الحمد للہ.
فطرانہ ایسے اناج کی صورت میں ادا کرنا ضروری ہے جسے لوگ بنیادی غذا کے طور پر استعمال کرتے ہوں؛ مثلاً چاول، دالیں، لوبیا، اور گندم وغیرہ، یا پھر ایسے پھلوں کی صورت میں ادا کرنا ضروری ہے جسے لوگ محفوظ کر سکتے ہوں اور بنیادی غذا کے طور پر استعمال کر سکیں، جیسے کہ کھجور اور انجیر وغیرہ
بنیادی غذا: ایسی غذائی اجناس کو کہتے ہیں جو لوگ عام طور پر اپنے کھانے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور انہیں محفوظ بھی کیا جا سکتا ہے، مثلاً: اناج، اور خشک میوہ جات وغیرہ۔
جیسے کہ صاحب کتاب "المطلع"صفحہ: (175) پر رقمطراز ہیں کہ:
"عربی زبان میں بنیادی غذا کے لیے استعمال ہونے والا لفظ "قُوت" پہلے حرف پر پیش کے ساتھ ہے، اور یہ ہر ایسی کھانے کی چیز پر بولا جاتا ہے جو انسان کی جسمانی ضروریات پوری کرے۔" ختم شد
اسی طرح "كشاف القناع" (6/ 257) میں ہے کہ:
"بنیادی غذا کے استعمال ہونے والے لفظ: قُوت سے روٹی اور روٹی بنانے کے لیے استعمال ہونے والا اناج مراد ہے، مثلاً: گندم، جو، مکئی، باجرا وغیرہ، اسی طرح اس میں آٹا، ستو، خشک پھل ؛جیسے کہ کھجور، کشمش، خوبانی، انجیر، شہتوت وغیرہ، اسی طرح گوشت اور دودھ وغیرہ بھی شامل ہیں، اس لفظ کے تحت انگور، کوئی بھی کچا پھل اور سرکہ وغیرہ شامل نہیں ہوتے اسی طرح نمک اور تازہ کھجوریں بھی اس میں شامل نہیں۔" ختم شد
اس بنا پر سبزیوں کی شکل میں فطرانہ دینا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ یہ سبزیاں محفوظ نہیں کی جا سکتیں چنانچہ یہ قوت میں شامل نہیں ہیں۔
فطرانے کے متعلق بنیادی دلیل بخاری اور مسلم کی روایت ہے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : (ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانے میں فطرانے کے طور پر کھانے کا ایک صاع دیا کرتے تھے، ابو سعید کہتے ہیں: کہ اس وقت ہمارا کھانا: جو، کشمش، پنیر اور کھجور ہوتا تھا۔) اس حدیث کو امام بخاری: (1510) اور مسلم : (985)نے روایت کیا ہے۔
ابن قیم رحمہ اللہ "إعلام الموقعين" (3/ 12) میں کہتے ہیں:
"مذکورہ بالا چیزیں مدینے میں بنیادی غذا کے طور پر استعمال ہوتی تھیں۔ چنانچہ اگر کسی علاقے اور محلے کے لوگوں کی بنیادی غذا کچھ اور تو وہ بھی اپنی بنیادی غذا میں سے ہی فطرانے کی ادائیگی کریں گے، مثلاً اگر کسی کی بنیادی غذا مکئی، یا چاول یا انجیر وغیرہ ہے یا کوئی اناج بنیادی غذا ہے تو وہ اپنی اسی بنیادی غذا میں سے فطرانہ دیں گے۔
نیز اگر کوئی علاقہ ایسا ہے جہاں پر بنیادی غذا اناج نہیں بلکہ دودھ، یا گوشت یا مچھلی ہے تو پھر وہ اپنے علاقے کی بنیادی غذا کے مطابق فطرانہ ادا کریں گے چاہے وہ کوئی بھی چیز ہو، یہ جمہور علمائے کرام کا موقف ہے۔ یہی موقف صحیح بھی ہے، اس کے علاوہ کسی موقف کو اپنانا درست نہیں؛ کیونکہ فطرانے کا مقصد یہ ہے کہ مساکین کی عید کے دن کی ضروریات کو پورا کیا جائے، اور اہل علاقہ جو بھی بنیادی غذا کھاتے ہیں وہی چیز غریبوں کو دی جائے۔
اس بنا پر آٹا دینا بھی جائز ہو گا، اگرچہ آٹے سے متعلقہ روایت صحیح ثابت نہیں ہے۔" ختم شد
الشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر لوگوں کی بنیادی غذا اناج یا پھل نہ ہوں بلکہ گوشت وغیرہ بنیادی غذا کے طور پر استعمال کی جاتی ہوں جیسے کہ قطب شمالی کے رہنے والے لوگوں کی غذا ہے تو ان کی بنیادی غذا چونکہ عام طور پر گوشت ہوتی ہے تو صحیح موقف یہ ہے کہ وہ گوشت بھی بطور فطرانہ دے سکتے ہیں، اور ان کا فطرانہ ادا ہو جائے گا۔" اختصار کے ساتھ اقتباس مکمل ہوا
واللہ اعلم