سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

وضوء كى نيت كب كى جائے ؟

39687

تاریخ اشاعت : 08-05-2007

مشاہدات : 6163

سوال

جب مسلمان شخص وضوء كرنا چاہے تو وہ نيت كب كرے، وضوء كى ابتداء ميں يا چہرہ دھوتے وقت ؟
يا دوران وضوء كسى بھى وقت نيت كرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

سب عبادات ميں نيت شرط ہے، اس ليے نيت كے بغير كوئى بھى عبادت صحيح نہيں ـ اور وضوء بھى عبادت ہے ـ

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" ہمارے نزديك وضوء، غسل اور تيمم ميں نيت شرط ہے، امام مالك اور ليث بن سعد اور امام احمد بن حنبل اور داود رحمہم اللہ كا بھى يہى قول ہے.

ان كى دليل درج ذيل فرمان بارى تعالى ہے:

اور انہيں تو يہى حكم ديا گيا ہے كہ وہ اخلاص كے ساتھ اللہ تعالى كى ہى عبادت كريں .

اخلاص دل كے عمل كو كہتے ہيں، اور يہى نيت ہے، اس كا حكم وجوب كا متقاضى ہے.

سنت نبويہ كى دليل نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا درج ذيل فرمان ہے:

" اعمال كا دارومدار نيتوں پر ہے "

يہاں انما حصر كے ليے بولا گيا ہے، اور مراد يہ ہے كہ نيت كے بغير كوئى بھى عمل صحيح نہيں.

ايك اور دليل يہ ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" ہر شخص كے ليے وہى ہے جو اس نے نيت كى "

اور يہ شخص وضوء كى نيت نہ كرے تواس كا وضوء ہى نہيں ہو گا.... الخ انتہى. مختصرا.

ديكھيں: المجموع للنووى ( 1 / 356 ) اور المغنى ابن قدامہ ميں بھى اسى طرح بيان ہوا ہے ( 1 / 156 ).

دوم:

مسلمان كے علم ميں ہونا چاہيے كہ نيت كا تعلق دل سے ہے، اس ليے زبان سے نيت كے الفاظ كى ادائيگى مشروع اور جائز نہيں.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 13337 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

سوم:

نيت كرنے كا وقت:

اكمل تو يہى ہے كہ وضوء كرتے وقت يا وضوء سے كچھ دير قبل نيت كرے، تا كہ وضوء كے سارے اجزاء كو نيت شامل ہو، اس ميں واجب يہ ہے كہ پہلے واجب كے ساتھ ہى نيت كر لے.

ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" سارى طہارت سے قبل نيت كرنا واجب ہے، كيونكہ نيت اس كے ليے شرط ہے، چنانچہ سارى طہارت ميں اس كا پايا جانا ضرورى ہے، اگر نيت كرنے سے قبل طہارت كے واجبات ميں سے كوئى واجب كر ليا جائے تو وہ كالعدم ہو گا دونوں ہاتھ دھونے سے قبل نيت كرنا مستحب ہے، تا كہ طہارت كے سنن اور واجبات سب كو نيت شامل ہو.

اگر كوئى شخص نيت كرنے سے قبل اپنے ہاتھ دھو لے تو وہ اسى طرح ہے جيسے كسى نے ہاتھ دھوئے ہى نہيں، طہارت سے كچھ دير قبل نيت كرنى جائز ہے... اور اگر فاصلہ زيادہ ہو تو پھر جائز نہيں " انتہى.

ديكھيں: مغنى ابن قدامہ ( 1 / 159 ).

اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

نيت كى دو مقام ہيں:

پہلا مقام:

اس ميں سنت ہوگى، اگر واجب سے پہلے كى جائے تو يہ مسنون طہارت ہوگى.

دوسرا مقام:

واجبات ميں سے پہلے واجب كے وقت نيت واجب ہو گى. انتہى.

ديكھيں: الشرح الممتع ( 1 / 140 ).

اس بنا پر اكمل يہى ہے كہ وضوء شروع كرنے سے قبل نيت كرنا ہوگى، اور پہلے واجب كے وقت نيت كرنا واجب ہے، وضوء كے پہلے واجب كے متعلق علماء كرام كا اختلاف ہے، بعض كہتے ہيں كہ بسم اللہ، پہلا واجب ہے، اور بعض كلى پہلا واجب قرار ديتے ہيں، اور صحيح بھى يہى ہے، اور بعض نے چہرہ پہلا واجب قرار ديا ہے.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 21241 ) اور ( 11497 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.

ليكن اگر پہلے واجب كے وقت نيت كى جائے تو اس سے قبل وضوء كى سنن پر ثواب حاصل نہيں ہو گا، مثلا بسم اللہ پڑھنے اور تين بار ہاتھ دھونے كا ثواب، جيسا كہ ابن قدامہ كى كلام ميں بيان ہو چكا ہے.

اور شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ آپ وضوء كى ابتدا ميں بسم اللہ اور تين بار دونوں ہاتھ دھونے كے وقت نيت كرتے تھے.

ديكھيں: مجموع الفتاوى الشيخ ابن باز ( 10 / 98 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب