الحمد للہ.
صحیحین میں ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ سے ثابت ہے وہ بیان کرتے ہيں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا :
( جس نے بھی حج کیا اوراس میں فسق وفجور نہ کیا تووہ اس طرح واپس لوٹتا ہے جس طرح کہ اسے اس کی ماں نے آج ہی جنم دیا ہے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1521 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1350 ) ۔
اورایک حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کچھ اس طرح ہے :
( عمرہ سے عمرہ تک ان دونوں کے مابین ( گناہوں کا ) کفارہ ہے ، اورحج مبرور یعنی خالص حج کا بدلہ جنت کے علاوہ کچھ نہيں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1773 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1349 ) ۔
لھذا حج اوراس اس کےعلاوہ دسرے اعمال صالحہ برائيوں اورگناہوں کے کفارہ کا سبب ہیں ، لیکن شرط یہ ہے کہ جب انہيں شرعی طریقہ پرکیا جائے تویہ کفارہ بنتے ہیں ، اورجمہور اہل علم کا کہنا ہے کہ اعمال صالحہ صرف صغیرہ گناہوں کا کفارہ بنتے ہیں ، لیکن گناہ کبیرہ کے لیے توبہ واستغفار ضروری ہے اوراس پرانہوں نےمسلم شریف کی مندرجہ ذيل حدیث سے استدلال کیا ہے:
ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( پانچوں نمازیں ، اورجمعہ جمعہ تک ، اوررمضان رمضان تک جب کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے توان کے مابین گناہوں کا کفارہ ہے ) صحیح مسلم ( 1 / 209 ) ۔
امام ابن المنذر اوراہل علم کی ایک جماعت کا کہنا ہے کہ : مذکورہ دونوں احادیث کے ظاہر کی بنا پرحج مبرور سب گناہوں کا کفارہ بنتا ہے ۔
واللہ تعالی اعلم .