سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

رمضان میں را ت کے وقت اپنی بیوی سے خوش طبعی کی، پھر فجر کی آذان کے بعد منی خارج ہوگئی

سوال

سوال: میں نے اپنی بیوی کیساتھ فجر کی آذان سے قبل جماع کے بغیر خوش طبعی کی ، لیکن آذان کے تین یا چار منٹ بعد منی خارج ہوگئی، تو کیا میرا روزہ درست ہے؟ یا مجھ پر اس دن کی قضا دینا لازمی ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپکا روزہ درست ہے، اور آذان کے بعد منی خارج ہونے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا، کیونکہ یہ منی جائز مباشرت سے پیدا ہوئی ہے۔

علمائے کرام رحمہم اللہ نے اسی مسئلے سے ملتے جلتے ایک مسئلہ : جو رات کے وقت بیوی سے جماع کرے، لیکن دن کے وقت منی خارج ہوجائے،کی وضاحت میں صراحت کیساتھ کہا ہے کہ :اسکا روزہ ٹھیک ہے۔

چنانچہ نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"اگر فجر سے سے پہلے جماع کرے، اور فجرصادق طلوع ہوتے ہی عضو باہر نکال لے، یا فجر طلوع ہونے کے بعد فورا نکال لے، اور اسکے بعد انزال ہوجائے تو روزہ باطل نہیں ہوگا؛ کیونکہ یہ منی جائز مباشرت سے پیدا ہوئی ہے، اس لئے اس پر کچھ بھی لازم نہیں آئے گا"انتہی

" المجموع " ( 6 / 350 )

ایسے ہی محمد دسوقی رحمہ اللہ کہتےہیں:

"اگر رات کے وقت جماع کرے، اور فجر کے بعد منی خارج ہوتو ظاہر یہی ہے کہ کہ اس پر کچھ نہیں لازم ہوگا، جیسے اس شخص پر کچھ نہیں ہے جو رات کے وقت سرمہ ڈالے، اور دن کے وقت سرمہ اسکے حلق تک اتر آئے"انتہی

" حاشيہ الدسوقی" ( 1 / 524 )

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب