جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

مرتکب زنا ہونے کی بنا پر اللہ تعالی سے شرم وحیاء کرتےہوۓ نماز ترک کرنا

21223

تاریخ اشاعت : 09-01-2010

مشاہدات : 34499

سوال

مجھے علم ہے کہ زنا ایک فحش کام ہے ، میں زنا کی جنابت سے غسل کرنے کے بعد اللہ تعالی کے سامنے کھڑے ہوکرنماز پڑھنے سے شرماتی ہوں ، اوراللہ تعالی سے مغفرت کا سوال کرتی ہوں ، آپ یقین کریں کہ میں زنا کرتے وقت ذھنی طور پر بھی سکون میں نہیں ہوتی لیکن اپنے ضمیر کوخاموش کرانے کی کوشش کرتی ہوں ۔
تومیرا سوال ہے کہ آیا میں زنا کاری کے ساتھ نماز کی پاپندی کرتی رہوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


اس میں کوئ شک نہيں کہ زنا ایک کبیرہ گناہ اوربہت ہی بڑا اورقبیح جرم اور سب سے بڑی فحاشی ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

اورتم زنا کے قریب بھی نہ پھٹکو بلاشبہ یہ ایک فحاشی اوربہت ہی برا راستہ ہے الاسراء ( 32 ) ۔

اورایک دوسرے مقام پر کچھ اس طرح ارشاد فرمایا :

{ اوروہ لوگ جواللہ تعالی کے ساتھ کسی دوسرے معبود کونہیں پکارتے اورکسی ایسے شخص کوجسے اللہ تعالی نے قتل کرنا حرام قرار دیا اسے وہ حق کے سوا قتل نہیں کرتے ، اورنہ ہی وہ زنا کا ارتکاب کرتے ہیں اور جوکوئی یہ کام کرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لاۓ گا ۔

اسے قیامت کے دن دوہرا عذاب دیا جاۓ گا اوروہ ذلت و خواری کے ساتھ ہمیشہ اسی عذاب میں رہے گا } الفرقان ( 68 - 69 ) ۔

اسی لیے اللہ تعالی نے زانی کو دنیا وآخرت میں شدید قسم کی سزا دی ہے اوراس کا ارتکاب کرنے والے پر حد واجب کی لھذا کنوارے زانی کی سزا بیان کرتے ہوۓ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا :

زنا کار مرد وعورت میں سے ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ ، ان پر اللہ تعالی کی شریعت کی حد جاری کرتے ہوۓ تمہیں ہر گز ترس نہیں کھانا چاہیے اگرتم اللہ تعالی اورقیامت کےدن پر ایمان رکھتے ہو ، اوران کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت موجود ہونی چاہیے النور ( 2 )

اورمحصن زانی – جس کی شادی ہوچکی ہو – کی حد قتل ہے امام مسلم رحمہ اللہ تعالی عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی ہے :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( شادی شدہ کا شادی شدہ کے ساتھ – زنا کی سزا – سوکوڑے اور سنگسار ہے ) صحیح مسلم کتاب الحدود حدیث نمبر ( 3166 ) ۔

اس جرم کی قباحت وشناعت اورفحاشی سے بندر بھی تکلیف محسوس کرتے ہيں حتی کہ انہوں نے ایک بندریا پر جس نے زنا کیا تھا کوبھی حد رجم لگائی جیسا کہ صحیح بخاری میں وارد ہے کہ :

عمرو بن میمون رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں :

میں نے دورجاھلیت میں ایک بندریا جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا کے خلاف بندر اکٹھے ہوتے اورانہیں اس بدریا کورجم کرتے ہوۓ دیکھا اورمیں نے بھی ان کے ساتھ اس بندریا کورجم کیا ۔ صحیح بخاری المناقب حدیث نمبر ( 5360 ) ۔

توپھر ایک مسلمان جوکہ مکلف بھی ہے اوراس کا حساب کتاب اوراس سے پوچھ گچھ بھی ہوگی کس طرح راضی ہوجاتا ہے کہ اللہ تعالی نے اسے اسلام کے شرف سے نوازا اوروہ اس کے باوجود جانوروں اورچوپائیوں کی سطح پرپہنچ جاتا ہے ۔

