جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

نيك اور صالح اعمال

سوال

نيك اور صالح اعمال كيا ہيں؟ مجھے كچھ كا تو علم ہے ليكن ميرے خيال ميں مجھے سب اعمال صالحہ كا علم نہيں ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اعمال صالحہ وہ اعمال ہيں جو شريعت كے موافق ہوں، اور ان اعمال كو كرنے والا شخص يہ اعمال خالصتا اللہ تعالى كے لئےانجام دے، شيخ الاسلام رحمہ اللہ تعالى نے عبادت كي تعريف يہ كى ہے كہ:

ہرظاہري اور باطني اقوال و افعال جواللہ تعالى كو پسند ہيں اور جن سے وہ راضى ہوتا ہے اسےعبادت كہا جائےگا.

يہ بہت زيادہ اورمختلف انواع واقسام كےہيں، جن كا شمار كرنا ممكن نہيں ليكن ذيل ميں ہم چند ايك اعمال صالحہ كا ذكر كرتےہيں:

1 - اللہ تعالى پر ايمان لانا:

اور يہ ايمان اللہ تعالى اوراس كےفرشتوں، اس كي كتابوں اور اس كے رسولوں، اوريوم آخرت، اور اس كي اچھي وبري تقدير كو شامل ہے.

2 - وقت پر نماز ادا كرنا:

اللہ تعالى نے دن اور رات ميں پانچ نمازيں فرض كي ہيں، اور صحابہ كرام كا اس پر اجماع ہے كہ اس كو ترك كرنےوالا كافر ہے.

نماز كو اس كےوقت سےتاخير كرنا حلال نہيں، نماز كےواجبات و اركان كي ادائيگي واجب ہے، اور مسلمان كوچاہئے كہ وہ نماز كي ادائيگي اس طرح كرے جس طرح نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےادا فرمائى.

3 - حج مبرور:

اس كا معنى يہ ہے كہ:

ا - حج مال حلال كےساتھ كيا جائے.

ب - لڑائى جھگڑے اور فسق وفجور اور گناہ سے اجتناب كيا جائے اور اس سے دور رہا جائے.

ج - حج كےاعمال نبي صلى اللہ عليہ وسلم كي سنت كےمطابق ادا كئے جائيں.

د - اپنے حج ميں ريا كارى اور دكھلاوا نہ كرے بلكہ اس ميں اپنے رب كے لئےاخلاص پيدا كرے .

ھ - حج كے بعد معصيت يا گناہ وغيرہ نہ كرے.

4 - والدين كےساتھ حسن سلوك اورنيكى كرنا.

والدين كي اطاعت اللہ تعالى كي اطاعت ميں ہي كى جائےگى، اور كسي معصيت اور نافرمانى ميں والدين كي اطاعت نہيں ہوگى، والدين كےساتھ حسن سلوك اورنيكى ميں يہ بھى شامل ہے كہ ان كےسامنے اونچى آواز سے بات نہ كرے اور غلط قسم كي كلام سے انہيں تكليف اور اذيت بھي نہ دے.

اور والدين كےساتھ نيكى اور احسان ميں يہ بھى شامل ہے كہ والدين كي خدمت ميں مال صرف كيا جائے اور ان كي خدمت كا حق ادا كريں.

5 - اللہ تعالى كے راستے ميں جھاد و قتال كرنا:

اللہ سبحانہ وتعالى نے توحيد قائم ركھنےاور روئے زمين ميں اسلام پھيلانے كے لئے جھاد وقتال مشروع كيا ہے، اور اللہ تعالى نے اپنےراستے ميں جھاد كرنےوالوں كے لئے اجر عظيم تيار كر ركھا ہے.

6 - اللہ تعالى كےليے محبت كرنا اور اللہ تعالى كےلئے ہي دشمنى اور بغض ركھنا:

اور محبت يہ ہے كہ مسلمان اپنے مسلمان بھائي سے محبت كرے توصرف اللہ كے لئے نہ كہ اس كے رنگ و روپ اور قوم كو ديكھتے ہو ئے اور نہ ہي مال و دولت كي بنا پر، بلكہ يہ محبت اپنے رب كي اطاعت وفرمانبردارى كي بنا پر اللہ عزوجل كا تقرب حاصل كرنے كے لئے ہوني چاہئے.

اسي طرح وہ ايك معصيت اور گناہ كرنے والے شخص سے بغض اس لئے ركھے كہ اس نے اپنے رب كي نافرمانى اور معصيت كا ارتكاب كيا ہے.

7 - تلاوت قرآن :

قرآن كريم كي تلاوت روزانہ كريں چاہے ايك ركوع ہي ہو اور يا اسے رات كوتہجد ميں پڑھ ليا كريں.

8 - اللہ تعالي كي اطاعت وفرمانبرداري كےاعمال ميں ہميشگي كرنا چاہے وہ كم ہي كوں نہ ہو.

كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم اعمال كي ہميشگي پسند فرماتے تھے چاہے عمل كم ہي ہو، اور تھوڑے اور كم عمل پر ہميشگي كرنا زيادہ عمل سے بہتر ہے جو كبھي كبھار كيا جائے.

9 - امانت كي ادائيگي :

يہ واجبات اور افضل اعمال ميں سے ہے، شريعت اسلاميہ ميں يہ بات بخوبي معلوم ہے كہ منافق شخص ہي امانت ميں خيانت كرتا ہے اور امانت والے كواس كي امانت ادا نہيں كرتا.

1 - لوگوں سےدرگزر كرنا:

يہ معافي اپنا شخصي حق چھوڑ كر ہوتي ہے، اور اسي طرح ظالم شخص سےبھي درگزر اور اسےمعاف كرنےميں اس كي اصلاح ہوتي ہو، يا پھر وہ توبہ كرلے اور اپنےكئے پر نادم ہو.

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" معافي اور درگزر سےبندے كي عزت ميں اضافہ ہوتا ہے" صحيح مسلم حديث نمبر ( 2588 ) .

11 - كلام ميں سچائي اختيار كرنا:

اس كےمعلق رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" ايك شخص سچ بولتا رہتا اورسچائي كي تلاش ميں رہتا ہے حتى كہ اللہ تعالى كےہاں وہ صديق لكھ ديا جاتا ہے" صحيح مسلم ( 2607 ).

سچائي اورصدق نجات اوركاميابى كا باعث ہے، اورسچائى ايسا اخلاق ہے جسےانبياء اوران كےحقيقى پيروكاروں نے اپنايا.

12 - اللہ تعالى كے راستےميں خرچ كرنا:

اس ميں جھاد في سبيل اللہ، اور والدين، اور فقراء ومساكين اورمحتاجوں پر خرچ كرنا مساجد اور مدارس كي تعمير اور قرآن مجيد اور اسلامى كتابيں چھپوانا، اوراپنےاہل وعيال پر خرچ كرنا يہ سب انفاق فى سبيل اللہ ميں شامل ہوتےہيں.

13 - مسلمان كي زبان اور اس كےہاتھ سےدوسرے مسلمان محفوظ رہيں:

يہ اس طرح ہے كہ كسي كي بھي كوئي غيبت اور چغلى نہ كى جائے، كسي پر بہتان نہ لگايا جائےاور اس پر لعن طعن نہ كى جائے، اور اسى طرح بغير كسي حق كےكسي كو پكڑنا اورمارنا بھي اسي ميں شامل ہوتا ہے.

14 - كھانا كھلانا:

اس ميں انسانوں اور جانوروں سب كو كھانا كھلانا شامل ہے.

15 - جاننےاور نہ جاننےوالے كو سلام كرنا:

ليكن اسے سلام كرنےميں ابتدا نہ كي جائےجس كےبارہ ميں ممانعت كي نص موجود ہے كہ كفار كو سلام كرنےميں پہل نہيں كرنى چاہئے.

16 - محتاج اور ضرورتمند شخص كي مدد اور جاہل اور بےكار اشخاص كا تعاون كرنا.

17 - لوگوں كو شر سے محفوظ ركھنا، كيونكہ يہ ايسا صدقہ ہے جواپنے آپ پر صدقہ ہے.

اس كےعلاوہ بھي بہت سارے اعمال صالحہ ہيں....

اعمال صالحہ كي تعداد كےمتعلق ہم آپ كےسامنے ايك حديث پيش كرتےہيں جسے امام بيہقي رحمہ اللہ تعالي نے ابو ذر رضي اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے:

ابو ذر رضي اللہ تعالى عنہ بيان كرتےہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سےعرض كي اے اللہ تعالى كےرسول صلى اللہ عليہ وسلم بندے كو آگ سے كون چيز بچا سكتى ہے؟

تورسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

اللہ تعالى پر ايمان لانا.

ميں نےعرض كيا:

اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ايمان كےساتھ عمل بھي ہيں؟

توانہوں نےفرمايا:

اللہ تعالى كےدئے ہوئےرزق سے عطا كرنا .

ميں نےعرض كى:

اے اللہ كےرسول صلى اللہ عليہ وسلم يہ بتائيں كہ اگر كوئي شخص فقير ہو اوركسي دوسرے كو دينےكي استطاعت نہ ركھےتو؟

تورسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

وہ نيكى كا حكم دے اور برائى سے روكے.

ميں نےعرض كيا:

اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم يہ بتائيں كہ اگر وہ نيكى كا حكم اور برائى سےروكنےكي طاقت نہ ركھتا ہو؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

وہ جاہل اوربےكار كےلئے نيكي كرے.

ميں نےكہا:

يہ بتائيں كہ اگر بےكار اور جاہل كچھ بھي كرنےكي طاقت نہ ركھتا ہو؟

تو انہوں نےفرمايا: مظلوم كي مدد اور تعاون كرے.

ميں نےعرض كيا : يہ بتائيں كہ اگر وہ كمزور وناتواں ہو اور مظلوم كي مدد كرنےكي استطاعت نہ ركھے؟

تورسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

تم اپنےدوست ميں كوئي بھلائي بھى چھوڑنا چاہتےہو كہ نہيں؟ اسے چاہئے كہ وہ دوسروں كوتكليف دينےسےباز رہے.

ميں نےعرض كيا:

جب ايسا كرے تووہ جنت ميں داخل ہوجائےگا؟

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

جو مومن شخص بھي يہ خصلتيں حاصل كرنےكي كوشش كرے گا تو يہ اسےپكڑ كر جنت ميں لے جائيگيں.

علامہ الباني رحمہ اللہ تعالى نے اس حديث كو الترغيب ( 876 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.

اللہ تعالى ہي توفيق بخشنےوالا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب