سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

روزوں میں وصال کرنا

37757

تاریخ اشاعت : 10-11-2003

مشاہدات : 13241

سوال

میں روزے وصال کرنے کے بارہ میں سوال کرنا چاہتا ہوں ، میں نے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزوں ميں وصال کیا کرتے تھے ، میری گزارش ہے کہ آپ روزے وصال کرنے کےبارہ میں بتائيں کہ یہ کیا ہوتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

روزوں میں وصال یہ ہے کہ : دو یا یا زيادہ دن بغیر افطاری کیے روزہ رکھا جائے ، یعنی روزہ رات میں دوسرے روزے سے بغیر کچھ کھائے پیے ملایا جائے ۔

نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم روزوں میں وصال کیا کرتے تھے ، اوراللہ تعالی نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کواس کی طاقت عطا کرتے تھے ، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت پر شفقت ورحمت کرتے ہوئے انہیں اس سے منع فرمادیا کہ وہ روزوں میں وصال نہ کریں ۔

ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( وصال نہ کیا کرو ، صحابہ کرام نے عرض کیا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ تو وصال کرتے ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے تم میں سے میری طرح کون ہے ؟ مجھے تو رات میرا رب کھلا پلا دیتا ہے ، صحابہ کرام وصال کرنے سے نہ رکے ۔

راوی کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ دو دن یا دو راتیں وصال کیا پھر چاندنظر آگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : اگر چاند نظر نہ آتا تو میں اورزيادہ وصال کرتا یعنی ان کے لیے بطور سزا ) ۔

صحیح بخاری حدیث نمبر ( 7299 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1103 )

ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی اپنی کتاب المغنی میں کہتے ہيں :

اکثر اہل علم کے قول میں وصال کرنا مکروہ ہے ۔ ا ھـ

دیکھیں المغنی لابن قدامہ المقدسی ( 4 / 436 ) ۔

امام نووی رحمہ اللہ تعالی اپنی کتاب المجموع میں رقمطراز ہیں :

وصال کا حکم یہ ہے کہ ہمارے ہاں بغیر کسی اختلاف کے وصال مکروہ ہے ، اورکیا یہ کراہت تحریمی ہے یا تنزیہی ؟

اس میں دو قول ہیں ہمارے اصحاب کے ہاں زيادہ صحیح یہ ہے جس پر امام شافعی رحمہ اللہ تعالی نے بھی تصریح بیان کی ہے کہ یہ کراہت تحریمی ہے ۔اھـ ۔

دیکھیں المجموع ( 6 / 357 ) ۔

اورشیخ ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی شرح الممتع میں کہتے ہيں :

وصال کے حکم میں یہی ظاہر ہوتا ہےکہ یہ حرام ہے ۔ ا ھـ

دیکھیں الشرح الممتع ( 6 / 443 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب