الحمد للہ.
یہ طلاق نہيں ہوگی ، جب خاوند نے طلاق کے الفاظ کی ادائيگي کی ہی نہیں توطلاق کے وقوع میں صرف اکیلی نیت ہی کافی نہیں ۔
جمہور علماء کا قول تو یہی ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے فتح الباری ( 9 / 394 ) میں اور ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی نے المغنی ( 7 / 121 ) میں عام اہل علم سے نقل کیا ہے ، اوراس میں امام بخاری اورامام مسلم رحمہ اللہ تعالی کی مندرجہ ذيل حدیث سے استدلال کیا ہے :
ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( اللہ تعالی نے میری امت کے دلوں میں پیدا ہونے والی اشیاء کومعاف کردیا ہے جب تک وہ اس پر عمل نہ کرلیں یا پھرزبان پر نہ لائيں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2528 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 327 ) ۔
قتادہ رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے : ( جوکہ حدیث کے ایک راوی ہيں ) جب وہ اپنے دل میں ہی طلاق دے تو وہ کچھ بھی نہيں ( یعنی واقع نہیں ہوگی )
اورشیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
صرف نیت سے طلاق نہیں ہوتی بلکہ الفاظ یا پھر لکھنے سے واقع ہوتی ہے ، اوراوپر بیان کی گئي حدیث سے ہی استدلال کیا ہے ۔
دیکھیں فتاوی اسلامیہ ( 3 / 279 ) ۔
واللہ اعلم .