الحمد للہ.
اگر كمپنى كو حصص واپس كر كے اپنى رقم حاصل كرنا ممكن ہو تو اسے ايسا ہى كرنا چاہيے، كيونكہ يہ بيع باطل ہے.
اور جو كچھ اس نے ادا كيا ہے اس سے زائد رقم سے چھٹكارا حاصل كرے.
اور اگر وہ ايسا نہيں كر سكتا، تو پھر بعض علماء كرام نے حصص ماركيٹ ميں ان حصص كو فروخت كرنے كے جواز كا فتوى ديا ہے، اور اسے چاہيے كہ وہ زيادہ رقم سے چھٹكارا حاصل كرے تا كہ وہ اس حرام كمپنى ميں شراكت دار نہ رہے.
واللہ اعلم .