سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

لوگ پل صراط پر اپنے اعمال کے مطابق گزریں گے۔

سوال

کیا یہ بات صحیح ہے کہ پل صراط پر ہزار سال چڑھنے میں لگے گیں اور ہزار  سال اترنے میں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

پل صراط: یہ جہنم پر بنایا جانے والا پل ہے -اللہ تعالی ہم سب کو جہنم سے محفوظ فرمائے-لوگ اس پل پر اپنے اعمال  کے مطابق رفتار سے گزریں گے؛ چنانچہ کچھ تو آنکھ جھپکنے  میں گزر جائیں گے، اور کچھ بجلی کی طرح ، کچھ تیز ہوا کی مانند اور کچھ لوگ تیز رو گھوڑوں کی طرح گزریں گے۔

کچھ ایسے بھی ہوں گے جو دوڑ کر کزریں گے، کچھ چل کر اور کچھ  رینگتے ہوئے عبور کریں گے، جبکہ کچھ ایسے بھی ہوں گے جنہیں اچک کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا، یعنی ہر شخص اپنے اعمال کے مطابق رفتار کے ساتھ اس پل کو عبور کرے گا۔

جیسے کہ صحیح بخاری: (7439) اور مسلم: (183) میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے ایک لمبی حدیث میں مروی ہے کہ : (پھر پل صراط لایا جائے گا اور جہنم کی پشت پر لا کر رکھ دیا جائے گا)  ہم نے کہا: اللہ  کے رسول! پل صراط کیا ہے، آپ نے فرمایا پھسلنے اور گرنے کی جگہ ہے اس پر کانٹے اور آنکڑے ہیں اور چوڑے گوکھرد (کا نٹے) ہیں اور ایسے ٹیڑھے کانٹے ہیں جو نجد میں ہوتے ہیں انہیں سعدان کہا جاتا ہے، مومن اس پر سے چشم زدن ،بجلی کی طرح ،ہوا کی طرح ،تیز رفتار گھوڑوں اور سواریوں کی رفتار سے گزر جائیں گے، ان میں سے بعض تو صحیح سلا مت بچ کر نکل جائیں گے اور بعض اس حال میں نجات پائیں گے کہ انہیں خراشیں لگ چکی ہوں گی ، یا ان کے اعضا جہنم کی آگ سے جھلسے ہوئے ہوں گے، یہاں تک کہ ان کا آخری شخص گھسٹ کر نکلا جائے گا) صحیح مسلم میں یہ بھی الفاظ ہیں کہ: ابو سعید خدری کہتے ہیں: "مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ پل صراط بال سے زیادہ باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہے"

امام نووی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں کہتے ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان: (بعض تو صحیح سلا مت بچ کر نکل جائیں گے۔۔۔) کا مطلب یہ ہے کہ بچنے والوں کی تین قسمیں ہوں گی: ایک قسم وہ ہے جسے کسی قسم کی خراش بھی نہیں آئے گی اور صحیح سلامت گزر جائیں گے، اور ایک قسم وہ ہے جس کو خراشیں آئیں گی اور آخر کار بچ کر نکل جائیں گے، اور ایک قسم وہ ہے جس میں کانٹے چبھ جائیں گے اور وہ گر جائیں گے، پھر جہنم میں جا پڑیں گے" ختم شد
شرح مسلم از نووی: (3/29)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"پل صراط: جہنم پر بنا ہوا ایک پل ہے، یہ پل بال سے زیادہ باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہے، لوگ اس پل پر سے اپنے اعمال کے مطابق گزریں گے، چنانچہ جو شخص دنیا میں نیکیاں کرنے میں تاخیر نہیں کرتا تھا فوری کر گزر تا تھا تو وہ پل صراط بھی فوری گزر جائے گا، اور جو شخص تاخیر کا شکار رہتا  اور جس کے اعمال میں بد اعمالیاں بھی شامل  تھیں ، اللہ تعالی نے اس کی بد اعمالیوں کو معاف نہیں فرمایا ہو گا تو وہ ممکن ہے کہ جہنم میں گر جائے، اللہ تعالی ہم سب کو اپنی پناہ میں رکھے۔

پل صراط پر گزرتے ہوئے لوگوں کی مختلف رفتار ہو گی، کچھ تو پلک جھپکنے میں گزر جائیں گے اور کچھ بجلی کی تیزی سے عبور کریں گے، کچھ ہوا کی رفتار سے، اور کچھ تیر رو گھوڑے کی طرح جبکہ کچھ اونٹ جیسی دیگر سواریوں  کی رفتار  میں گزریں گے، کچھ رینگتے ہوئے اور کچھ ایسے بھی ہوں گے جنہیں جہنم میں ڈال دیا جائے، اس پل صراط پر سے صرف مومن ہی گزریں گے، جبکہ کافروں کو یہاں سے نہیں گزارا جائے گا، کافروں کو روزِ قیامت براہ راست جہنم میں ڈال دیا جائے گا" ختم شد
"شرح رياض الصالحين" (1/ 470)

پل صراط پر سے گزرنے کیلیے یہ مختصر سا بیان ہے کہ لوگ پل صراط پر سے اپنے اعمال کے مطابق رفتار سے گزریں گے۔

چنانچہ دنیا میں جو شخص جس قدر اللہ تعالی کی اطاعت اور عبادت فوری طور پر بجا لاتا تھا وہ پل صراط کو عبور کرنے میں بھی اتنی ہی رفتار حاصل ہو گی، اور جو شخص نیکی بجا لانے میں سست روی کا شکار تھا وہ پل صراط بھی اسی سست روی سے عبور کرے گا۔

سوال میں جو ذکر کیا گیا ہے کہ  پل صراط پر ہزار سال چڑھنے میں لگے گیں اور ہزار  سال اترنے میں تو اس کے متعلق ہمیں کوئی دلیل نہیں ملی، تو ہمیں صرف اتنی ہی بات کرنی چاہیے جس کی دلیل موجود ہو۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب