ہفتہ 8 جمادی اولی 1446 - 9 نومبر 2024
اردو

کسی ثقافتی سیمینار کیلئے مرد و خواتین کا ایک ہی ہال میں جمع ہونے کا حکم

سوال

جس لیکچر ہال میں ثقافتی سیمینار اور لیکچر وغیرہ منعقد ہوتے ہیں وہاں پر ہال کے آخر میں خواتین کا انتظام مرد و زن کے درمیان بغیر کسی پردے اور رکاوٹ کے کیا جا سکتا ہے؟ یہ واضح رہے کہ اگر ہم نے خواتین کے سامنے کوئی رکاوٹ کھڑی کی تو ثقافتی پروگرام کی سرگرمیوں کا مشاہدہ خواتین کیلئے ممکن نہیں ہوگا، یا اس کیلئے ہم خواتین کو الگ ہال میں جمع کریں اور وہاں ان کیلئے ڈیجیٹل اسکرین کے ذریعے ثقافتی سرگرمیاں نشر کی جائیں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر منعقد کیا جانے والا سیمینار شرعی ہے یا ثقافتی لیکن مفید ہے ، اور شرکت کے لئے آنے والی خواتین شرعی طور پر مکمل با پردہ ہونگی، نیز اختلاط کا بھی خدشہ نہیں ہوگا، اس کے علاوہ کسی بھی شرعی مخالفت کا ارتکاب نہیں کیا جائے گا تو ایسی صورت میں مردوں کیلئے آگے جگہ بنا دی جائے اور پچھلی جانب مناسب وقفے کیساتھ خواتین کیلئے جگہ بنا دی جائے  اور خواتین مکمل حجاب کیساتھ بیٹھ کر دینی لیکچر سنیں اختلاط نہ ہو، اور خواتین کی جانب سے آواز بلند  نہ کی جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے چاہے مرد و زن کے درمیان کوئی رکاوٹ نہ بھی ہو۔

ہم نے یہ بات پہلے سوال نمبر: (129693) میں پہلے بھی بیان کی ہے۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے استفسار کیا گیا:

ہماری مسجد میں ایک حصہ خواتین کیلئے مختص ہے اور اس حصے کو ایک دیوار کے ذریعے الگ کیا گیا ہے، خواتین کے پاس ایک اسپیکر بھی لگا ہوا ہے جس سے امام کی آواز اور دروس وغیرہ کی آواز خواتین تک پہنچتی ہے، ایک شخص نے اس دیوار کو توڑنے کی کوشش کی اور اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (پہلے مردوں کی صفیں ہوں پھر بچوں کی اور پھر خواتین کی) اس بارے میں اختلاف بہت ہی شدت اختیار کر گیا ہے، اس بارے میں آپ کیا نصیحت کرتے ہیں؟

تو انہوں نے جواب دیا:

خواتین کیلئے کسی بھی طرح سے مسجد میں جگہ بنائی جائے اس میں کوئی حرج نہیں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں خواتین مردوں کے پیچھے نماز پڑھا کرتی تھیں، اور درمیان میں کوئی پردہ اور رکاوٹ نہیں ہوتی تھی، لیکن خواتین با پردہ ہوا کرتیں تھیں، چنانچہ وہ مردوں کے پیچھے آ کر نماز ادا کرتیں۔

جیسے کہ اس بارے میں صحیح حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مردوں کی بہتر صف پہلی صف ہے، اور ابتر صف آخری صف ہے، اسی طرح خواتین کی بہتر صف آخری صف ہے، اور ابتر صف پہلی صف ہے)؛ کیونکہ پہلی صف مردوں کے قریب تر ہوتی تھی۔

چنانچہ اگر آج کل خواتین مسجد کی پچھلی جانب مردوں کے پیچھے نماز ادا کریں اور مکمل با پردہ بھی ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اور دیوار وغیرہ بنانے کی بھی ضرورت نہیں ۔

اور اگر دیوار، پردہ وغیرہ لگا بھی دیا جائے تا کہ خواتین آرام سے نماز ادا کریں اور اپنے چہروں سے پردہ ہٹا لیں تو اس میں بھی کوئی حرج والی بات نہیں ہے، اس صورت میں خواتین کیلئے زیادہ آسانی ہوگی اور انہیں اسپیکر سے آواز سنائی دے گی، اور اگر امام اسپیکر استعمال نہیں کرتا تو براہِ راست آواز بھی پہنچ سکتی ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لہذا اس بارے میں معاملہ وسعت والا ہے۔ الحمد للہ

اور اگر درمیان میں رکاوٹ جالی نماز ہو کہ امام اور مقتدی انہیں نظر آئیں، اور وہ آواز بھی سنیں تو تب بھی اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

اس معاملے میں وسعت ہے اس لیے اتنا تشدد کرنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے، درمیان میں رکاوٹ بنانے کیلئے دیوار، جالی، پردہ لگایا جائے یا کچھ بھی نہ لگائیں، یہ سب امور جائز ہیں، الحمد للہ،  کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کوئی دیوار وغیرہ نہیں تھی، لیکن خواتین با پردہ آتیں اور لوگوں کیساتھ  مردوں کے پیچھے نماز ادا  کرتیں تھیں” انتہی
“فتاوى نور على الدرب” (12/ 267-269)

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب