الحمد للہ.
قرآن کریم اور مسنون دعاؤں کے ذریعے حصول شفا جائز ہے، جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:
وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ وَلَا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلَّا خَسَارًا
ترجمہ: ہم مومنوں کے رحمت اور شفا یابی کا باعث قرآن نازل کرتے ہیں ، جبکہ اس سے ظالموں کا خسارہ ہی بڑھتا ہے۔[الإسراء:82]
قرآن کریم کے ذریعے شفا یابی کے لیے آپ درج ذیل امور پر عمل کر سکتے ہیں: خود تلاوت کریں، مریض پر دم کریں، یا پانی پر پڑھ کر مریض کو پلائیں، پڑھے ہوئے پانی سے مریض غسل کرے، یا کسی برتن وغیرہ پر لکھ کر اسے پانی میں گھول لیں اور اس پانی کو نوش کریں، یہ تمام باتیں سلف صالحین سے منقول ہیں۔
جیسے کہ ابن قیم رحمہ اللہ "زاد المعاد" (4/170) میں نظر بد کا علاج دم کے ذریعے کرنے کے بارے میں کہتے ہیں:
"سلف صالحین کی ایک جماعت یہ کہتی ہے کہ نظر بد سے متاثر شخص کو قرآنی آیات لکھ کر دی جائیں اور مریض انہیں پی لے۔ چنانچہ مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں: "اس بات میں کوئی حرج نہیں ہے کہ قرآن کریم کی آیات لکھ کر پانی میں گھول دی جائیں اور پھر اس پانی کو مریض نوش کرے۔" یہی بات ابو قلابہ سے بھی منقول ہے۔
اسی طرح ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ : انہوں نے ولادت میں تنگی محسوس کرنے والی خاتون کے لیے قرآنی آیات لکھ کر ، انہیں دھو کر پانی پلانا تجویز کیا تھا۔
ابو ایوب کہتے ہیں: انہوں نے ابو قلابہ کو دیکھا کہ انہوں نے قرآن کریم کی آیات لکھیں، پھر انہیں پانی سے دھو دیا، اور تکلیف میں مبتلا شخص کو وہ پانی پلا دیا۔ " ختم شد
چنانچہ آیات قرآنیہ کو تحلیل ہو جانے والے کاغذ پر زعفران وغیرہ سے لکھنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ کہ وہ پاک ہو، چاہے یہ ہاتھ سے لکھی جائیں، یا کسی آلے کی مدد سے لکھی جائیں، آلے سے لکھنے کی صورت میں یہ بھی شرط ہے کہ کوئی منفی عنصر نہ پایا جائے۔
الغرض قرآن کریم جس روشنائی کے ذریعے لکھا جائے وہ پانی میں حل ہو جائے، یہ درست نہیں ہو گا کہ کسی برتن یا آلے پر آیات کندہ کر دی جائے ، اور اس پر پانی بہا کر اس پانی کو نوش کریں تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
واللہ اعلم