الحمد للہ.
جوشخص بھی حج یا عمرہ کرنا چاہے اورمیقات سے گزرہاہوتواس پرمیقات سے احرام باندھنا واجب ہے ، اوراگروہ احرام باندھے بغیر ہی میقات تجاوز کرتا ہے تواس پراحرام باندھنے کے لیے میقات واپس جانا واجب ہے ، اگروہ واپس میقات پرواپس نہیں جاتا بلکہ میقات تجاوز کرنے کےبعد احرام باندھتا ہے توعلماء کرام کے ہاں مشہور یہ ہے کہ اس کے ذمہ دم لازم آتا ہے ، لھذا وہ ایک بکری مکہ میں ذبح کرکے اس کا گوشت حرم کے فقراءمساکین میں تقسیم کرے گا ۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :
جوکوئي بھی حج یا عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوئے میقات بغیراحرام تجاوز کرتا ہے اس پرمیقات واپس جاکرحج یا عمرہ کا احرام باندھنا واجب ہے ، کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیتے ہوئے فرمایا :
( اہل مدینہ ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں اوراہل شام جحفہ سے احرام باندھیں ، اوراہل نجد قرن سے احرام باندھيں ، اوراہل یمن یلملم سے احرام باندھیں ) ۔
لھذا جب کسی کا حج یا عمرہ کرنے کا ارادہ ہوتواس پراس میقات سے احرام باندھنا لازم ہے جس سے وہ گزر رہا ہے ، تواس طرح اگر وہ مدینہ کے راستےسفر کررہا ہےتوذوالحلیفہ سے احرام باندھے گا ، اوراگر شام یا مصر یا مغرب کے راستے سے سفر کررہا ہے تووہ جحفہ اوراس وقت راغب سے احرام باندھے گا ، اوراگروہ یمن کے راستے سے سفر کررہا ہے تویلملم سے احرام باندھے گا ، اوراگروہ نجد یا طائف کے راستے سے سفرکررہا ہے تووادی قرن جسے اس وقت السیل کانام دیا جاتا ہے اوربعض لوگ اسے وادی محرم کہتے ہیں سے حج یا عمرہ یا دونوں کا اکٹھا احرام باندھے گا ۔۔ الخ
دیکھیں : فتاوی اسلامیۃ ( 2 / 201 ) ۔
شیخ ابن جبرین حفظہ اللہ کہتے ہيں :
لھذا جس نے بھی میقات تجاوز کرنے کےبعد احرام باندھا اس پردم جبران لازم ہوگا ،واللہ تعالی اعلم ۔ اھـ
دیکھیں : فتاوی اسلامیۃ ( 2 / 198 ) ۔
واللہ اعلم .