ہفتہ 8 جمادی اولی 1446 - 9 نومبر 2024
اردو

نماز ميں شك كے وقت سجدہ سہو كرنا

211

تاریخ اشاعت : 20-11-2006

مشاہدات : 12474

سوال

نماز كى ركعات ميں شك پيدا ہونے كے متعلق سوال ہے كہ ايسے شخص كو كيسے نصيحت كى جائے ؟
بعض كا كہنا ہے كہ ايك بار سلام پھيرے اور پھر سجدہ سہو كرے، اور كچھ لوگ كہتے ہيں كہ پہلے اپنى نماز مكمل كرو اور پھر سجدہ سہو كرو، يہ موضوع بہت حيران كن ہے، آپ سے گزارش ہے كہ اس كى وضاحت فرمائيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

نماز كے اركان اور واجبات يا ركعات كى تعداد ميں زيادتى يا نقصان يا شك كى بنا پر سجدہ سہو واجب ہوتا ہے، ركعات كى تعداد ميں شك پيدا ہونے كى صورت كے متعلق سوال كيا گيا اس كا جواب درج ذيل ہے:

اول:

شك كى تعريف:

دو محتمل معاملوں ميں تردد كا نام شك ہے.

دوم:

اگر كسى كو سلام پھيرنے كے شك ہوا ہو تو اس شك كى طرف متوجہ نہيں ہوا جائيگا، مثلا كسى نے ظہر كى نماز مكمل ادا كر لى اور نماز ختم ہونے كے بعد اسے شك ہو كہ آيا اس نے تين ركعت ادا كى ہيں يا چار، تو اس بغير كسى دليل اور يقين كے اس شك كى طرف التفات اور توجہ نہيں كى جائيگى، كيونكہ وگرنہ عبادت ميں زيادتى اور وسوسہ كا دروازہ كھل جائيگا.

سوم:

جسے دوران نماز شك ہو اس كى دو حالتيں ہيں:

پہلى حالت:

اسے تلاش كرنا اور ظن غالب كى بنا پر راجح قرار دينا ممكن ہو، چنانچہ اس كے ظن غالب ميں جو آئے اس پر عمل كرتے ہوئے سلام كے بعد سجدہ سہو كر لے، اس كى دليل درج ذيل حديث ہے:

ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے نماز پڑھائى تو اس ميں زيادہ يا كمى كر دى ( جيسا كہ راوى كو شك ہے ) جب سلام پھيرا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے كہا گيا: كيا نماز ميں كوئى چيز پيش آ گئى ہے؟

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے دريافت كرتے ہوئے پوچھا كيا ہوا ہے ؟

صحابہ كرام نے عرض كيا: آپ نے اتنى ركعات پڑھائى ہيں، چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنے پاؤں بچھائے اور قبلہ رخ ہو كر دو سجدے كر كے سلام پھيرا اور ہمارى جانت متوجہ ہو كر فرمايا:

" اگر نماز ميں كوئى نئى چيز پيدا ہوتى تو ميں تمہيں بتا ديتا، ليكن ميں تو آپ كى طرح بشر ہوں جس طرح تم بھول جاتے ہو ميں بھى بھول جاتا ہوں، چنانچہ جب ميں بھول جاؤں تو مجھے ياد كرا ديا كرو، اور جب تم ميں سے كسى كو اپنى نماز ميں شك پيدا ہو جائے تو وہ صحيح كو تلاش كرے اور اس پر اعتماد كرتے ہوئے نماز مكمل كر كے سلام پھيرے اور پھر دو سجدے كر لے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 401 ).

دوسرى حالت:

اس كے ظن غالب ميں دونوں ميں سے كچھ غالب نہ ہو تو وہ كم ركعات پر اعتماد كرتے ہوئے نماز مكمل كرے اور سلام پھيرنے سے قبل سجدہ سہو كر لے، مثلا كسى شخص نے ظہر كى نماز ادا كى اور اسے دوران نماز شك ہوا كہ آيا اس نے تين ركعت ادا كى ہيں يا چار ؟ اور ان ميں سے اس كے گمان پر كچھ غالب نہ ہو تو وہ كم ركعات يعنى تين پر اعتماد كرتے ہوئے ايك ركعت اور ادا كر كے تشھد كے ليے بيٹھ جائے اور سلام پھيرنے سے قبل سجدہ سہو كرے، اس كى دليل درج ذيل حديث ہے:

ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جب تم ميں كسى ايك كو نماز ميں شك پيدا ہو اور اسے پتہ نہ ہو كہ اس نے كتنى ركعات ادا كى ہيں، تين يا چار ركعت تو اسے شك كو ختم كرتے ہوئے يقين پر اعتماد كرنا چاہيے، پھر سلام پھيرنے سے قبل سجدہ سہو كرے، اگر تو اس نے پانچ ركعت ادا كر ليں تو يہ سجدے اسے جوڑا بنا دينگے، اور اس نے مكمل چار ركعت ادا كى ہوں تو يہ سجدے شيطان كى ذلت كا باعث ہونگے"

صحيح مسلم حديث نمبر ( 571 ).

ترغيما للشيطان كا معنى شيطان كو غضب ناك اور ذليل كرنا، اور اسے اس كى مراد اور مقصد سے خائب و خاسر واپس كرنا ہے.

ديكھيں: شرح مسلم للنووى ( 5 / 60 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد