الحمد للہ.
یہ وہ غلطیاں ہیں جوحج کااحرام باندھتے وقت کی جاتی ہیں ، اسے میں ہم قدرے تفصیل سے بحث کرینگے :
شیخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
یوم ترویہ ( آٹھ ذوالحجہ ) کوحج کااحرام باندھتے وقت جوغلطیاں کی جاتی ہیں ان میں بعض یہ ہیں :
اول :
بعض لوگوں کا یہ خیال ہوتا ہے کہ مسجد حرام سے احرام باندھنا واجب ہے ، اس لیے آپ دیکھیں گے کہ وہ احرام باندھنے کےلیے مسجد حرام میں جانے کا تکلف کرتا ہے ، جوکہ خطاء اورغلط ہے ، کیونکہ مسجد حرام سے احرام باندھنا واجب اورضروری نہيں ، بلکہ سنت تویہ ہے کہ اس نے جس جگہ رہائش اختیارکر رکھی ہے وہیں سے احرام باندھے لے ، کیونکہ جوصحابہ کرام رضي اللہ تعالی عنہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پرعمرہ کرکے حلال ہوگئے تھے اورپھر انہوں نے یوم ترویہ کوحج کا احرام باندھا تھا وہ بھی احرام باندھنے کےلیے مسجد حرام نہيں آئے بلکہ ہرایک نے اپنی جگہ سےہی احرام باندھا تھا ۔
اوریہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دورمیں ہوا تواس طرح سنت طریقہ بھی یہی ہے ، لھذا حج کااحرام وہیں سے باندھا جائےگا جہاں اس نے رہائش اختیارکر رکھی ہے ، چاہے وہ مکہ میں رہتا ہویا منی میں جیسا کہ آج بھی بعض لوگ جواپنی جگہیں بچانے کے لیے پہلے سے ہی منی میں پہنچ چکے ہوتے ہیں وہ منی سے ہی احرام باندھ لیتے ہیں ۔
دوم :
بعض لوگوں کا یہ خیال ہوتا ہے کہ جس احرام میں عمرہ کیا ہواسے دھونے کے بغیر اس میں احرام باندھنا صحیح نہيں ، لیکن یہ خیال بھی غلط اورغیرصحیح ہے ، اس لیے کہ احرام کے لباس کے لیے یہ شرط نہيں کہ وہ نیا یا پھر صاف ہو ، ہاں یہ بات توصحیح ہے کہ جتنا بھی احرام کا لباس صاف ہواتنا ہی بہتر ہے لیکن یہ کہنا کہ جس احرام میں عمرہ کرلیا گیا ہواس میں دوبارہ احرام باندھنا صحیح نہیں یہ گمان غلط ہے اورصحیح نہیں ۔
بعض حجاج کرام حج احرام باندھنے میں جوغلطیاں کرتے ہیں اس وقت تومجھے یہی یاد آرہی ہیں ۔انتھی .