الحمد للہ.
اس طرح كے اخبارات اور رسائل و ميگزين جن ميں اكثر اشياء حرام ہوں اور اس پر حرام كا غلبہ ہو تو اس ميں كام كرنا جائز نہيں، اور اس كام سے كى گئى كمائى اور حاصل ہونے والى آمدن بھى حرام ہو ہے.
كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى نے جب كسى چيز كو حرام كيا ہے تو اس كى قيمت بھى حرام كر دى، اور ان اخبارات اور رسائل و ميگزين كى ترويج اور انہيں پڑھنا، اوراس كى خريدارى كرنا، اور فروخت كرنا بھى حرام ہے، اور اس كے متعلقات بھى ، بلكہ اس كا بائيكاٹ كرنا واجب ہے.
واللہ اعلم .