الحمد للہ.
اول:
نقدی اوراق متقدم فقہائے کرام کے زمانے میں موجود نہیں تھے؛ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس مسئلے پر گفتگو ہی نہیں فرمائی۔
چنانچہ " أبحاث هيئة كبار العلماء بالمملكة العربية السعودية "
(1/61) میں ہے کہ:
"قدیم فقہائے اسلام کے ہاں مروّجہ نقدی نوٹ نہیں ہوتے تھے؛ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے
ان کے احکامات سے متعلق گفتگو نہیں کی" انتہی
ان کے زمانے میں سونا ، چاندی، اور تجارتی سامان ہوتا تھا لہذا انہوں نے ان اشیاء کے بارے میں گفتگو کی ہے، اور زکاۃ کا نصاب مکمل کرنے کیلئے انہیں آپس میں ملانے کا حکم بھی ذکر کیا ہے۔
چنانچہ " الموسوعة الفقهية " (23/268 - 269) میں ہے کہ:
"جمہور [یعنی: حنفی، مالکی، احمد سے ایک روایت کے مطابق، اسی طرح ثوری، اور اوزاعی]
کا موقف ہے کہ سونے اور چاندی کو ایک دوسرے کا نصاب مکمل کرنے کیلئے ضم کیا جائے
گا، مثلاً اگر کسی کے پاس 15 مثقال سونا اور 150 درہم چاندی ہوئی تو دونوں کو ملا
کر زکاۃ ادا کرنا ہوگی، اسی طرح اگر سونا یا چاندی کا مکمل نصاب موجود ہے ، اور
دوسرے کا مکمل نصاب نہیں ہے تو دونوں کی اکٹھی زکاۃ ادا کرنا ہوگی، ان کی دلیل یہ
ہے کہ دونوں سے یکساں فائدہ حاصل ہوتا ہے کیونکہ دونوں کو بطور قیمت ادا کیا جاتا
ہے اور انہی کے مطابق چیزوں کی قیمت لگتی ہے، اسی طرح دونوں کے زیور بھی بنتے ہیں۔
جبکہ امام شافعی کا موقف دوسرا ہے اسی کے مطابق امام احمد کی دوسری
رائے ہے، یہی موقف ابو عبید، ابن ابی لیلی، اور ابو ثور کا ہے کہ دونوں الگ الگ
نصاب مکمل نہ کریں اس وقت تک ان میں زکاۃ واجب نہیں ہوگی؛ کیونکہ حدیث میں عام
الفاظ ہیں: (پانچ اوقیہ چاندی سے کم میں زکاۃ نہیں ہے)۔۔۔ جبکہ سامانِ تجارت کی
قیمت سونے یا چاندی کیساتھ ملا کر نصاب مکمل کیا جائے گا، اور ابن قدامہ اس بارے
میں کہتے ہیں کہ: "ہمیں اس سے متعلق کسی کے اختلاف کا علم نہیں ہے" انتہی
مزید فائدے کیلئے فتوی نمبر: (201807) اور (144734)
کا مطالعہ کریں۔
دوم:
نصاب مکمل کرنے کیلئے سونے یا چاندی کیساتھ نقدی نوٹوں کو ملانے کا موقف ہی رابطہ عالم اسلامی کے تحت قائم فقہی اکیڈمی کا موقف ہے، اسی طرح سعودی عرب کے علماء کی سپریم کونسل کا بھی یہی موقف ہے، بلکہ اسی کے مطابق سعودی عرب کی دائمی فتوی کمیٹی نے بھی فتوی جاری کیا ہے۔
چنانچہ رابطہ عالم اسلامی کے تحت قائم شدہ فقہی اکیڈمی کی قرار داد
میں ہے کہ:
"اگر نقدی سونے یا چاندی کے کم سے کم نصاب تک پہنچ جائے ، یا سونے یا چاندی کیساتھ
ملک کر کسی ایک کا نصاب مکمل کر دے ، یا سامانِ تجارت کیساتھ ملانے پر نصاب مکمل ہو
جائے تو اس پر زکاۃ واجب ہوگی" انتہی
قرارداد نمبر: 6 (صفحہ: 101)
اسی طرح سعودی علماء کی سپریم کونسل کی قرار داد: (1/88) میں ہے
کہ:
"چونکہ نقدی نوٹوں کی قیمتی قدر موجود ہے ؛ لہذا سپریم کونسل کثرت رائے کی بنا پر
یہ پاس کرتی ہے کہ: نقدی نوٹوں کی قدر اسی طرح مستقل سمجھی جائے گی جیسے سونے
اور چاندی کی ہوتی ہے۔۔۔ چنانچہ اس قرار داد کی بنا پر پر درج ذیل شرعی احکامات
بھی لاگو ہونگے۔۔۔۔
دوم: اگر نقدی سونے یا چاندی کے کم سے کم نصاب تک پہنچ جائے ، یا سونے یا چاندی کیساتھ
مل کر کسی ایک کا نصاب مکمل کر دے ، یا سامانِ تجارت کیساتھ ملانے پر نصاب مکمل ہو
جائے تو اس پر زکاۃ واجب ہوگی ، بشرطیکہ نقدی نوٹ ایسے لوگوں کی ملکیت میں ہوں جن
پر زکاۃ واجب ہوتی ہے" انتہی
اسی طرح دائمی فتوی کمیٹی کے فتاوی –دوسرا ایڈیشن-(8/324) میں ہے
کہ:
"اگر اکیلا سونا نصاب تک نہ پہنچتا ہو تو سونے کی زکاۃ نکالنے کے لئے نقدی رقم کو
سونے کے ساتھ ملانے کی کیا دلیل ہے؟ اسی طرح سے یہی چیز اگر نقدی رقوم میں پائی
جائے، تو اس کی کیا دلیل ہے؟ "
تو کمیٹی نے جواب دیا:
مال کو شامل کرنا واجب ہے چاہے مال چاندی، نقدی رقم یا سامان تجارت کی شکل میں ہو،
ان سب چیزوں کو نصاب کی تکمیل کے لئے سونے میں شامل کرنا واجب ہے، کیونکہ مال اور
سونا مل کر نصاب مکمل کرے گا، اور زکاۃ ادا کرنا واجب ہو گی اور اس لئے بھی کہ
سامان تجارت میں سونے اور چاندی کی قیمت کے اعتبار سے ہی زکاۃ نکالنا واجب ہے" انتہی
اسی طرح " الموسوعة الفقهية " (23/269) میں ہے کہ:
"سامانِ تجارت کی قیمت سونے یا چاندی کیساتھ ملا کر ہر ایک کا نصاب مکمل کیا جا
سکتا ہے، ابن قدامہ اس بارے میں کہتے ہیں کہ : "ہمیں [سامان تجارت کی قیمت سونے یا
چاندی کیساتھ ملانے]کے متعلق کسی کا اختلاف معلوم نہیں ہے" اور اسی حکم میں مروّجہ
نقدی نوٹ بھی آئیں گے۔" انتہی
شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"نقدی نوٹوں میں زکاۃ اسی وقت واجب ہو گی جب سونے یا چاندی میں سے کسی ایک نصاب تک
رقم خود سے پہنچ جائے، یا سامان تجارت وغیرہ کسی دوسری چیز کو ملا کر نصاب مکمل
ہو، ساتھ میں یہ بھی شرط ہے کہ یہ چیزیں زکاۃ واجب ہونے کے وقت کسی ایسے شخص کی
ملکیت میں ہوں جس پر زکاۃ واجب ہوتی ہے" انتہی
" مجموع فتاوى ابن باز " (14/125)
واللہ اعلم.