سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

مقام ابراھیم علیہ السلام اور اس پر موجود پا‎ؤں کے نشانات

36521

تاریخ اشاعت : 30-04-2003

مشاہدات : 9705

سوال

کیامقام ابراھیم علیہ السلام پر نشانات ابراھیم علیہ السلام کے پاؤں کے ہیں یا کہ نہیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مقام ابراھیم وہ پتھر ہے جب بیت اللہ بناتے ہوۓ دیوارابراھیم علیہ السلام کے قدسے اونچی ہوگئ توان کے لیے یہ مشہور پتھررکھا گيا تاکہ وہ اس پراونچا ہوکر دیوار تعمیر کریں ۔۔۔ ابراھیم خلیل علیہ السلام کے پا‎ؤں کے نشانات اسلام کی ابتدا تک اس چٹان پر موجود تھے ۔ دیکھیں : البدایۃ والنھايۃ ( 1 / 163 ) ۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں :

مقام ابراھیم سے وہ پتھر مراد ہے جس پرابراھیم علیہ السلام کے پاؤں کے نشانات ہیں ۔ اھـ

اورحافظ ابن کثير رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے :

اس پتھرمیں پاؤں کےنشانات ظاہرتھے اورآج تک یہ بات معروف ہے اورجاھلیت میں عرب بھی اسے جانتے تھے ، اورمسلمانوں نے بھی یہ نشانات پا‎ۓ ، جس طرح کہ انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ :

میں نے مقام ابراھیم دیکھا کہ اس میں ابراھیم علیہ السلام کی انگلیوں اور ايڑیوں کے نشانات موجود تھے ۔

لیکن یہ بات ہے کہ لوگوں کے ھاتھ لگنے سے وہ نشانات جاتے رہے ۔

ابن جریرنے قتادہ رحمہ اللہ تعالی سے روایت بیان کی ہے کہ قتادہ کیا بیان ہے کہ :

اورمقام ابراھیم کونماز کی جگہ بناؤ اس میں حکم یہ دیا گيا ہے کہ اس کے قریب نماز پڑھیں اوریہ حکم نہیں گیا کہ اسے ھاتھ پھیریں اورمسح کریں ، اوراس امت نے بھی وہ تکلیف شروع کردی جو پہلی امت کرتی تھی ، ہمیں دیکھنے والے نے بتایا کہ اس میں ابراھیم علیہ السلام کی انگلیوں اورايڑيوں کے نشانات موجود تھےاورلوگ اس پرھاتھ پھیرتے رہے حتی کہ وہ نشانات مٹ گۓ ۔ ا ھـ دیکھیں تفسیر ابن کثیر ( 1 / 117 ) ۔

شيخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :

اس میں کوئ شک نہیں کہ مقام ابراھیم کا ثبوت ملتا ہے اورجس پر کرسٹل چڑھایا گيا ہے وہ مقام ابراھیم ہی ہے لیکن وہ گڑھے جواس وقت اس پر ہیں وہ پا‎ؤں کے نشانات ظاہرنہیں ہوتے ، اس لیے کہ تاریخي طورپر اس کا ثبوت ملتا ہے کہ پا‎ؤں کے نشانات زمن طویل سے مٹ چکے ہیں ۔

لیکن یہ کھود دیے گۓ یا پھر صرف بطورعلامت بناۓ گۓ ہیں یہ ممکن نہیں کہ ہم یقین سے یہ کہہ سکیں کہ یہ کھدی ہوئ جگہ ہی ابراھیم علیہ السلام کے پاؤں کےنشانات ہیں ۔ ا ھـ ۔

واللہ تعالی اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب