سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

حرام لباس كفار كو فروخت كرنے كا حكم

42564

تاریخ اشاعت : 26-01-2008

مشاہدات : 6933

سوال

ميں امريكا اور دوسرے يورپى ممالك ريڈى ميڈ گارمنٹس برآمد كرنے كا كام كرتا ہوں، اور سرى لنكا ميں رہائش پذير ہوں، يہاں كے اكثر رہائشى غير مسلم ہيں، اور ماركيٹ ميں ليڈيز گارمنٹس سپلائى كرتا ہوں جو كہ اسلام ميں حرام ہيں مثلا: تنگ پتلونيں، اور چھوٹے غرارے، تو كيا اس طرح كے لباس كى خريد و فروخت كى بنا پر ميرى كمائى حلال ہے يا حرام ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اللہ سبحانہ و تعالى نے مومنوں كو آپس ميں ايك دوسرے كے ساتھ نيكى و بھلائى ميں تعاون كرنے، اور گناہ و معصيت ميں تعاون نہ كرنے كا حكم ديتے ہوئے فرمايا ہے:

اور تم نيكى و بھلائى اور تقوى كے كاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون كيا كرو، اور گناہ و معصيت اور نافرمانى كے كاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو المآئدۃ ( 2 ).

علماء شرع كے ہاں يہ قاعدہ اوراصول ہے كہ:

" وسائل كو بھى مقاصد كے احكام حاصل ہيں "

اس ليے جو وسيلہ بھى حرام كے وجود كا باعث ہو، اور حرام تك لے جانے كا سبب بنے وہ بھى حرام ہے.

حرام لباس مثلا چھوٹے غرارے، اور تنگ پتلون وغيرہ جسے عورت پہن كر نكلتى ہے بلا شك و شبہ وہ حرام ہے، كيونكہ يہ بےبردگى اور فحاشى كى طرف لے جانے كا باعث ہے جو كہ حرام ہے، اور اس سے مرد اور عورتيں فتنہ ميں پڑتے ہيں.

اور اس ليے بھى كہ جو بھى يہ لباس خريدے گا وہ غالبا اسے پہن كر لوگوں ميں نكلےگا: تو پھر اسے فروخت كرنا گناہ و معصيت اور ظلم و زيادتى، اور لوگوں كے مابين فحاشى پھيلانے ميں تعاون ہوا.

شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" ہر وہ لباس جس كے متعلق ظن غالب يہ ہو كہ اسے پہن كر معصيت و نافرمانى ميں تعاون ليا جائيگا ت واسے معصيت و نافرمانى اور ظلم و زياد كرنے ميں معاونت لينے والے كو فروخت كرنا اور اسے سلائى كر كے دينا جائز نہيں "

ديكھيں: شرح المعدۃ ( 4 / 386 ).

حتى كہ اگر يہ لباس كفار كو برآمد كيا فروخت جائے تو بھى ا سكا حكم مختلف نہيں ہوگا؛ كيونكہ اہل علم كے اقوال ميں سے صحيح قول كے مطابق كفار بھى شريعت كى فروعات كے مخاطب ہيں، اور جمہور علماء كرام كا قول بھى يہى ہے، اس ليے مسلمانوں پر جو واجب ہے وہ كفار پر بھى واجب ہوتا ہے، اور جو چيز مسلمانوں كے ليے حرام ہے وہ كفار كے ليے بھى حرام ہے، اور روز قيامت ان كا اس كے متعلق محاسبہ كيا جائيگا، اور انہيں اس كى بنا پر اور زيادہ عذاب ديا جائيگا.

اس كى دليل يہ ہے كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے جہنميوں كے متعلق فرمايا ہے:

تمہيں جہنم ميں كس چيز نہ ڈالا، تو وہ جواب دينگے ہم نہ تو نماز ادا كرتے تھے، اور نہ ہى مسكينوں كو كھانا كھلاتے تھے، اور ہم استھزاء اور مذاق كرنے والوں كے ساتھ مل كر مذاق كيا كرتے تھے، اور ہم روز قيامت كو جھٹلايا كرتے تھے المدثر ( 42 - 46 ).

اس آيت سے وجہ دلالت يہ ہے كہ:

اللہ سبحانہ و تعالى نے يہ خبر دى ہے كہ انہيں روز قيامت عذاب ديا جائيگا، اور ا نكى سزا آگ اور جہنم ہوگى، اور جب انہيں پوچھا جائيگا كہ تم اس عذاب اور جہنم كى آگ كے كيوں مستحق ٹھرے تو انہوں نے اپنے جرائم ميں جس چيز كا ذكركيا وہ نماز كى ادائيگى نہ كرنا، اور كھانا نہ كھلانا ہے، تو يہ اس كى دليل ہے كہ انہيں ان اعمال كو نہ كرنے كى بھى سزا دى گئى حالانكہ وہ كافر تھے، اور روز قيامت كو جھٹلاتے تھے.

جواب كا خلاصہ يہ ہوا كہ:

اس طرح كا لباس اس شخص كو فروخت كرنا جس كے متعلق ظن غالب يہ ہو كہ وہ اسے معصيت و نافرمانى اور حرام كام ميں استعمال كريگا چاہے وہ خريدار مسلمان ہويا كافر اس كو فروخت كرنا جائز نہيں.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 34674 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں، اور آپ كو سوال نمبر ( 3011 ) كے جواب ميں ايسى حديث كے متعلق اہم تفصيل ملے گى جس حديث سے ہو سكتا ہے يہ سمجھا جاتا ہو كہ مسلمانوں كو جس كى فروخت حرام ہے وہ كفار كو فروخت كرنى جائز ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب