الحمد للہ.
امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" حشرات الارض مثلا سانپ، بچھو، گبريلا، اور چوہا وغيرہ ميں علماء كرام كا مسلك:
ہمارا مذہب يہى ہے كہ يہ حرام ہيں، اور امام ابو حنيفہ اور امام احمد اور داود كا يہى قول ہے...
امام شافعى اور اصحاب نے اس سے استدلال كيا ہے:
فرمان بارى تعالى ہے:
اور وہ ان پر خبيث اور گندى اشياء حرام كرتا ہے .
اور يہ ان اشياء ميں سے ہيں جنہيں عرب خبيث كہتے ہيں، اور انہوں نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے درج فرمان نبوى سے بھى استدلال كيا ہے:
" پانچ جانور يہ سب كے سب فاسق ہيں، انہيں حرم ميں بھى قتل كيا جائيگا وہ يہ ہيں:كوا، چيل، بچھو، چوہا، باؤلا كتا "
اسے امام بخارى اورامام مسلم نے عائشہ، اور حفصہ اور ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہم سے روايت كيا ہے.
اورام شريك رضى اللہ تعالى عنہا سے مروى ہے كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے چھپكلياں قتل كرنے كا حكم ديا "
صحيح بخارى اور صحيح مسلم.
اور رہا اللہ سبحانہ و تعالى كا درج ذيل فرمان:
آپ كہہ ديجئے كہ جو احكام بذريعہ وحى ميرے پاس آئے ہيں ان ميں تو ميں كوئى حرام نہيں پاتا كسى كھانے والے كے ليے جو اس كو كھائے، مگر يہ كہ وہ مردار ہو يا كہ بہتا ہوا خون ہو يا خنزير كا گوشت ہو، كيونكہ وہ بالكل ناپاك ہے يا جو شرك كا ذريعہ ہو كہ غير اللہ كے ليے نامزد كر ديا گيا ہو، پھر جو شخص مجبور ہو جائے بشرطيكہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ ہى حد سے تجاوز كرنے والا تو واقعى آپ كا رب غفور الرحيم ہے الانعام ( 145 ).
امام شافعى وغيرہ دوسرے علماء كا كہنا ہے:
اس كا معنى يہ ہے جو تم كھاتے اور اسے پاكيزہ سمجھتے ہو.
امام شافعى رحمہ اللہ كہتے ہيں: سنت سے استلال كرتے ہوئے اس آيت كا يہ معنى سب سے اولى ہے ...
ديكھيں: المجموع للنووى ( 9 / 17 - 18 ).
واللہ اعلم .