الحمد للہ.
فطرانہ كا وقت نماز عيد كے بعد سے شروع نہيں ہوتا، بلكہ اس كا وقت رمضان كے آخرى دن كے سورج غروب ہونے سے شروع ہوتا ہے جو كہ شوال كى پہلى رات ہوتى ہے ( اور اسے چاند رات كہا جاتا ہے ) اور يہ وقت نماز عيد كے وقت ختم ہو جاتا ہے.
اس ليے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے نماز عيد سے قبل فطرانہ ادا كرنے كا حكم ديا ہے.
اور اس ليے بھى كہ ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے كہ:
" جس نے نماز عيد سے قبل فطرانہ ادا كيا تو يہ فطرانہ قبول ہے، اور جس نے نماز عيد كے بعد ادا كيا تو يہ عام صدقات ميں سے ايك صدقہ ہے "
سنن ابو داود ( 2 / 262 - 263 ) حديث نمبر ( 1609 ) سنن ابن ماجہ ( 1 / 585 ) حديث نمبر ( 1827 ) سنن دار قطنى ( 2 / 138 ) مستدرك الحاكم ( 1 / 409 ).
اور فطرانہ عيد سے ايك يا دو يوم قبل ادا كرنا بھى جائز ہے، كيونكہ ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے رمضان سے فطرانہ فرض كيا ..... "
اور اس كے آخر ميں كہا:
" اور صحابہ كرام ايك يا دو دن قبل ہى ادا كر ديا كرتے تھے "
چنانچہ جس نے بھى عمدا وقت كے بعد ادا كيا تو وہ گنہگار ہے، اسے اس تاخير ميں توبہ كرنى چاہيے اور وہ فقراء ميں تقسيم كرے"
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے.