الحمد للہ.
اس حالت میں ہم یہ کہيں گے کہ جس شخش کوامانت دی گئي تھی اسے چاہیے کہ وہ اس پرامین بن کےامانت کی حفاظت کرے کیونکہ اس کی حفاظت کرنا واجب ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ :
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
یقینا اللہ تعالی تمہیں یہ حکم دیتا ہے کہ تم امانتیں امانت والوں کے سپرد کردو النساء ( 58 ) ۔
اورامانتوں کی ادائيگي میں اس کی حفاظت بھی شامل ہے لھذا امانت کو محفوظ جگہ میں رکھنا ضروری ہے ۔
لھذا اگر اس امانت کواس کی حفاظت والی جگہ پر محفوظ کیا اوراس میں کسی بھی قسم کی زيادتی نہ کی کیونکہ امانت میں زيادتی کرنا جائز نہیں ہے لیکن اس کے باوجود بغیر کسی زيادتی اورظلم اور کوتاہی کے اس سے امانت ضائع ہوجائے تواس حالت میں اس پرکچھ لازم نہيں آئے گا ۔
لیکن اگر وہ امانت میں کوتاہی کرے اوراسے اس کی محفوظ جگہ پر بھی محفوظ نہ رکھے یا پھر اس نے زيادتی وظلم کرتے ہوئے قدرت ہونے کے باوجود کسی غیرمحفوظ جگہ پر رکھے یا اس نےامانت میں کوئي گڑبڑ اورتصرف کیا اوراپنے استعمال میں لے آیا تواس کےبعد وہ چوری ہوجانے کی صورت میں ضامن ہوگا اوراسے وہ ادا کرنا ہوگی ۔
لھذا اس میں قاعدہ اورقانون یہ ہوگا کہ : جوکوئي زیادتی وظلم اور کمی کوتاھی کرے توضامن ہوگا اور اگر اس میں کوئي کمی وکوتاہی اور ظلم وزیادتی نہیں کرتا توضامن نہیں ہوگا ۔
واللہ اعلم .