الحمد للہ.
میں نے یہ سوال اپنے شیخ عبد الرحمن البراک حفظہ اللہ کے سامنے پیش کیا تو انہوں نے بتلایا:
"اس مسئلے کے حل کیلیے تنخواہ دینے والی کمپنی سے رجوع کیا جائے؛ کیونکہ اس تعاون کی نوعیت وہی معین کر سکتی ہے کہ اس رقم کا حقدار کون ہے؟
لیکن اگر کمپنی سے رجوع کرنا مشکل ہو تو یہ مال ان لوگوں کیلیے ہو گا جن کی وہ اپنی زندگی میں کفالت کرتا تھا، یعنی وہ افراد جن پر اپنی تنخواہ خرچ کرتا تھا۔
البتہ جب یہ بیوہ آگے شادی کر لے تو پھر اسے اس تنخواہ سے کچھ نہیں ملے گا؛ کیونکہ اب اس کے اخراجات کی ذمہ داری نئے خاوند کے ذمے ہو چکی ہے" انتہی
مزید کیلیے سوال نمبر: (217207) کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔
واللہ اعلم.