سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

ضدی اور فوری غضبناک ہونے والے بچے کا علاج

سوال

میرا ایک بیٹا بہت ہی ضدی اور تیز مزاج ہے، میں اس کی اس خامی کا علاج کیسے کروں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ایک سوال : (658) کے جواب میں غصے کا علاج ہم بیان کر چکے ہیں، جن میں درج ذیل امور بھی شامل ہیں:

  • فوری تعوذ { أَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ} پڑھیں۔
  • خاموشی اختیار کریں۔
  • سکون کریں، چنانچہ اگر کھڑے ہیں تو بیٹھ جائیں، اور اگر بیٹھے ہیں تو لیٹ جائیں۔
  • صحیح حدیث مبارکہ میں ذکر شدہ غصہ پینے کا بدلہ یاد کریں کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (غصہ نہ کرو، تمہیں جنت ملے گی۔)
  • صحیح حدیث مبارکہ میں اپنے آپ کو غصے میں قابو رکھنے پر جو بلند مقام اور درجہ دیا گیا ہے اسے ذہن نشین رکھیں: (جو شخص اپنا غصہ کنٹرول رکھے تو اللہ تعالی اس کے عیب چھپا دیتا ہے، اور جو اپنا غصہ پی جائے کہ اگر وہ غصہ نکالنا چاہتا تو نکال سکتا تھا لیکن نہیں نکالتا تو اللہ تعالی قیامت کے دن اس کے دل کو خیر کی امید سے بھر دے گا۔) اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے سلسلہ صحیحہ : (906) میں حسن قرار دیا ہے۔
  • غصے کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے طرزِ تعامل کو جانیے۔
  • یہ جان رکھیں غصہ پی جانا متقی لوگوں کی علامت ہے، جیسے کہ مذکورہ حدیث میں گزر چکا ہے۔
  • اگر کوئی غصے کی حالت میں نصیحت کرے تو اسے قبول کریں، غصے سے روکنے والوں کی بات مانیں۔
  • غصے کے برئے نتائج پہچانیں۔
  • غصہ کرنے والا شخص دوران غصہ اپنے آپ پر نظر ثانی کرے۔
  • اللہ تعالی سے دعا کرے کہ اللہ تعالی غصے کو دل سے نکال دے۔

ذیل میں ہم آپ کو ایک واقعہ سناتے ہیں جو مذکورہ بچے کا علاج کرنے میں معاون ہو گا:

ایک بہت ہی ضدی اور غصیلا بچہ تھا، غصے میں آ کر بے قابو ہو جانا اس کی عادت بن چکی تھی، تو اس کے والد نے کیلوں کا تھیلا بچے کو لا کر تھمایا اور بچے سے کہا:

بیٹا! میں چاہتا ہوں کہ جب بھی آپ کو غصہ آئے اور آپ اپنے آپ سے بے قابو ہوتے نظر آئیں اپنے باغیچے کی لکڑی والی دیوار میں ایک کیل ٹھوک کر آئیں گے۔

بچے نے اپنے والد کی نصیحت پر عمل کرنا شروع کیا ۔۔۔۔ اور پہلے ہی دن 37 کیل لکڑی کی دیوار میں ٹھوکے ، لیکن لکڑی کی دیوار میں کیل ٹھوکنا کوئی آسان کام نہیں تھا ۔

جس پر بچے نے غصے کے وقت آپ نے آپ پر کنٹرول کرنا شروع کیا، اور جیسے جیسے دن گزرتے گیے تو کیلوں کی تعداد بھی کم ہوتی گئی، اس طرح چند ہی ہفتوں میں بچہ اپنے آپ پر کنٹرول کرنے لگا، اور ایسے دن بھی آ گئے کہ اسے کیل ٹھوکنے کی ضرورت ہی نہ ہوتی کیونکہ اس دن اس نے غصہ نہیں کیا ہوتا تھا۔ تو بچے نے اپنے والد کو کامیابی کی خوش خبری دی کہ وہ اب غصہ نہیں کرتا، اس پر والد نے بہت خوشی کا اظہار کیا، اور اسے مزید کہا کہ: بیٹا! اب جس دن بھی آپ غصہ نہ کریں تو ایک کیل لکڑی کی دیوار سے نکالنا بھی ہے۔

اب جس دن بچے نے غصہ نہیں کیا ہوتا تھا روزانہ ایک کیل نکالنا شروع کیا ، یہاں تک کہ ایک دن ایسا بھی آیا کہ دیوار کے سارے کیل نکال دئیے، بچے نے بڑی خوشی خوشی اپنے والد کو ایک بار پھر کامیابی کی خبر دی، تو والد نے اپنے بچے کو اپنے ہمراہ لیا اور لکڑی کی دیوار کے پاس آیا اور کہا: بیٹا! آپ نے بہت اچھا کیا، لیکن دیوار میں آپ سوراخ دیکھ رہے ہیں؟ اب یہ دیوار دوبارہ ویسے نہیں ہو سکتی جیسے پہلے تھی! والد نے مزید یہ بھی کہا کہ: جب آپ دوسروں کو غصے کی حالت میں کوئی بھی بات کرتے ہیں کہ تو اس سے دوسروں کے دلوں میں انہی سوراخوں کی طرح چھید بن جاتے ہیں۔

آپ کسی انسان کو اپنی باتوں کے وار سے زخمی تو کر سکتے ہیں پھر معذرت کر کے معاملہ رفع دفع بھی کر سکتے ہیں لیکن دل پر پڑ جانے والا چھید اسی طرح باقی رہ جاتا ہے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب