الحمد للہ.
زیب و زینت کا یہ طریقہ کار ہمیں صرف درج ذیل لنک پر ہی ملا ہے:
https://www.youtube.com/watch?v=RQ3p490mHog
اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد اور آپ نے سوال میں جو تفصیلات ذکر کی ہیں ان سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس میں: دھاگا ڈلی ہوئی سوئی کو مردہ جلد کے نیچے سے گزارا جاتا ہے اور وقتی طور پر دھاگوں سے نقش و نگار بنائے جاتے ہیں، یہ دھاگے آپ ایک دو دن میں بھی نکال سکتے ہیں۔ تو ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ ممنوعہ گدائی میں شامل نہیں ہے، نیز اگر اس میں کوئی نقصان نہ ہو تو ہمیں اس میں کوئی ممانعت نظر آتی ہے۔
ہم پہلے وقتی طور پر جسم پر چسپاں کیے جانے والے ٹیٹو کو معتبر ضوابط کے ساتھ جائز قرار دے چکے ہیں ، اس بارے میں آپ سوال نمبر: (99629) کا جواب ملاحظہ کریں۔
اور آپ کے سوال میں ذکر شدہ امور بھی اسی جیسے ہیں۔
تاہم دھاگوں سے بنائے جانے والے ان نقش و نگار کے متعلق ایک اہم معاملے کو دیکھنا ضروری ہے کہ یہ نقش و نگار وضو اور طہارت کی جگہ پر بنائے جاتے ہیں، تو جو کچھ ہم نے ویڈیو میں دیکھا ہے اس سے ہمیں یہ محسوس ہوا ہے کہ ان دھاگوں کی وجہ سے پانی جلد تک نہیں پہنچ پائے گا اور اس طرح متعلقہ عضو غسل یا وضو میں دھونا مشکل ہو گا۔
چنانچہ اگر معاملہ ایسا ہی ہے تو پھر ایسی جگہوں پر دھاگوں سے نقش و نگار بنانا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ ایسا عقل تسلیم نہیں کرتی کہ انسان ان دھاگوں سے نقش و نگار بنا کر ہر نماز کے وقت انہیں اتار بھی دے گا!
واللہ اعلم