الحمد للہ.
اول:
کمپنیوں میں سرمایہ کاری کے جواز کی شرائط:
کسی بھی کمپنی میں سرمایہ کاری کے جائز ہونے کے لیے درج ذیل شرائط پوری کرنا ضروری ہے:
1- یہ کہ جہاں سرمایہ کاری کی جائے وہ جائز لین دین کرتے ہوں، لہذا اس بات پر مکمل اطمینان کر لیں کہ کمپنی زرعی منصوبوں اور مویشیوں کی خرید و فروخت اور دیکھ بھال میں سرمایہ کاری ویسے ہی کرتی ہے جیسے اس نے اعلان کیا ہوا ہے، اور کمپنی کا سونے کا لین دین بھی شریعت کے مطابق ہے؛ کیونکہ سونے کی فروخت میں یہ شرط ہے کہ مجلس عقد میں نقد و نقد تبادلہ ہو، اس لیے اسے انٹرنیٹ کے ذریعے سونے کی خرید و فروخت جائز نہیں؛ کیونکہ یہ سود ہے۔
2- اصل سرمائے کی ضمانت نہیں ہونی چاہیے، جبکہ ہم نے خود دیکھا ہے کہ اس کمپنی کے تشہیری اعلان میں رأس المال کی ضمانت دی گئی ہے، رأس المال کی ضمانت سے کاروباری شراکت ختم ہو جاتی ہے، نیز اس ضمانت کی وجہ سے کاروباری شراکت میں حرام عنصر شامل ہو جاتا ہے؛ کیونکہ اگر اصل سرمائے کی ضمانت ہو تو یہ قرض ہے اور اس قرض کے ساتھ منافع مشروط ہو تو یہ حرام سودی قرض ہو گا ۔
3- منافع میں سے مخصوص تناسب مقرر کیا جائے کل رأس المال کا تناسب مقرر نہ کیا جائے، اس لیے سرمایہ کاری کے معاہدے میں یہ دیکھا جائے گا کہ کمپنی کس تناسب سے منافع خود رکھ رہی ہے اور سرمایہ کاروں کو کتنا منافع دے رہی ہے۔
4- کمپنی پر واجب ہے کہ وہ سودی قرض لینے سے خود کو بچائے، یا اپنی رقم سودی کھاتوں میں جمع نہ کروائے، اگر کمپنی کی جانب سے ان میں سے کوئی بھی اقدام ہوا تو اس کمپنی کے حصص حلال و حرام کے مخلوط حصص ہوں گے، جبکہ دونوں اسلامی فقہ کونسلوں کی جانب سے مخلوط حصص کے حرام ہونے کی قرار داد جاری ہو چکی ہے۔
یہ کیسے معلوم ہو گا کہ کمپنی سودی قرض لیتی ہے؟ یا سودی کھاتوں میں رقم جمع کرواتی ہے یا نہیں ؟ اس کے لیے آپ متعلقہ کمپنی کی سالانہ رپورٹ کا جائزہ لے سکتے ہیں۔
اور یہ سب اس صورت میں ہے جب متعلقہ کمپنی واقعی سنجیدگی سے معاملات کرتی ہے، اور اس کی سالانہ رپورٹ بھی جاری ہوتی ہے، لیکن کمپنی کی جانب سے یہ چیزیں آفیشل ویب سائٹ پر نہیں رکھی گئیں؟!
اور ہم ہر اس شخص کو مشورہ دیتے ہیں جو کسی بھی کمپنی میں شراکت دار ہے کہ گزشتہ برسوں کی مالیاتی رپورٹ کی طلب کریں، تمام ممالک سب کمپنیوں کو ایسا کرنے کا پابند بناتے ہیں، اور یہ کہ رپورٹ کو پبلک بھی کیا جائے، تو اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کمپنی اپنی سرمایہ کاری کے دعوے میں سچی ہے یا نہیں کہ کمپنی نے فلاں ، فلاں کاموں میں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے، نیز یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ کمپنی نے سودی بانڈز میں سرمایہ تو نہیں لگایا، یا حرام لین دین تو نہیں کرتی؟
جب تک آپ ان شرائط کے پورے ہونے کے متعلق یقین نہیں کر لیتے اس وقت تک ، آپ کے لیے اس کمپنی میں سرمایہ کاری کرنا جائز نہیں ہے۔
نیٹ ورک مارکیٹنگ کا حکم
مذکورہ نیٹ ورک مارکیٹنگ سسٹم میں شرکت کرنا حرام ہے، کیونکہ یہ جوئے اور قمار پر مبنی ہے، اور یہی حکم ہر ایسی مارکیٹنگ کا ہے جس میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ مارکیٹنگ کے لیے شراکت داری کی فیس ادا کی جائے گی، یا اسے مخصوص مصنوعات، حصص، یا اور کوئی بھی خاص چیز لازمی خریدنی ہوں گی۔ جوا: ہر وہ لین دین ہے جس میں ادائیگی یقینی ہے لیکن فائدہ محض ممکنہ ہے یقینی نہیں ہے۔
ڈیجیٹل کرنسیوں یا کان کنی کے ساتھ منسلک مارکیٹنگ ، حرام مارکیٹنگ ہے؛ کیونکہ ان صورتوں میں کوئی بھی شخص پیسے دیے بغیر مارکیٹنگ نہیں کر سکتا، یا تو ممبرشپ کے نام پر فیس وصول کی جاتی ہے، یا کسی پراڈکٹ کی قیمت، یا حصص کی قیمت، یا کسی بھی دوسرے نام سے رقم وصول کی جاتی ہے۔ ان میں ادائیگی یقینی ہے لیکن دوسروں کو اس کام کی دعوت دے کر انسان یہ امید رکھتا ہے کہ ادا شدہ رقم سے زیادہ کمائے گا، اور کمائی کبھی ہوتی ہے اور کبھی نہیں ہوتی، اسی چیز کا نام جوا اور قمار بازی ہے، مصنوعات وغیرہ کو درمیان میں صرف حیلے کے طور پر شامل کیا جاتا ہے، اور پھر یہی نہیں بلکہ ان مصنوعات کو مارکیٹ ویلیو سے زیادہ پر فروخت کیا جاتا ہے، اور خریدار بھی صرف اسی امید سے مہنگی چیز خرید لیتا ہے کہ مارکیٹنگ کا کمیشن اسے زیادہ ملے گا، تو اس کام میں سرمایہ کار کے لیے مختلف مصنوعات اصل ہدف نہیں ہوتیں بلکہ اصل مقصود مارکیٹنگ کا کمیشن ہوتا ہے، عین ممکن ہے کہ سرمایہ کار کو ان مصنوعات کی ضرورت ہی نہ ہو وہ یہ چیزیں اصل میں کمیشن کے لیے ہی لے رہا ہے۔
واللہ اعلم