اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

کیا روزے کی حالت میں قھوہ چکھا جاسکتا ہے ؟

سوال

میں ایک قھوہ بنانے والی کمپنی میں کام کرتا ہوں ، اکثروبیشتر ہمیں قھوے کا ذائقہ اورخوشبو کے مقارنہ کرنے کےلیے چکھنا پڑتا ہے ، مجھے علم ہے کہ حلق میں داخل کیے بغیر روزہ کی حالت میں کوئي چيز چکھنی جائز ہے ۔
میرا سوال یہ ہے کہ : میں جب قھوہ چکھتا ہوں تو میری کوشش ہوتی ہے کہ کچھ بھی حلق میں جانے نہ پائے ، لیکن چکھنے کے بعد بھی منہ میں ذائقہ اورخوشبوباقی رہتی ہے تو کیا اس مناسبت سے روزے کی حالت میں قھوہ چکھنا روزے کو باطل کردیتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

روزے کی حالت میں جب کھانا چکھنے کی ضرورت پیش آئے تواس میں کوئي حرج والی بات نہيں ، جب تک روزہ دار کے پیٹ میں کچھ داخل نہ ہو روزہ کو کچھ نہيں ہوتا ، اس میں قھوہ وغیرہ چکھنا سب برابر ہيں ۔

لیکن اگر بغیر کسی ضرورت کے کوئي چيز چکھی جائے تو ایسا کرنا مکروہ تو ہے لیکن اس سے بھی روزہ باطل نہیں ہوتا ۔

امام بخاری رحمہ اللہ نے ابن عباس سے تعلیقا روایت کی ہے کہ :

ہنڈیا یا کوئي چيز چکھنے میں کوئي حرج نہیں ۔

اورامام احمد رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :

میں کھانا چکھنے سے اجتناب پسند کرتا ہوں ، لیکن اگر چکھ لیا جائے توکوئي نقصان نہیں اوراس میں کوئي حرج والی بات نہیں ہے ۔ ا ھـ

دیکھیں المغنی لابن قدامہ ( 4 / 359 ) ۔

شیخ الاسلام رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :

بغیر کسی ضرورت کے کھانا چکھنا مکروہ ہے ، لیکن اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔ مجموع الفتاوی الکبری ( 4 / 474 ) ۔

شیخ ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذيل سوال کیا گيا :

کیا کھانا چکھنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟

توشيخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :

جب اسے نگلا نہ جائے توکھانا چکھنے سے روزہ نہيں ٹوٹتا ، لیکن بغیر کسی ضرورت کے ایسا نہیں کرنا چاہیے ، اور اس حالت میں اگرآپ کے پیٹ میں بغیر کسی قصد اورارادہ کے کوئي چيز داخل ہوجائے توروزہ باطل نہيں ہوگا ۔ ا ھـ

دیکھیں فتاوی الصیام صفحہ نمبر ( 356 ) ۔

فتاوی اللجنۃ الدائمۃ میں ہے کہ :

انسان کے لیے روزہ کی حالت میں بوقت ضرورت کھانا چکھنے میں کوئي حرج نہیں ، اگراس میں سے کوئي چيز عمدا نہ نگلی جائے تو روزہ صحیح ہو گا ۔ ا ھـ

دیکھیں : الفتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 10 / 332 ) ۔

منہ میں صرف ذائقہ یا پھر خوشبو رہنے سے روزہ پر کچھ اثر نہيں ہوتا ، جب تک کہ کوئي چيزجان بوجھ کر نگلی نہ جائے ۔

ابن سیرین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

روزے دار کےلیے تازہ مسواک کرنے میں کوئي حرج نہیں ، انہيں کہا گيا کہ تازہ مسواک کا تو ذائقہ ہوتا ہے ، وہ کہنے لگے : اورپانی کا بھی تو ذائقہ ہوتا ہے لیکن آپ اس کی کلی کرلیتے ہیں ۔

شیخ ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی الشرح الممتع میں کہتے ہیں :

کھانا مثلا کھجور ، روٹی ، اورشوربہ وغیرہ چکھنا مکروہ ہے ، لیکن بوقت ضرورت چکھنے میں کوئي حرج نہیں ۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ : ہوسکتا ہےکہ اس کھانے سے کوئي چيز بغیر کسی شعور کے پیٹ میں داخل ہوجائے ، اس لیے کھانا چکھنے میں روزے کو فاسد ہونے کے خدشہ کے پیش نظر بغیر ضرورت کے کچھ نہيں چکھنا چاہیے ، اوریہ بھی ہوسکتا ہے کہ کھانے کی اشتہاء زيادہ ہونے پر لذت حاصل کرنے کےلیے چکھے ، اوریہ بھی ہوسکتا ہے کہ قوت سے چوسے تو کچھ نہ کچھ اس کے پیٹ میں داخل ہوجائے ۔

اورضرورت اورحاجت سے مراد یہ ہے کہ : کھانا تیار کرنے والے نمک یا پھر اس کی مٹھاس وغیرہ دیکھنے کا محتاج ہو ۔ ا ھـ

دیکھیں : الشرح الممتع لابن ‏عثيمین ( 3 / 261 ) ۔

اس بنا پر ہم کہيں گے کہ : آپ روزہ کی حالت میں قھوہ چکھ سکتےہیں اس لیے کہ آپ کو اس کی ضرورت ہے ، لیکن آپ یہ احتیاط کریں کہ اس میں سے کوئي چيز حلق میں نہ داخل ہوجائے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب