الحمد للہ.
عبادت كرنے والے پر واجب ہے كہ وہ جس عبادت كا ارادہ كرے اس كے احكام اور كيفيت سنت نبويہ سے سيكھے تا كہ وہ عبادت كو جھالت ميں ہى نہ كرتا پھرے، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كى عبادت اسى طرح كى جاسكتى ہے جو مشروع ہے.
اور جو كوئى بھى اللہ تعالى كى عبادت ايسے طريقہ پر كرتا ہے جو اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم نے مشروع نہيں كيا تو وہ مردود ہے اور قبول نہيں ہوتى، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جس نے بھى كوئى ايسا عمل كيا جس پر ہمارا حكم نہيں تو وہ مردود ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1718 ).
اقامت نماز ميں جو بدعات شامل كر لى گئى ہيں ان ميں وہ بھى شامل ہے جو سائل نے سوال ميں بيان كيا ہے كہ مؤذن اقامت كے وقت نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر درور پڑھتا ہے، يہ بدعت ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايسا نہيں كيا، اور نہ ہى كسى صحابى نے يہ عمل كيا تھا.
شيخ جمال الدين القاسمى رحمہ اللہ تعالى نے اپنى كتاب " اصلاح المساجد من البدع و العوائد " ميں اسے بدعت كہا ہے.
ديكھيں: اصلاح المساجد من البدع و العوائد صفحہ نمبر ( 134 ).
واللہ اعلم .