جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

ایمازون پر معاوضے کے عوض آن لائن فروخت کی تصدیق کے لیے رکنیت حاصل کرنے کا حکم

سوال

میں نے مخصوص رقم کی سرمایہ کاری کر کے ایک ڈیجیٹل منصوبے میں شمولیت اختیار کی ہے، اس منصوبے کا مقصد Alibaba، Taobao، Amazon اور اسی طرح کی کمپنیوں کے لیے آن لائن فروخت کی تصدیق کرنا ہے۔ آپ کو 24 گھنٹے کے اندر اندر 50 فروختگیاں کنفرم کرنے پر مخصوص تناسب میں نفع ملے گا ۔ اگر آپ مذکورہ تعداد میں فروختگیاں کنفرم نہیں کر پاتے تو آپ کو کچھ نہیں ملے گا۔ میں آپ کو بتلاتا ہوں کہ یہ کس طرح سے کام ہوتا ہے: آپ جتنی زیادہ سرمایہ کاری کریں گے، تو آپ اتنی ہی زیادہ قیمت کی مصنوعات کی فروختگی کی کنفرمیشن کریں گے۔ دوسرے الفاظ میں، آپ فروختگی کے ہر لین دین پر ایک مخصوص تناسب سے نفع کمائیں گے۔ مزید یہ کہ، جب بھی آپ کا سرمایہ ایک مخصوص رقم تک پہنچ جائے گا تو آپ کا لیول بھی بڑھ جائے گا ۔ مثال کے طور پر، پہلی سطح سرمایہ کاری کے پانچ سو ڈالر سے کم ہے ساتھ میں پانچ دوستوں کو شامل ہونے کی دعوت دینا بھی ہے۔ دوسری سطح بطور سرمایہ کاری پانچ سو ڈالر سے زیادہ + دس دوستوں کو مدعو کرنا، وغیرہ وغیرہ۔ میں کسی دوست کو مدعو کیے بغیر خود کام کر رہا ہوں، اور میں پہلے درجے سے مطمئن ہوں۔ اس منصوبے پر کام کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہمیں مذکورہ آن لائن اسٹوروں پر آپ کی بتلائی ہوئی سروس نہیں ملی۔

لیکن چونکہ آپ پر اظہار پسندیدگی ، یا کلک یا تصدیق کرنے کے لیے سرمایہ کاری کرنے کی شرط لگائی گئی ہے تو یہ حرام ہے؛ لہذا یہ جوے پر مبنی ہے کیونکہ آپ رقم کی ادائیگی اس امید سے کرتے ہیں کہ آپ کو زیادہ ملے گا، اور یہ اضافی رقم کبھی مل جاتی ہے اور کبھی نہیں ملتی، اور جوے کا مطلب ہی یہ ہے ادائیگی یقینی ہے لیکن وصولی غیر یقینی ۔

علامہ بجیرمی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
" قمار اور جوا ایک ایسی چیز ہے جس میں انسان نفع یا نقصان میں متردد ہوتا ہے۔" ختم شد
"حاشية البجيرمي على شرح المنهج" (4/376)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"جوا ایسا لین دین ہے جس میں نفع یا نقصان کا امکان ہو اور جو اس میں ملوث ہو اسے یہ معلوم نہ ہو کہ اسے نفع ہو گا یا چٹی پڑے گی؟ قمار اور جوے کی ہر صورت حرام ہے بلکہ در حقیقت یہ کبیرہ گناہ ہے۔ جوے کی مذمت انسان کے لیے اس وقت بہت واضح ہو جاتی ہے جب اسے نظر آتا ہے کہ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں جوے کو بت پرستی، شراب نوشی، اور قسمت آزمائی کے تیروں کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ ختم شد
فتاویٰ اسلامیہ (4/441)

مزید برآں، یہ بھی ہے کہ : جو رقم آپ انہیں ادا کر رہے ہیں اسے جائز سرمایہ کاری نہیں سمجھا جا سکتا؛ کیونکہ اس پر سرمایہ کاری کی شرائط لاگو نہیں ہوتیں، سرمایہ کاری جائز ہونے کے لیے شرط ہے کہ: جہاں سرمایہ کاری کی جا رہی ہے وہ مباح جگہ ہو، رأس المال ضمانت شدہ نہ ہو، اور منافع کی شرح تناسب منافع سے ہو رأس المال کی مقدار سے نہ ہو، نہ ہی معین رقم ہو۔

اور یہاں پر اگر رأس المال آپ کو واپس نہیں ملے گا تو پھر سرمایہ کاری کہاں ہوئی ؟ تو اس لیے یہ جوا ہے سرمایہ کاری نہیں ہے جیسے کہ ہم پہلے ذکر کر چکے ہیں۔

اور اگر راس المال ضمانت شدہ ہے تو پھر شرعی طور پر یہ سرمایہ کاری فاسد ہے۔

اور اگر منافع کی شرح منافع کے تناسب سے نہیں ہے تو تب بھی یہ سرمایہ کاری فاسد ہو گی۔

خلاصہ یہ ہوا کہ:
یہ کام حرام ہے، اور اس سے بچنا لازمی ہے، اور اگر اس کے ساتھ دوسروں کو دعوت دینا بھی شامل ہو جائے تو اس کی حرمت مزید شدید ہو جاتی ہے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب