطی ہو جائے تو  اس کی درستگی کرنا انتہائی  ضروری ہے؛ کیونکہ سورہ فاتحہ پڑھنا نماز کا رکن ہے، اور سورہ فاتحہ کے پڑھے بغیر  نماز درست نہیں ہوگی، اور اگر سورہ فاتحہ سے ہٹ کر کسی اور  سورت میں  غلطی ہوئی ہے تو بھی اس کی درستگی ضروری ہے، لیکن اس غلطی کی وجہ سے نماز باطل نہیں ہوگی، چنانچہ  نماز کے دوران  اس غلطی کی درستگی نہ کرنے پر بھی آپکی نماز درست ہوگی، اسی طرح آپ ایک سورت سے دوسری سورت میں منتقل بھی ہو سکتی ہیں، تاہم افضل یہی ہے کہ جو سورت آپ نے پڑھنا شروع کی ہے اسی کو مکمل پڑھیں، اسی طرح  ایک ہی سورت کو ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، بلکہ ہر نماز  میں ایسا کرنے پر بھی کوئی حرج  نہیں ہے، چاہے یہ انداز آپ کیلئے آسانی کا باعث ہو یا  ایک سے زیادہ سورتیں یاد ہونے  کی صورت میں بھی ایسا کرنا درست ہے۔

ششم:
نماز میں سنت یہی ہے کہ نمازی سجدہ کی جگہ پر نظر رکھے، مزید کیلئے آپ سوال نمبر: (25848) کا مطالعہ کریں، تاہم نماز میں ادھر اُدھر دیکھنا  جائز نہیں ہے، اس بارے میں تفصیل سوال نمبر: (160647) کے جواب میں ملاحظہ کریں۔

ہفتم:
آپکی نماز کسی  کام کی وجہ سے باطل ہو جائے،  تو اس سے آپکا روزہ باطل نہیں ہوگا، کیونکہ دونوں الگ الگ عبادتیں ہیں۔

ہشتم:
نماز میں ستر ڈھانپنا لازمی ہے، چنانچہ اگر عورت اپنا سترڈھانپے بغیر نماز پڑھے تو اس کی نماز درست نہیں ہوگی، یاد رہے کہ نماز کیلئے چہرہ اور ہاتھوں کے علاوہ عورت کا مکمل  جسم ستر ہے،  اس لیے پوری نماز میں مکمل جسم کو ڈھانپنا ضروری ہے۔

اس بارے میں مزید کیلئے سوال نمبر: (135372) اور (126265) کا مطالعہ کریں۔

جس لباس کو آپ زیب تن کرتی ہیں وہ ہر بار رکوع و سجود کرتے ہوئے  آپ کے بدن  کے کسی حصہ یعنی گردن، سینے یا کسی اور عضو سے ہٹ جاتا ہے تو اس میں نماز پڑھنا درست نہیں ہے، کیونکہ  پہلے گزر چکا ہے کہ ستر ڈھانپنا ضروری ہے۔

نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر کوئی کھلے گلے والی قمیص پہنے جس میں سے ستر  رکوع و سجود یا نماز کی کسی بھی حالت میں نظر آ رہا ہو  تو اس کی نماز درست نہیں ہوگی، اس کیلئے  اپنے  گلے کو بٹن لگانے چاہییں، یا درمیان میں کوئی گرہ  باندھ لے، یا کندھوں پر کوئی چیز ڈال کر  گلے والی جگہ کو ڈھانپ لے" انتہی
" روضة الطالبين " (1/284)

اور اگر کپڑا غیر ارادۃً وقتی طور پر ہٹنے کی وجہ سے ستر واضح ہو ا ہو  تو نمازی کو جیسے ہی احساس ہو  اسی وقت ضروری ہے کہ اپنے کپڑے کو درست کرے اور ستر واضح نہ ہونے دے،  تاہم اس طرح  نماز میں خلل نہیں آئے گا، اور نہ ہی اسے دوبارہ نماز پڑھنے کی ضرورت ہے۔

مزید کیلئے سوال نمبر: (135372) کے جواب کا مطالعہ کریں۔

اس سے پہلے آپ نے جتنی بھی نمازیں پڑھیں  ہیں اگر ان میں کوئی غلطی کوتاہی موجود تھی تو وہ آپکی لاعلمی کی وجہ سے  معاف ہے، چنانچہ ان نمازوں  کی قضا کرنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے، آپ کو  ابھی سے نماز  کی صحیح تعلیم  پر زور دینا چاہیے، اور اس کیلئے سنت کے مطابق نماز سیکھیں، تاہم وسوسوں اور  شکوک و شبہات سے اپنے آپ کو دور رکھیں، تا کہ کہیں شیطان آپ کی نمازیں ضائع نہ کروا دے۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب