الحمد للہ.
اول:
اگر یہ بات نیند کی حالت میں ہوئی ہے تو اس کا روزہ درست ہے، چاہے خارج ہونے والا مادہ منی تھا یا مذی؛ کیونکہ نیند کی حالت میں منی خارج ہونے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا، جیسے کہ پہلے سوال نمبر: (14014) کے جواب میں بھی گزر چکا ہے۔
دوم:
اور اگر یہ معاملہ دن کے وقت بیداری میں ہوا ہے تو پھر منی و مذی میں فرق ان کی صفات سے کیا جا سکتا ہے، چنانچہ منی بھر پور طاقت کیساتھ اچھل کر خارج ہوتی ہے، اور گاڑھی ہوتی ہے، اس کی بو آٹے جیسے ہوگی، جبکہ مذی لیس دار شفاف اور بے بو ہوتی ہے، مزید کیلئے آپ سوال نمبر: (166106) کا مطالعہ کریں۔
اور اگر شک پیدا ہو کہ منی ہے یا مذی ؟ تو اس وقت اسے مذی کا حکم دیا جائے گا، اور روزہ صحیح ہوگا۔
دائمی کمیٹی کے علمائے کرام سے پوچھا گیا:
"ایک شخص کا حکم ہے جو اپنی بیوی سے خوش طبعی کر رہا تھا، اور کچھ مادہ خارج ہوا؟"
تو انہوں نے جواب دیا:
"اگر حقیقت ایسے ہی ہے جیسے کہ آپ نے ذکر کی ہے تو آپ پر قضا یا کفارہ نہیں ہے، کیونکہ اصولی طور پر جب تک خارج ہونے والے مادے کے بارے میں یہ یقین نہیں ہو جاتا کہ وہ منی ہے اس وقت تک آپ پر کچھ نہیں ہے، اور اگر اس مادے کے بارے میں منی ہونا ثابت ہو جائے تو آپ پر غسل کرنا اور روزے کی قضا واجب ہے، کفارہ واجب نہیں ہوگا" انتہی
" فتاوى اللجنة الدائمة - پہلا ایڈیشن-" (10/273)
واللہ اعلم.