جمعہ 10 شوال 1445 - 19 اپریل 2024
اردو

كيا تصرفات ميں اصل اباحت ہے يا حرمت ؟

2376

تاریخ اشاعت : 12-01-2009

مشاہدات : 10217

سوال

كيا تصرفات ميں اصل اباحت ہے يا حرمت ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

" اشياء ميں اصل اباحت ہے " والا قاعدہ اسلامى فقہ كے مشہور قواعد ميں شمار ہوتا ہے، اور اس قاعدہ سے يہ نكلتا ہے كہ تصرفات ميں اصل اباحت ہے، ليكن جس كى حرمت پر دليل ثابت ہو، اور اس ميں سے استثنى يہ ہے جس پر يہ قاعدہ دلالت كرے: " سرمايہ ميں اصل حرمت ہے " اور قاعدہ: " عبادات ميں اصل ممانعت ہے " اور قاعدہ: " ذبائح ميں اصل حرمت ہے " اور قاعدہ: " كسى غير كى ملكيت ميں اس كى اجازت كے بغير تصرف كرنا جائز نہيں "

اس بنا پر نئے معاہدہ جات اور دوسرے نئے پيدا شدہ مباح عقود و معاہدے جب كسى محظور اور ممنوعات مثلا جہالت اور دھوكہ و سود اور تدليس و فراڈ وغيرہ جسے شارع نے حرام كيا ہے سے خالى ہوں.

ماخذ: الشيخ خالد السبت