جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

گھر میں خاتون کا لباس

221744

تاریخ اشاعت : 11-07-2016

مشاہدات : 10734

سوال

سوال: کیا گھر میں کھانا بناتے ہوئے سر ڈھانپنا سنت ہے؟ چاہے وہ گھر میں اکیلی ہو اور کوئی بھی اجنبی مرد گھر میں نہ ہو؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

خواتین گھر میں دیگر خواتین کی طرح اپنے معاشرے اور علاقے میں مروّج کوئی بھی لباس پہن سکتی ہیں ، بشرطیکہ خواتین پر اجنبی مردوں کی نگاہیں نہ پڑیں؛ کیونکہ حجاب خواتین کو مردوں کی نگاہوں سے محفوظ رکھنے کیلیے ہے، جیسے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
(يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ فَلا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا)
ترجمہ: اے نبی! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مؤمنوں کی عورتوں کو کہہ دیں کہ اپنے اوپر اپنی چادریں ڈال لیں ، تا کہ انہیں پہچان لیا جائے اور انہیں تکلیف نہ دی جائے، اور اللہ تعالی بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔[الأحزاب:50]

اسی طرح فرمایا:
(وَلا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ)
ترجمہ: اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دیں کہ : وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو از خود ظاہر ہو  جائے۔ اور اپنی اوڑھنیاں اپنے سینوں پر ڈال لیا کریں اور اپنے بناؤ سنگھار کو ظاہر  نہ کریں مگر ان لوگوں کے سامنے : خاوند، باپ، خاوند کے باپ (سسر) بیٹے، اپنے شوہروں کے بیٹے (سوتیلے بیٹے) بھائی، بھتیجے، بھانجے اپنے میل جول  والی عورتیں ۔[النور:31]

تو اس آیت میں اللہ تعالی نے خواتین کیلیے اپنے خاوند اور محرم رشتہ داروں کے سامنے اپنی زینت عیاں کرنے کی اجازت دی ہے ، تو جب خاتون اکیلی ہو تو ایسا کرنا بالاولی جائز ہوگا۔

چنانچہ اس بنا پر گھر میں کھانا وغیرہ بناتے ہوئے سر کھلا رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ وہ گھر میں اکیلی ہو اور اسے اجنبی مردوں کی نظریں پڑنے کا اندیشہ نہ ہو۔

خواتین کا محرم مردوں اور دیگر خواتین کے سامنے پردہ کیا ہے؟ اس بارے میں جاننے کیلیے فتوی نمبر: (82994) ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب