سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

کسی دوسرے کے اخراجات پرحج کرنا

سوال

میں نے اپنے بیٹے کےساتھ فریضہ حج ادا کیا اورسارے اخراجات میرے بیٹے نے ہی کیے ، میں تواپنے خرچہ پرحج کرنا چاہتا تھا لیکن ایسا نہيں ہوسکا توکیا یہ حج کے صحیح ہونے پرکچھ اثرانداز تونہيں ہوگا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

کسی دوسرے کے اخراجات پرحج کرنے میں کوئي حرج نہيں ، چاہے وہ اس کا بیٹا ہویا کوئي اوردوسرا اس حج کے اخراجات برداشت کرے یااس کا بھائي اوردوست ہو ۔۔۔الخ

اورنہ ہی اس سے اسکے حج کی صحت پرکچھ اثر پڑتا ہے ، اوراسی طرح حج کی شروط میں یہ شامل نہيں کہ انسان اپنے حج کی ادائيگي میں اخراجات بھی اپنے مال میں سے کرے ۔

مستقل فتوی کمیٹی سے ایسی عورت کے بارہ میں سوال کیا گیا جس کے میزبان نے اس کے حج کے اخراجات برداشت کیے توکیا اس کا حج صحیح ہوگا ؟

توکمیٹی کا جواب تھا :

اس کے فریضہ حج کی ادائيگي کے صحیح ہونے پراس کا کوئي اثرنہیں کہ اس نے اپنے مال سے حج میں کچھ خرچ کیا ہے یا خرچ نہيں کیا بلکہ اس کے علاوہ حج کا بہت زيادہ خرچہ کسی اورنے برداشت کیا ہے ، تواس بنا پرہم یہ کہیں گے کہ اگر تواس کےحج میں شروط اورارکان واجبات مکمل طورپرپائے جاتے تھے تو اس کا فرض ادا ہوچکا ہے ، اگرچہ اس کا خرچہ کسی اورنے برداشت کیا ہو ۔اھـ

فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 11 / 34 ) ۔

اورمستقل فتوی کیمٹی سے حکمران کے خرچہ پرحج کرنے کے حکم کےبارہ میں سوال کیا گیا توکمیٹی کا جواب تھا :

یہ ان کے لیے جائز ہے ، اوران دلائل کے عموم کی بنا پران کا حج بھی صحیح ہوگا ۔ اھـ

فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیہ والافتاء ( 11 / 36 ) ۔

اورکمیٹی کا یہ بھی فتوی ہے :

جب بیٹا اپنا فریضہ حج اپنے والد کے مال سے ادا کرے تواس کا حج صحیح ہوگا ۔ اھـ

دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 11 / 37 ) ۔

اوراللجنۃ الدائمۃ سے مندرجہ ذيل سوال ہوا :

اگرکوئي شخص کسی دینی مقابلہ میں حصہ لے کرکامیاب ہوتا ہے اوراسے حج (کے اخراجات ) کا انعام دیا جائے تواس کا حکم کیا ہوگا ؟

کمیٹی کا جواب تھا :

آپ کاحج ادا ہوجائے گا اور یہ آپ کے فریضہ کی ادائيگي شمار ہوگا ۔ اھـ دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 11 / 40 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب