الحمد للہ.
میں اپنی مسلمان بہن کومکہ مکرمہ جاکرفریضہ حج کی ادائيگي کے عزم پرمبارکباد دیتا ہوں ، یہ فریضہ بہت سی عورتوں سے غائب ہے جن میں سے بعض عورتیں تواس سے ہی غافل ہیں کہ ان پربھی حج فرض ہے ، اوربعض عورتیں یہ توجانتی ہیں کہ ان پرحج فرض ہے لیکن وہ لیت ولعل سے کام لیتی ہوئي باربارٹالتی رہتیں کہ بعد میں حج کرلیں گی حتی کہ انہيں اچانک موت آدبوچتی ہے اورانہوں نے حج نہيں کیا ہوتا ۔
اوربعض عورتیں توحج کے متعلق کچھ جانتی تک نہيں جس کی بنا پروہ ممنوعہ اورحرام میں پڑجاتی ہیں ، اوربعض اوقات توان کا حج باطل ہوجاتا ہے لیکن انہیں کچھ شعورہی نہيں ہوتا ، اللہ تعالی ہی مددگارہے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کی جانب سے اپنے بندوں پرحج فرض ہے اوریہ دین اسلام کا پانچواں رکن ہے اورعورت کا جھاد بھی ہے ؟ کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کوفرمان ہے :
( تم عورتوں کا جھاد حج ہے ) اسے بخاری نے روایت کیا ہے ۔
میری مسلمان بہن جوعورت بھی حج کا ارادہ کرے اس کےلیے یہ چندایک ھدایات اورنصیحتیں اوراحکام ہيں جوحج کوشرف قبولیت اوراسے حج مبرور بنانے میں مددگارومعاون ثابت ہونگی :
اورحج مبرورکے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( اس ثواب جنت کے علاوہ کچھ نہيں ) متفق علیہ ۔
1 - کسی بھی عبادت کے صحیح اوراس کی قبولیت کے لیے اخلاص نیت شرط ہے کہ وہ عمل خالص اللہ تعالی کےلیے کیا جائے اورحج بھی ایک عبادت ہے ، اس لیے آپ اپنے حج میں اللہ تعالی کےلیے اخلاص پیدا کریں اورریاءکاری ودکھلاوے سے اجتناب کریں کیونکہ یہ عمل تباہ کرکے رکھ دیتا ہے اورسزا کا مستحق ٹھراتا ہے ۔
2 - عمل کے صحیح اوراس کی قبولیت کی دوسری شرط یہ ہے کہ وہ عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اورطریقہ کے مطابق ہونا چاہیے ، کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
جس نے بھی کوئي ایسا عمل کیا جس پرہمارا حکم نہیں وہ مردود ہے ۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے ۔
اوریہ ایسی چيز ہے جوآپ کواس بات کی دعوت دیتی ہے کہ آپ احکام حج کونبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ اورسنت کے مطابق سیکھیں اوراس میں آپ ایسی مفید کتابوں سے مدد وتعاون لیں جوکتاب وسنت کے صحیح دلائل پرمشتمل ہوں ۔
3 - آپ شرک اصغراورشرک اکبراورہرقسم کی معاصی وگناہوں سے بچ کررہیں ، کیونکہ شرک اکبرتودین اسلام سے خارج اوراعمال کوتباہ کرکے رکھ دیتا اورسزا کا مستحق ٹھراتا ہے بلکہ واجب کردیتا ہے ، اورشرک اصغراعمال کوتباہ اورسزا کوواجب کرتا ہے ، اورمعاصی وگناہ سزا کا مستحق ٹھراتےہیں ۔
4 - کسی بھی عورت کےلیے جائزنہیں کہ وہ حج یا کسی اورغرض کےلیے محرم کے بغیر سفر کرے کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( کوئي عورت بھی محرم کے بغیرسفر نہ کرے ) متفق علیہ ۔
اورمحرم میں خاوند اورہروہ مرد شامل ہے جوکسی رشتہ یا رضاعت یا سسرالی رشتہ کی بنا پرعورت کےلیے دائمی حرام ہو، اورعورت پرحج کے وجوب کے لیے محرم کا ہونا شرط ہے ، لھذا اگرکسی عورت کا کوئي محرم نہيں جس کے ساتھ وہ سفرکرسکے تواس پرحج واجب نہیں ہوتا ۔
5 - عورت جن کپڑوں میں بھی چاہے احرام باندھ سکتی ہے چاہے وہ لباس سیاہ ہویا کسی اوررنگ کا ، لیکن اس میں یہ خیال رکھنا چاہیے کہ وہ لباس بے پردگی اورشھرت کا باعث نہ ہواورایسے لباس سے اجتناب کرنا چاہیے جوبے پردگي اورشھرت کا باعث ہومثلا تنگ اورباریک اورچھوٹا اورپھٹا ہوا اورکڑھائي والے لباس ، اوراسی طرح عورت پرواجب ہے کہ وہ ایسے لباس سے بھی اجتناب کرے جومردوں کے مشابہ ہویاوہ لباس جوکفارکے لباسوں میں شامل ہوتا ہو ۔
یہاں سے ہمیں یہ علم ہوتا ہے کہ بعض عام لوگوں کا عورتوں کےاحرام کےلیے خاص رنگ مثلا سبز یا سفید رنگ کا لباس مخصوص کرنے کی کوئي دلیل نہیں بلکہ یہ ایجاد کردہ بدعات میں شامل ہے ۔
6 - احرام والی عورت کےلیے احرام کی نیت کرلینے کے بعد ہرقسم کی خوشبولگانی حرام ہے چاہے وہ بدن میں لگائي جائے یا کپڑوں میں ۔
7 - احرام والی عورت کے لیے سریا بدن کےکسی بھی حصہ کے کسی بھی طریقہ سے بال اتارنے حرام ہیں اوراسی طرح ناخن کاٹنے بھی حرام ہیں ۔
8 - احرام والی عورت پرنقاب اوربرقع اوردستانے پہننے حرام ہیں کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( عورت نہ تونقاب پہنے اورنہ ہی دستانے ) صحیح بخاری ۔
9 - احرام والی عورت احرام کی حالت میں اپنا چہرہ اوراپنے ہاتھ اجنبی مردوں کے سامنے ننگا نہيں کریں گی ، باوجود اس کے کہ نقاب اوردستانے احرام کی ممنوعہ چيزوں میں سے ہیں ، اورچہرہ اورہاتھ اس لیے ننگا نہيں کرےگی کہ عورت کے لیے اپنا چہرہ اورہاتھ کسی بھی چيز کے ساتھ چھپانا ممکن ہے مثلا کپڑے اوراوڑھنی وغیرہ کے ساتھ ۔
ام المؤمنین عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہيں کہ ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام کی حالت میں تھیں اورہمارے قریب سے قافلہ والے گزرتے اورجب وہ ہمارے قریب ہوتے توہم میں سے ایک اپنی اوڑھنی اپنے سرسے چہرہ پرلٹکا لیتی ، اورجب وہ ہم سے آگے نکل جاتے توہم اسے ننگا کرلیتی تھیں ۔
اسے ابوداود نے روایت کیا ہے اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے جلباب المراۃ المسلمۃ میں صحیح قرار دیا ہے ۔
10 - بعض عورتیں جب احرام باندھتی ہیں تووہ اپنے سروں پگڑیوں کے مشابہ یا کوئي اوربلند چيز رکھتی ہيں تا کہ اوڑھنی یا کپڑا ان کے چہرہ سے نہ لگے ، اوریہ ایسا تکلف ہے جس کی کوئي ضرورت نہیں ، کیونکہ احرام والی عورت کے چہرہ کوکپڑا لگنے میں کوئي حرج نہیں ۔
11 - احرام والی عورت کےلیے سلوار قمیص اورپاؤں میں جرابیں اورسونے کے کنگن ، انگوٹھی اورگھڑی وغیرہ وغیرہ پہننی جائز ہیں ، لیکن اس کےلیے یہ ضروری ہے کہ وہ حج اوراس کے علاوہ بھی غیرمحرم مردوں سے اپنی زينت والی اشیاء چھپا کررکھے ۔
12 - بعض عورتیں حج یا عمرہ کے ارادہ سے جب میقات سے گزرتی ہیں اورانہيں ماہواری آئي ہوئي ہوتوبعض اوقات اس گمان سے احرام نہيں باندھتی کہ حیض سےطہارت وپاکیزگی احرام کےلیےشرط ہے ، اوروہ اسی وجہ سے احرام کے بغیرہی میقات تجاوز کرجاتی ہیں جوکہ واضح اورصریح غلطی ہے ، کیونکہ حیض احرام کےلیے مانع نہیں ہے ۔
لھذا حائضہ عورت احرام باندھے گی اورحاجی کے سارے اعمال کرے گی لیکن صرف بیت اللہ کا طواف نہيں کرے گي بلکہ طواف حیض سے پاک صاف ہونے تک مؤخرکردے گی ، اوراگرحائضہ عورت نے احرام مؤخر کردیا اوراحرام کے بغیر ہی میقات تجاوز کرلیا تواس کے لیے میقات پرواپس جانا واجب ہے تا کہ وہ میقات سےاحرام باندھ سکے ، اوراگروہ میقات پرواپس نہیں جاتی توواجب ترک کرنے کی بنا پراس کے ذمہ ایک دم لازم ہوگا ۔
13 - اگرعورت کوحج یا عمرہ مکمل نہ کرسکنے کا خدشہ اورخوف ہوتو اس کےلیے شرط لگانی جائزہے لھذا وہ مندرجہ ذیل الفاظ کہے گي :
( إن حبسني حابس فمحلي حيث حبستني ) اگرمجھے کسی روکنے والے نے روک دیا تومیرے حلال ہونے کی جگہ وہی ہوگي جہاں تومجھے روک دے ۔
لھذا اگرکوئي ایسا عذر پیش آجائے تواس کے حج کومکمل کرنے میں مانع ہوتووہ حلال ہوجائے گی اوراس پرکچھ بھی لازم نہیں آئے گا ۔
14 - اعمال حج یاد رکھیں :
اول : جب یوم ترویہ ہو جوکہ ذوالحجہ کی آٹھ تاریخ ہوتی ہے آپ غسل کریں اوراحرام باندھ کرمندجہ ذيل تلبیہ کہیں :
( لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك ، إن الحمد والنعمة لك والملك ، لا شريك لك ) اے اللہ میں حاضرہوں ، اے اللہ میں حاضرہوں ، میں حاضر ہوں تیراکوئي شریک نہیں ، تیری ہی تعریف اورنعمت ہے اوربادشاھی بھی تیری ہے تیرا کوئي شریک نہیں ۔
دوم : منی جائيں اورظہر ، عصر مغرب ، عشاء اورفجر کی نماز قصر کرکے اپنے اپنے وقت میں جمع کیے بغیرادا کریں ۔
سوم : جب نوذوالحجہ کا سورج طلوع ہوجائے تومیدان عرفات روانہ ہو جائيں ، اوروہاں ظہراورعصر کی نماز ظہرکے وقت میں ہی جمع کرکے ادا کریں اورمیدان عرفات میں غروب آفتاب تک دعائيں اورذکرواذکاراورتوبہ واستغفار کرتی رہیں ۔
چہارم : جب نوذوالحجہ کا سورج غروب ہوجائے تومیدان عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوجائيں اورمغرب وعشاء کی نماز مزدلفہ میں جمع اورقصر کرکے ادا کریں اورنماز فجرتک وہیں رہں اورفجر کی نماز کے بعد اچھی طرح سفیدی ہونے تک ذکرواذکار اوردعا میں مشغول رہیں ۔
پنجم : عید والے دن مزدلفہ سے سورج طلوع ہونے سے قبل ہی منی روانہ ہوجائيں اورمنی پہنچ کرمندرجہ ذيل اعمال بجالائيں :
ا – جمرہ عقبہ ( بڑے ستون ) کوساتھ کنکریاں ماریں اورہرکنکری مارتے وقت اللہ اکبرکہیں ۔
ب - سورج اونچا ہونے کے بعد قربانی کریں ۔
ج - اپنے سرکے بال انگلی کے پورے کے برابرکاٹیں ۔ ( تقریبا دوسینٹی میٹر ) ۔
د - مکہ جاکرطواف افاضہ کریں اوراگرآپ حج تمتع کررہی ہوں توطواف کے بعد صفا مروہ کے مابین سعی بھی کریں ، یا پھراگرآپ حج مفرد یا حج قران کررہی ہیں اورآپ نے طواف قدوم کے ساتھ سعی نہیں کی تھی توپھردس ذوالحجہ کوطواف کے بعد سعی کریں ۔
ششم : اگرآپ تاخیرکرنا چاہیں توگیارہ ، بارہ اورتیرہ ذوالحجہ کوزوال کے بعد تینوں جمرات کوکنکریاں ماریں اوراگرمنی سے جلدی واپس آنا چاہیں توگیارہ اوربارہ کوزوال کے بعد جمرات کوکنکریاں ماریں اوراس کے ساتھ ساتھ یہ راتیں بھی منی میں بسرکرنا ہونگی ۔
ہفتم : جب آپ اپنے ملک اورگھرواپس جانا چاہیں توبیت اللہ کا طواف وداع کریں تواس طرح حج کے اعمال پورے ہوجائيں گے ۔
15 - عورت تلبیہ کہنے میں آواز بلند نہيں کرے گی بلکہ وہ صرف اتنی آواز میں تلبیہ کہے گی جووہ خود ہی سن سکے یا پھراس کے اردگرد عورتیں سنیں اوراس کی اوازغیرمحرم اجنبی مردوں تک نہيں پہنچنی چاہیے تا کہ فتنہ سے بچے اورمرد اس کی جانب متوجہ اورملتفت نہ ہوں ، اورتلبیہ کا وقت احرام باندھنے سے لیکریوم النحر ( عید کے دن ) جمرہ عقبہ کوکنکریاں مارنےتک رہتا ہے ۔
16 - جب طواف کے بعد اورصفامروہ کی سعی کرنے سے قبل عورت کو ماہواری شروع ہوجائے تووہ باقی مناسک کومکمل کرتے ہوئے سعی کرے گي اگرچہ وہ حیض کی حالت میں ہی کیوں نہ ہو کیونکہ سعی کےلیے طہارت کی شرط نہيں بلکہ طواف کےلیے طہارت شرط ہے ۔
17 - عورت کےلیے مانع حیض گولیاں استعمال کرنا جائزہیں تا کہ وہ مناسک کوادا کرسکے لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ اگریہ گولیاں اس کے لیے کسی ضررونقصان کا باعث نہ ہوں ۔
18 - حج کے مکمل اعمال میں آپ مردوں میں رش کرنے سے اجتناب کریں اورخاص کرطواف میں حجراسود اوررکن یمانی کے قریب مردوں سے دوررہیں ، اوراسی طرح صفامروہ کی سعی اورجمرات کوکنکریاں مارتے وقت بھی ، بلکہ آپ ان کاموں کے لیے ایسے اوقات اختیارکریں جب رش کم اوروہاں ازدھام نہ ہوتا ہو ، کیونکہ ام المؤمنین عائشہ رضي اللہ تعالی عنہ مردوں سے ہٹ کرایک کنارے بیت اللہ کا طواف کیا کرتی تھیں ، اوراگرحجراسود یا رکن یمانی کے پاس ازدھام ہوتا تووہ اس کا استلام بھی نہيں کرتی تھیں ۔
19 - عورت کے لیے طواف میں رمل نہيں اورنہ ہی وہ سعی میں تیزدوڑے گی ، رمل یہ ہے کہ طواف کے پہلے تین چکروں میں تیزتيزچلا جائے ، اورسعی میں سبزستونوں کے مابین دوڑنے کورکض کہا جاتا ہے اوریہ مردوں کے لیے سعی کے سب چکروں میں دوڑنا سنت ہے ۔
20 - آپ اس چھوٹی سی کتاب سے بچ کررہيں : یہ چھوٹی سی کتاب بعض بدعتی دعاؤں پرمشتمل ہے اوراس میں طواف اورسعی کے ہرچکر کی علیحدہ علیحدہ دعا درج ہے جس کی کتاب وسنت میں کوئي دلیل نہيں ملتی ، لھذا طواف اورسعی میں انسان کے لیے دنیا وآخرت کی بھلائي کی ہروہ دعا مشروع ہے جووہ کرنا چاہے کرسکتا ہے ، اوراگروہ دعا مانگي جائے جونبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے تویہ بہتر اورافضل ہے ۔
21 - حائضہ عورت کے دعاؤں اورشرعی اذکار کی کتب پڑھنی جائزہيں ، اگرچہ ان میں قرآنی آیات بھی ہوں ، اوراس کے لیے قرآن مجید کوچھوئے بغیر قرآن کی تلاوت بھی جائزہے ۔
22 - آپ اپنے جسم کا کوئي حصہ ننگا کرنے سےاجتناب کریں : اورخاص کران جگہوں پرجہاں آپ کومرد دیکھ رہے ہوں مثلا عام وضوء والی جگہوں پر کیونکہ بعض عورتیں اس بات کا کوئي خیال نہيں رکھتی کہ قریب مرد بھی موجود ہیں لھذا وضوء کرتے وقت عورت کی وہ جگہيں بھی ننگی ہوجاتی ہیں جن کا ننگا کرنا جائزنہيں مثلا پنڈلیاں اوردونوں بازو وغیرہ اوربعض اوقات تووہ اپنے سرسے کپڑا بھی اتاردیتی ہے جس کی وجہ سے سراورگردن ننگی ہوجاتی ہے ، اوریہ سب کچھ حرام ہے اورجائزنہيں ، اوراس میں اس عورت کے لیے بھی اوردوسرے مردوں کےلیے بھی عظيم فتنہ کاباعث ہے ۔
23 - عورتوں کےلیے نمازفجرسے قبل مزدلفہ سے منی روانہ ہونا جائز ہے ، کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ عورتوں اورخاص کرکمزور وناتواں عورتوں کوچاندغائب ہونے کےبعد رات کےآخری حصہ میں مزدلفہ سے منی روانہ ہونے کی اجازت دی ہے تا کہ وہ رش سے قبل ہی جمرہ عقبہ کوکنکریاں مارسکیں :
صحیحین میں عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے حدیث مروی ہےکہ سودہ رضي اللہ تعالی عنہا سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مزدلفہ کی رات لوگوں سے قبل ہی روانہ ہونے کی اجازت طلب کی تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہيں اجازت فرمادی کیونکہ وہ بھاری جسم کی عورت تھیں ۔
24 - جب عورت کا ولی یہ دیکھے کہ جمرہ عقبہ کے پاس بہت زیادہ ازدھام ہے اوراس کے ساتھ والی عورتوں کوخطرہ لاحق ہوسکتا ہے تواس کے لیے جمرہ عقبہ کی رمی رات تک کےلیے مؤخرکرنا جائزہے ، لھذا عورتوں کےلیے یہ جائزہے کہ وہ رمی میں تاخیر کرلیں تا کہ ازدھام میں کمی پیدا ہوجائے یا ختم ہوجائے اوراس تاخيرپران کے ذمہ کچھ لازم نہيں آتا ۔
اوراسی طرح ایام تشریق کے تینوں ایام میں بھی رمی کرتے وقت عورتیں عصرکے بعدرمی جمرات کرسکتی ہیں کیونکہ اس وقت رش میں بہت زيادہ کمی پیدا ہوچکی ہوتی ہے کیونکہ اس کا مشاھدہ بھی کیا گيا ہے ، اوراگراس وقت بھی ممکن نہ ہوتوپھررات تک رمی مؤخرکرنے میں بھی کوئي حرج نہيں ۔
25 - بچئے بچئے :
کسی عورت کےلیے جائزنہیں کہ وہ اپنے خاوند کوجماع یا مباشرت کرنے دے جب تک وہ مکمل طور پرحلال نہيں ہوجاتی اورتین امورکرنے پرمکمل حلال ہوگي :
اول : جمرہ عقبہ کوسات کنکریاں مارنا ۔
دوم : بالوں کوانگلی کے ایک پورا کے برابرکاٹنا (تقریبادوسینٹی میٹر)
سوم : حج کا طواف ( طواف افاضہ ) کرنا ۔
٭ لھذا جب عورت یہ تینوں کام اکٹھے کرلے تواس کے لیے وہ سب اشیاء حلال ہوجائيں گي جواحرام کی وجہ سے حرام ہوئي تھیں حتی کہ جماع بھی ، اور اوران میں سے دوعمل کیے توجماع کے علاوہ باقی سب کچھ حلال ہوگا ۔
26 - عورت کےلیے بال کاٹتے وقت غیرمحرم مردوں سامنے بال ننگے کرنے جائزنہيں جیسا کہ بہت سی عورتیں سعی والی جگہ میں اس کی مرتکب ہوتی ہیں ، کیونکہ بال بھی ستر میں شامل ہيں جن کا کسی بھی اجنبی مرد کےسامنے ننگا کرنا جائزنہيں ۔
27 - مردوں کےسامنے سونے سے اجتناب کریں : ہم نے مشاھدہ کیا ہے کہ وہ عورتیں جواپنے گھروالوں کےساتھ خیمہ میں رہائش لینے یا کسی ایسی چيزکے بغیرحج کرتی ہيں جوانہيں لوگوں کی آنکھوں سے چھپا کررکھیں تووہ راستوں میں ہی فٹ پاتھ پراورپلوں کے نیچے اورمسجد خیف میں مردوں میں ہی گھل مل کریا مردوں کے قریب سوتی ہیں ، جوبہت بڑی برائي اورمنکر ہے جس سے رکنا واجب ہے اوراسے ختم کرنا ضروری ہے ۔
28 - حائضہ اورنفاس والی عورت پرطواف وداع نہیں ہے جوکہ شریعت مطہرہ کی عورتوں کے لیے تخفیف اورآسانی ہے ، لھذا حائضہ عورت کےلیے جائز ہے کہ وہ طواف وداع کیے بغیر ہی اپنے اہل وعیال کے ساتھ واپس جاسکتی ہے ۔
مسلمان عورت تجھے اللہ سبحانہ وتعالی کی تعریف اوراس آسانی اورنعمت پراللہ تعالی کا شکرادا کرنا چاہیے ۔
واللہ اعلم.