جانوروں میں جب بھی شہوت پیدا ہوتی اورھیجان پکڑتی ہے تووہ جس طرح بھی چاہے اسے پورا کرتے ہیں ، اوروہ بھی انہی کی طرح جس طرح چاہے شہوت پوری کرتا پھرے ؟

یہ ایسا جرم ہے جس کی سزا صرف دنیا میں ہی نہيں بلکہ آخرت میں بھی بہت سخت اوردنیا سے بھی بھی زیادہ سزا ہوگی جس کاذکر احادیث میں بھی ملتا ہے ۔

سمرۃ بن جندب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( رات میرے پاس دو آنے والے آۓ اورمجھے اٹھا کراپنے ساتھ لے گۓ ۔۔۔۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہم اس سے آگے چلے تو تنور جسی چيز کے پاس آۓ تواس میں شوروغوغا اورآوازیں سی پیدا ہورہی تھیں ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتے ہیں کہ ہم نے اس میں جھانکا تواس میں مرد وعورت بالکل ننگے تھے اوران کے نیچے سے آگ کے شعلے آتے اوران کی شعلوں کے آنے سے وہ شورو غوغا کرتے ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں نے ان دونوں سے پوچھا یہ لوگ کون ہیں ؟۔۔۔۔ وہ کہنے لگے : وہ جوتنور جیسی چيز میں لوگ تھے وہ سب زنا کرنے والے مرد وعورتیں تھیں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 6525 ) ۔

( تنور اسے کہتے ہیں جس میں روٹی پکائی جاتی ہے ) ۔

اورضوضوا کا معنی ہے کہ ان کی آوازیں اورشور بلند ہوجاتا تھا ۔

اگر انسان کواس جرم کی حالت میں موت آجاۓ تواس کی حالت کیا ہو گي ؟ اورجب میدان محشرمیں پیشی ہوگی توکیا جواب دے گا !! بلکہ جب وہ اللہ تعالی کے سامنے پیش ہوگا توکیا جواب دے گا !

کیا اللہ تعالی کی مسلسل اور بے شمار نعمتوں کا شکر اسی طرح ادا کیا جاتا ہے ، کیا صحت و عافیت جیسی نعمت کا شکر اسی طرح ادا کیا جاتا ہے !

کیا آپ کے ذہن سے یہ چيز غا‏‏‏ئب ہے کہ آپ اس گناہ میں ڈوبی ہوئيں ہیں اوراللہ تعالی آپ کودیکھ رہا ہے ؟

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

یقینا زمین وآسمان میں کوئی چيز بھی اللہ تعالی سے چھپی ہوئی نہیں آل عمران ( 5 ) ۔

کیا آپ یہ نہیں جانتی کہ جس عضو کے ساتھ آپ نے اپنے خالق کی نافرمانی کی ہے وہ روز قیامت آپ کے خلاف گواہی دے گا ! کیا آپ نے اللہ جبارو قہارجل جلالہ کا یہ فرمان نہيں سنا :

یہانتک کہ جب وہ روزقیامت آئيں گے توان کے کان اوران کی آنکھیں اوران کی جلدیں جوکچھ وہ عمل کرتے رہے ہیں ان کے خلاف گواہی دیں گے ، اوروہ اپنے چمڑے کوکہیں گے کہ تم ہمارے خلاف گواہی کیوں دے رہے ہو ؟ وہ جواب میں کہيں گے ہمیں اس اللہ نےقوت گویائی بخشی ہے جس نے ہر ايک چيز کوبولنے کی طاقت دی ہے اوروہ اللہ ہی ہے جس نے تمہیں پہلی بار پیدا فرمایا اورتم سب اسی کی طرف لوٹاۓ جاؤ گے فصلت ( 20 - 21 ) ۔

لھذا آپ پرضروری ہے کہ آپ جتنی جلدی ہواس فحش کام اورعظیم گناہ سے توبہ نصوحہ کرلیں اوراپنے کیے پر سخت قسم کی ندامت کا اظہار کرتے ہوۓ اس گناہ سےفوری طور پر رک جائيں اوراسی طرح ہراس چیز سے بھی رکیں جواس کا سبب بن سکتا ہو ان میں سے چندایک سبب یہ ہیں :

1 - بال اورچہرہ یا پھر جسم کا کوئی حصہ ننگا رکھ کر بے پردگی کرنا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث میں وارد ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( لوگوں کی دوقسمیں جہنمی ہیں جنہیں میں نے ابھی تک نہيں دیکھا ۔۔۔۔۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اوروہ عورتیں جولباس پہننے کے باوجود ننگی ہوں گی ، دوسروں کی طرف مائل ہونے والی اوراپنی طرف مائل کرنے والی ان کے سر بختی اونٹوں کی کوہانوں کی طرح ہونگے ، یہ نہ تو جنت میں داخل ہونگی اورنہ ہی اس کی خوشبو ہی پاسکتی ہے ، حالانکہ اس کی خوشبو اتنے اتنے فاصلہ سے آتی ہے ) صحیح مسلم کتاب اللباس والزینۃ حدیث نمبر ( 3971 ) ۔

2 - آپ کا کسی بھی اجنبی کے ساتھ خلوت کرنا ، اس لیے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( کوئی بھی عورت اپنے محرم کے علاوہ کسی اورکے ساتھ خلوت نہ کرے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3842 ) ۔

3 - آپ کسی ایسی شخص کے ساتھ خلوت نہ کریں جوآپ کے لیے حلال نہيں ، اس لیے کہ خلوت کا نتیجہ ہی زنا کی شکل میں نکلتا ہے ، آپ اپنی خواہشات کے پیچھے چلتے ہوۓ شیطانی وسوسوں اوراس جرم کے سبز باغ اورآسانی کی طرف متوجہ نہ ہوں اس لیے کہ شیطان نے تو اللہ تعالی کی عزت کی قسم کھا رکھی ہے کہ وہ بنی آدم کو گمراہ کرتا رہے گا :

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

وہ شیطان کہنے لگا توپھر تیری عزت کی قسم میں ان سب کوگمراہ کرکے رہوں گا ، لیکن صرف وہ جوتیرے مخلص بندے ہوں گے انہيں نہيں ص ( 82 ) ۔

توشیطان اس کام کے ساتھ اپنے مقصد میں آپ کے ساتھ کامیاب ہوگیا پھر یہ بات بھی ہے کہ وہ اسی پر بس نہیں کررہا بلکہ وہ تویہ کوشش کررہا ہے کہ آپ ہمیشہ ہمیشہ کےلیے جہنمی بن کر رہ جائيں اوراس میں جلتی رہیں اللہ تعالی اس سے بچا کررکھے ، اوروہ ایسے کہ آپ کے لیے اس غلط قسم کی حجت کومزین کر کے اس کے ساتھ نماز بھی ترک کرانا چاہتا ہے ۔

بلاشبہ نماز ترک کرنا اللہ سبحانہ وتعالی کے سابھ کفر ہے ، حدیث میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے :

جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہيں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوۓ سنا :

( بندے اورکفر وشرک کے درمیان ( حد فاصل ) نماز کا ترک کرنا ہے ) صحیح مسلم کتاب الایمان حدیث نمبر ( 116 ) ۔

اورایک دوسری حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کچھ اس طرح ہے :

( ہمارے اوران ( کفار) کے درمیان نماز کا معاھدہ ہے جوبھی نماز ترک کرتا ہے اس نے کفرکا ارتکاب کیا ) سنن ترمذی الایمان حدیث نمبر ( 2545 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2113 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

لھذا آپ کثرت سے استغفار اوراپنے رب کے سامنے توبہ کریں اورہر وقت دعا کرتی رہا کریں کہ وہ آپ کو اس سے بچنے کی توفیق دے ، اوراس کے ساتھ ساتھ فرضی نماز کی پابندی اورنوافل کثرت سے پڑھا کریں اوراس میں خشوع خضوع کی کوشش کریں کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

اورنماز کی پابندی کیا کریں کیونکہ نماز فحاشی اوربرائی کے کاموں سے منع کرتی ہے العنکبوت ( 45 ) ۔

اورایک دوسرے مقام پر کچھ اس طرح فرمایا :

اورآپ دن کے دونوں کناروں اوررات کے حصہ میں نماز قائم کریں یقینا نیکیاں برائيوں کوختم کر ڈالتی ہیں ھود ( 114 ) ۔

اورآپ توبہ کرنے سے بوجھ محسوس نہ کریں اورنہ ہی یہ محسوس کریں اورسوچیں کہ اللہ تعالی آپ کی توبہ قبول نہيں فرماۓ گا ، کیونکہ شیطان تواس بات کی حرص رکھتا اورکوشش کرتا ہے کہ وہ آپ کے دل میں ناامیدی اوراللہ تعالی کی رحمت سے ناامیدی کا بیج بوۓ ۔

اورآپ کے علم میں یہ بات ہونی چاہيۓ کہ جوبھی اللہ تعالی کے سامنے توبہ کرتا ہے اللہ تعالی اس کی توبہ قبول کرکے اس کی گناہوں کونیکیوں میں بدل ڈالتا ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا اسی کے بارہ میں فرمان ہے :

مگر وہ جوتوبہ کرے اورایمان لاۓ اوراعمال صالحہ کرے تواللہ تعالی ایسے لوگوں کے گناہوں کونیکیوں میں بدل ڈالتے ہيں اوراللہ تعالی بخشنے والا اوررحم کرنے والا ہے ، اورجوتوبہ کرے اوراعمال صالحہ بھی کرے توبلاشبہ وہ اللہ کی طرف حقیقتا اور سچا رجوع کرتا ہے الفرقان ( 70 - 71 ) ۔

یقینا توبہ کا دروازہ کھلاہوا ہے اورآپ کے اورتوبہ کے درمیان کوئی بھی حائل نہیں ہوسکتا ، کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( بلاشبہ یقینا اللہ تعالی اس وقت تک توبہ قبول کرتا ہے جب تک غرغرہ ( موت ) نہ شروع ہوجاۓ ) سنن ترمذی کتاب الدعوات حدیث نمبر ( 3460 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2802 ) میں اس حديث کوحسن قرار دیا ہے ۔

اور پھر اللہ تعالی اس توبہ سے بہت خوش ہوتا جس کا ذکر احادیث نبویہ میں بھی ملتا ہے ۔

انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( اللہ تعالی اپنے بندے سے جب وہ توبہ کرتا ہے تو اس سے وہ بہت خوش ہوتا ہے بلکہ اتنا خوش ہوتا ہے کہ اگر تم میں سے کسی ایک کے پاس سواری پرہواور وہ جنگل میں جارہا ہواور اس کی سواری اس سے بھاگ جاۓ جس پر اس کا کھانا پینا اورزاد راہ بھی ہو اوروہ اس کے ملنے سے ناامید ہوکر ایک درخت کے ساۓ میں آلیٹے اوروہ اپنی سواری کے ملنے سے ناامید ہوچکا ہے

وہ اسی حالت میں ہو کہ اچانک اس کی سواری اس کے پاس آکھڑی ہواوروہ اس کی لگام پکڑ کر خوشی کی شدت سے یہ کہنا شروع کردے اے اللہ تو میرا بندہ اورمیں تیرا رب ہوں خوشی کی شدت اورزيادتی کی وجہ سے وہ غلط بات کہہ جاۓ تواللہ تعالی اس شخص کی خوشي سے بھی زیادہ اپنے بندے کی توبہ سے خوش ہوتا ہے ) صحیح مسلم باب التوبۃ حدیث نمبر ( 4932 ) ۔

آخر میں ہم یہ کہيں گے کہ :

آپ توبہ کرنے کے بعد فحاشی کے سب راستے بندکردیں اوران سے قطع تعلقی کرلیں اورشرعیت پر عمل کرتے ہوۓ فحاشی کے راستے کو بند کرنے کے لیے شادی رچالیں ۔

اورآپ کے علم میں یہ بھی ہونا چاہۓ کہ مسلمان زانی مرد و عورت کے لیے اس وقت شادی کرنی جائز نہیں جب تک کہ وہ اللہ تعالی کی طرف رجوع کرتے ہوۓ توبہ نہ کرلیں ، اوراگر وہ توبہ کرلے اوراس فحش کام کوترک کردے توآپ کے لیے جائزہے کہ توبہ کرنے کےبعد اس سے شادی کرلیں ۔

آپ کے لیے سوال نمبر ( 11195 ) اور ( 2627 ) کا بھی مطالعہ کرنا اہم ہے ، اللہ تعالی ہمیں اورآّپ کوسچی اورتوبہ نصوح کرنے کی توفیق دے ، اورعلم تواللہ تعالی کے پاس ہی ہے ، اللہ تعالی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمتيں نازل فرماۓ ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب