سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

کیا یہ بات درست ہے کہ افطاری کے وقت روزے داروں اور اللہ کے مابین پردہ اٹھ جاتا ہے؟

سوال

کیا یہ بات صحیح ہے کہ اللہ اور اللہ کے بندوں کے درمیان افطاری کے وقت پردہ اٹھ جاتا ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

پہلے سوال نمبر: (124410 ) میں گزر چکا ہے کہ  ذخیرہ حدیث میں  ایسی کوئی حدیث نہیں ہے جس میں  افطاری کے وقت  اللہ اور اللہ کے بندوں کے درمیاں پردہ اٹھ جانے کا تذکرہ ہو۔

تاہم یہ بات ثابت ہے کہ افطاری کے وقت  روزے دار کی دعا رد نہیں ہوتی، چنانچہ ترمذی: (2526) میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تین قسم کے لوگوں کی دعا رد نہیں ہوتی، عادل حکمران، روزہ دار افطاری کے وقت، اور اللہ تعالی مظلوم کی دعا  کو بادلوں سے  بھی  بلند  فرماتا ہے، اس کے سامنے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، اور اللہ تعالی فرماتا ہے: "مجھے میری عزت کی قسم!  میں تمہاری ضرور مدد کرونگا چاہے کچھ دیر کے بعد") اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے "صحیح ترمذی " میں صحیح کہا ہے۔

ملا علی قاری رحمہ اللہ " روزہ دار افطاری کے وقت " سے متعلق کہتے ہیں:
"کیونکہ  یہ دعا عبادت کے بعد اور عاجزی و انکساری کی حالت میں کی جاتی ہے" انتہی
"مرقاة المفاتیح" (4/ 1534)

فرمانِ باری تعالی ہے:
(وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ)
ترجمہ: اور جب آپ سے میری بندے میرے متعلق پوچھیں تو میں قریب ہوں، دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب بھی وہ مجھے  پکاریں، انہیں چاہیے کہ میرے احکام مانیں، اور مجھ پر بھروسا رکھیں، تا کہ وہ رہنمائی پائیں۔[البقرة:186]

ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اللہ تعالی نے روزوں کے احکام کے درمیان میں اس آیت کو ذکر کر کے دعا کرنے کی ترغیب دی ہے، اور رہنمائی فرمائی ہے کہ روزوں کی تعداد پوری ہوتے وقت بلکہ ہر روزے کی افطاری کے وقت دعا کریں" انتہی
"تفسیر ابن كثیر" (1/ 374)

خلاصہ:

افطاری کا وقت دعا کی قبولیت کا وقت ہے، تاہم یہ کہنا کہ افطاری کے وقت  اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان سے پردہ اٹھ جاتا ہے ، ہمیں اس کی کوئی دلیل نہیں ملی۔

مزید معلومات کیلئے آپ سوال نمبر: (39462) اور (93066) کا مطالعہ کریں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب