جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

حسد بد اخلاقی اور کم ظرفی ہے، حسد سے تقدیر پر کچھ فرق نہیں پڑتا۔

سوال

کیا حسد کی وجہ سے جنین کی حالت بدل سکتی ہے؟ مطلب یہ ہے کہ اگر جنین لڑکا ہو تو حسد اسے لڑکی بنا دے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

حسد: کسی شخص کو ملی ہوئی اللہ تعالی کی نعمت سے بغض رکھنا اور اس کے زوال کی تمنا رکھنا حسد کہلاتا ہے۔ یہ بد اخلاقی، کم ظرفی اور کبیرہ گناہوں میں شامل ہے۔

"حاسد شخص نعمتوں کا دشمن ہوتا ہے، حاسد ذاتی مزاج کی وجہ سے حسد کرتا ہے یہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو اس نے کسی سے سیکھی ہو، لہذا حسد اس کے اپنے نفس کی خباثت اور شرارت ہوتی ہے۔ جبکہ جادو کسی سے سیکھا جاتا ہے اور اس میں شیطانی روحوں سے مدد بھی لی جاتی ہے۔" ختم شد
"بدائع الفوائد" (2 /458)

دوم:

حسد اللہ تعالی کی لکھی ہوئی تقدیر کو نہیں بدل سکتا، اللہ تعالی کے فیصلوں کو دعا ہی بدل سکتی ہے، چنانچہ اگر کوئی شخص کسی حاسد کے حسد کا خدشہ رکھتا ہو تو حاسد اور حاسد کے شر سے دعا کے ذریعے تحفظ حاصل کیا جا سکتا ہے، اس کے لیے اللہ تعالی کی پناہ حاصل کریں اور اسی پر توکل کریں۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"حسد کرنا یہودیوں کی خصلت اور کبیرہ گناہوں میں شامل ہے، حسد اللہ تعالی کی لکھی ہوئی تقدیر کو بدل نہیں سکتا، بلکہ حاسد کے لیے باعث حسرت ہو گا اور محسود شخص کے لیے درجات کی بلندی کا باعث بھی، خصوصاً جب حاسد کی طرف سے زیادتی شامل ہو؛ اس لیے کہ اللہ تعالی یقینی طور پر ظالم سے انتقام لیتا ہے۔" ختم شد
"فتاوى نور على الدرب" (24/ 2)

تو حسد اللہ تعالی کے فیصلوں کو مسترد نہیں کر سکتا، اور اگر کسی کو ایسا خدشہ ہو تو حسد کے خلاف دعا کے ذریعے اللہ تعالی سے مدد طلب کرے، دعا ہی قضا و قدر کو بدل سکتی ہے، جیسے کہ ہم پہلے بھی اس کا مفہوم ذکر کر چکے ہیں۔

سوم:
حاسد کے شر کو محسود شخص سے 10 اسباب کے ذریعے دور کیا جا سکتا ہے:

پہلا سبب: حاسد کے شر سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کریں۔

دوسرا سبب: تقوی الہی اپنائیں، احکامات و نواہی کی تعمیل کریں؛ کیونکہ متقی شخص کی حفاظت اللہ تعالی خود فرماتا ہے اور اسے کسی دوسرے کے سپرد نہیں کر تا۔

تیسرا سبب: اپنے دشمن کی تکالیف پر صبر کرے، اس سے جھگڑے مت، نہ ہی اس کا شکوہ کرے، اور اس کی طرف سے ملنے والی کسی بھی تکلیف کو ذہن میں بھی نہ لائے؛ کیونکہ حاسد دشمن کا مقابلہ صبر اور توکل علی اللہ سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے۔

چوتھا سبب: اللہ تعالی پر توکل کرے؛ کیونکہ اللہ تعالی پر توکل کرنے والے کے لیے اللہ تعالی کافی ہوتا ہے، توکل ان قوی ترین ہتھیاروں میں شامل ہے جن کے ذریعے بندہ مخلوق کی جانب سے پہنچنے والی ناقابل تردید اذیت، ظلم، اور زیادتی کو دور ہٹا سکتا ہے، اس لیے حاسد کے شر سے بچنے کے لیے توکل قوی ترین ہتھیار ہے۔

پانچواں سبب: دل میں حاسد کا خیال بھی نہ لائے، نہ ہی اس کی جانب توجہ کرے، اس سے ڈرے مت، اپنے ذہن کو اس کی طرف سے بالکل ہٹا دے۔ یہ عمل حاسد کے شر کو روکنے کے لیے بہت مؤثر اور مفید دوا ہے۔

چھٹا سبب: اللہ تعالی کی جانب توجہ مرکوز رکھیں، اور اللہ تعالی کے ساتھ مخلص ہو جائیں۔

ساتواں سبب: اللہ تعالی سے ایسے تمام گناہوں سے توبہ مانگیں جن کی وجہ سے دشمن اس پر مسلط ہو گئے ہیں۔

آٹھواں سبب: حسب استطاعت صدقہ و خیرات کریں کیونکہ بلاؤں ، نظر بد، اور حاسد کے شر کو رفع کرنے کے لیے اس کی بہت ہی مؤثر تاثیر ہے۔

نواں سبب: یہ سبب انسان کے لیے سب سے مشکل ہے یہ سبب وہی اپنا سکتا ہے جسے اللہ تعالی کی طرف سے خصوصی کرم حاصل ہو، وہ یہ ہے کہ: حاسد کے حسد کی آگ کو اس کی بھلائی کر کے مٹا دیا جائے، جس قدر حاسد کا حسد بڑھتا جائے انسان اتنا ہی زیادہ حاسد کا بھلا کرے اور اس کی خیر خواہی چاہے اور اس پر ترس کھائے۔

دسواں سبب: جو کہ ان تمام اسباب کا احاطہ کر سکتا ہے، اور مذکورہ تمام اسباب کا اسی پر انحصار ہے کہ اللہ تعالی کی وحدانیت پر مکمل ایمان رکھیں اور ان تمام اسباب کے بارے میں سوچتے ہوئے انہیں عزیز و حکیم مسبب الاسباب ذات کے اختیار میں دیں، اور یہ یقین رکھیں کہ یہ اسباب محض آلات ہیں، ان کی باگ ڈور انہیں پیدا کرنے والی اور چلانے والی ذات کے ہاتھ میں ہے، یہ مؤثر اور غیر مؤثر اسی کے حکم سے ہو تے ہیں۔

"بدائع الفوائد" (2 /463-469) معمولی اختصار کے ساتھ اقتباس مکمل ہوا

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب