الحمد للہ.
اول:
اس حالت ميں عورت كے ليے حج كو آئندہ برس تك مؤخر كرنے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ بہت علماء كرام كا كہنا ہے كہ:
حج فورى طور پر واجب نہيں ہوتا، اور انسان استطاعت ہونے كے باوجود اس ميں تاخير كر سكتا ہے.
دوم:
يہ عورت اپنے بچے كا خيال ركھنے كے ليے وہيں رہنے كى محتاج ہے، اور اس عورت كا اولاد كى ديكھ بھال كرنے ميں خير عظيم ہے.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" عورت اپنے خاوند كے گھر كى ذمہ دار ہے اور اس سے اس كى رعايا كے متعلق سوال ہو گا "
اس ليے ميں كہتا ہوں: وہ آئندہ برس تك انتظار كرے حتى كہ اللہ تعالى اس كے معاملہ ميں آسانى پيدا فرما دے، اور خير وبھلائى اس كےمقدر ميں كر دے. انتہى